Uncategorized

چین میں کورونا وائرس کی شدید لہر کا خدشہ، ڈبلیو ایچ او کی انتباہ

خلیج اردو

چین کورونا:ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے آگاہ کیا ہے کہ چین میں کورونا کے حقیقی اثرات دوبارہ نمایا ہونے لگے ہیں ، خاص طور پر کافی تعداد میں اموات سامنے آرہے ہیں ۔

چائنہ نے گزشتہ ماہ زیادہ ترعلاقوں سے کورونا کی وجہ سے لگی پابندیوں کو ہٹانے کا فیصلہ کیا ہے تاہم پابندیوں میںنرمی کا فیصلہ کرتے ہی کیسز میں اضافہ مزید خطرے کی حد تک بڑھ گیا ۔ چین نے روزانہ کی بنیاد پر کیسز کے اعداد و شمار کو شائع کرنا بند کر دیا ہےاور دسمبر سے اب تک صرف 22 کورونا اموات کو ظاہر کیا ہے ۔

ڈبلیو ایچ او کے ایمرجنسی ڈائریکٹر ڈاکٹر مائیکل ریان نے کہا ہے کہ ہم سمجھتے ہیں کہ چین کی جانب سے کورونا اموات بہت کم تعداد میں ظاہر کئے جارہے ہیں،ڈاکٹر ریان نے کہا کہ چین کے کورونا اعداد و شمارہسپتال کے ساتھ ساتھ آئی سی یو میں داخلے کے لحاظ سےمتاثرہ لوگوں کی اعداد و شمار اور اموات کی تعد ادبہت کم ظاہر کئے جارہے ہیں،بیماری کے حقیقی اثرات کو کم پیش کرنے سے کورونا کی دنیا بھر میںپھیلنے کا ایک دفعہ پھر خدشہ ہے ۔

چین نے گزشتہ مہینے کورونا سے اموات کے معیار کو تبدیل کرتے ہوئے ان لوگوں کو شامل کیا ہے جن کی موت سانس کی بیماریوں سے ہوتے ہیں ۔

یہ عمل ڈبلیو ایچ او کی ہدایات کی خلاف ورزی ہے ،ڈبلیو ایچ او کی ہدایات وباء سے متاثرہ ممالک کو متاثرہ لوگوں کی اموات کی تعداد گننے کی ترغیب دیتا ہے۔ وبائی امراض اور اس کی سنگینی کے حوالے سے جانچنے کے لئے اموات کا حقیقی اعداد و شمارواضح ہونا ضروری ہے ۔

برطانیہ کی ہیلتھ ڈیٹا فرم ایئرفینٹی نے تخمینہ لگایا ہے کہ چین میں ایک دن کے دوران 20 لاکھ سے زیادہ کورونا کیسز سامنے آئے ہیں جبکہ 14700 اموات ہوئی ہیں ۔

چونکہ چین نے ایک ماہ قبل اپنی "زیرو کوویڈ” پالیسی کے اہم حصوں کو ترک کر دیا تھا، اس لیے ہسپتالوں اور قبرستانوں کے مغلوب ہونے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔

ایک درجن سے زائد ممالک نے چین سے آنے والے مسافروں پر سفری پابندیاں متعارف کرائی ہیںجبکہ بیجنگ نے پابندیوں پر تنقید کرتے ہوئے جوابی کارروائی کی دھمکی دی ہے۔

بدھ کے روز یوروپی یونین نے نئی ہدایات جاری کرتے ہوئےسختی سےسفارش کی ہے کہ تمام رکن ممالک اس سسٹم کو متعارف کرائیں کہ چین سے پرواز کرنے والے مسافر اپنی روانگی سے قبل منفی کوویڈ ٹیسٹ فراہم کریں۔

کورونا کیسز میں اضافے کے باوجود چین میں کورونا کی کوئی نئی قسمیں نہیں ملی ہیں۔ تاہم ڈبلیو ایچ او نے خبردار کیا ہے کہ یہ ٹیسٹنگ میں کمی کی وجہ سے ہو سکتا ہے۔

چینی حکام نے اعلان کیا ہے کہ وہ دیہی علاقوں میں کورونا وائرس کے انفیکشن کی متوقع لہر سے پہلے دیہی اسپتالوں کو طبی سامان بھیج رہے ہیں – جہاں ویکسینیشن کی شرح کم ہے۔

ڈبلیو ایچ او کے الرٹ اور رسپانس کوآرڈینیشن ڈیپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر ڈاکٹر عبدی رحمان محمود نے خبردار کیا ہے کہ چین میں انفیکشن کی ایک اور لہر دیکھی جاسکتی ہے کیونکہ چند ہفتوں میںلوگ چین کے نئے قمری سال کے لیے اکٹھے ہو رہے ہیں جو ملک کے مصروف ترین سفری ادوار میں سے ایک ہے۔

متعلقہ مضامین / خبریں

یہ بھی چیک کریں
Close
Back to top button