متحدہ عرب امارات

وہ وجوہات جن کی بنا پر آپ کے واٹس ایپ اکاؤنٹ کی معلومات چوری کی جا سکتی ہیں

 

خلیج اردو آن لائن:

حال ہی میں ٹیکنیکل یونیورسٹی آف ڈرمسٹاڈٹ اور جرمنی میں یونیورسٹی آف وورزبرگ کی تحقیق  سے پتہ چلتا ہے کہ حالیہ دنوں میں استعمال کی جانے والی کنٹیکٹ ڈسکوری سروس سے اربوں صارفین کی پرائیویسی کو شدید خطرات لاحق ہیں۔

اس تحقیق کے مطابق واٹس ایپ جیسے مشہور میسنجر ڈسکوری سروسز کی ذریعے صارفین کی زاتی معلومات کو اخفا کرتے ہیں۔ ڈسکوری سروس صارفین کو انکی ایڈرس بک سے فون نمبروں کے ذریعے دیگر افراد کے کنٹیکٹ تلاش کرنے میں مدد کرتی ہے۔

محقیقن کے مطابق صارفین ایسی ایپلیکیشنز کو انسٹال کرتے ہی دیگر افراد کو میسج کرنے لگتے ہیں۔ اور سروس کے حصول کے لیے صارفین کے لیے لازم ہوتا ہے کہ ایپ کو اجازت دیں کہ وہ ان کی ایڈریس بک کو کمپنی کے سرور میں باقاعدگی کے ساتھ اپ ڈیٹ کریں۔ اس عمل کا نام  موبائل کانٹیکٹ ڈسکوری۔

محققین کی جانب سے کی گئی ریسرچ کے مطابق موبائل کانٹیکٹ ڈسکوری سے اربوں صارفین کی پرائیویسی کو خطرات لاحق ہیں۔

اس تحقیق کے دوران محققین بہت کم وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئےمقبول میسینجرز واٹس ایپ، سگنل اور ٹیلیگرام پر عملی طور پر حملے کرنے میں کامیاب ہوے ہیں۔

تجربات کے نتائج سے یہ ظاہر ہوتا ہے ہیکرز بے کانٹیکٹ ڈسکوری سسٹم کو ہیک کر کے بڑے پیمانے پر اور قابل ذکر پابندیوں کے بغیر حساس اعداد و شمار جمع کرسکتے ہیں۔

اس تحقیق کے دوران محققین نے واٹس ایپ کے تمام امریکی موبائل فون نمبروں میں سے 10 فیصد اور سگنل کے لئے 100 فیصد کو تحقیق کا مرکز بنایا ہے۔

اور اس کے نتیجے میں محققین میسنجر عام طور پر محفوظ کردہ ذاتی (میٹا) ڈیٹا اکٹھا کرنے میں کامیاب ہوگئے تھے۔ جس میں پروفائل پکچر، صارف آخری بار آن لائن کب ہوا تھا، صارف کی عرفیت یعنی نک نیم کیا ہے اور واٹس ایپ اسٹیٹس جیسے معلومات شامل ہیں۔

تحقیق میں کچھ دلچسپ نتائج بھی سامنے آئے ہیں۔ جیسا کہ بہت سارے صارف ان ایپلیکشنز کی ڈیفالٹ سیٹنگ کو تبدیل نہیں کرتے۔ اور یاد رہے کہ ڈیفالٹ سیٹنگ زیادہ تر پرائیویسی محفوظ رکھنے میں کامیبا نہیں ہوتی ہیں۔

مزید برآں، تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ واٹس ایپ کے 50 فیصد امریکی صارفین کی پورفائل پکچر کی سیٹنگ پبلک ہوتی ہے جبکہ 90 فیصد صارفین کی واٹس ایپ پر اپنے بارے میں دی گئی معلومات پبلک ہوتی ہے۔

اس معلومات کے پبلک ہونے سے کیا نقصان ہو سکتا ہے؟

اس طرح کی معلومات پر مسلسل نظر رکھنے باعث ہیکر صارف کے رویہ سے متعلق درست اندازا لگا سکتے ہیں۔

اور اگر یہ معلومات صارف کے سوشل میڈٰیا پر دیگر اکاؤنٹس کے ساتھ میچ کر جائے تو اس سے صارف کی مکمل پروفائل تشکیل دے کر فراڈ کے لیے بھی استعمال کر سکتی ہے۔

تاہم محققین کا کہنا ہے کہ آپ کی کس قسم کی معلومات چوری ہوں گی اس کا تعلق آپ کو خدمات پہنچانے والے پر اور آپ کی پرائیویسی سیٹںگزپر ہوگا۔

اس لیے محقیقن نے صارفین سے ہدایت کی ہے کہ وہ ایسی ایپلیکیشنز پر اپنی پرائیویسی سیٹنگز پر نظر ثانی کریں اور انہیں محفوظ بنائیں۔

یہ تحقیق 21 فروری 2021 میں آئی ٹٰ  سکیورٹی کے حوالے سے سب سے بڑٰی کانفرنس میں شائع کی جائے گی۔

Source: Khaleej Times

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button