Uncategorized

سعودی شہزادہ ترکی الفیصل نے اسرائیل کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل ایک غاصب قوت ہے، جس نے فلسطینیوں پر جبر کی انتہا کر رکھی ہے

ایک طرف دُنیا بھر کا میڈیا یہ قیاس آرائیاں کر رہا ہے کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور اسرائیلی قیادت کے درمیان خوشگوار تعلقات قائم کرنے کے خفیہ ملاقاتوں اور مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے جس کے نتیجے میں سعودی عرب بھی جلد اسرائیل سے امن معاہدہ کرسکتا ہے تو دوسری طرف سعودی شہزادہ ترکی الفیصل نے اسرائیل کی شدید مذمت کر ڈالی۔

العربیہ نیوز کے مطابق سعودیہ کے سابق انٹیلی جنس چیف اور امریکا میں سابق سفیر شہزادہ ترکی الفیصل نے منامہ ڈائیلاگ میں اسرائیل کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور کہا ہے کہ اس نے عرب سرزمین پر قبضہ کررکھا ہے اور فلسطینیوں کو اذیتی کیمپوں میں ڈال رکھا ہے۔انھوں نے بحرینی دارالحکومت میں بین الاقوامی ادارہ برائے تزویراتی مطالعات کے زیراہتمام منامہ ڈائیلاگ میں اتوار کے روز اپنی تقریر کے آغاز میں واضح کیا کہ وہ اپنے ذاتی نقطہ نظرکا اظہار کررہے ہیں۔

انھوں نے فلسطینیوں کے خلاف اسرائیل کے اقدامات پر کڑی نکتہ چینی کی اور اس کو مشرقِ اوسط میں آخری مغربی ”نوآبادی قوت“ قرار دیا ہے۔انھوں نے کہا کہ ”اسرائیل نے 1948ء کی جنگ کے بعد فلسطینیوں کوان کے آبائی علاقے سے بے دخل کیا تھا اور 1967ء کی جنگ کے بعد اپنی اس مذموم حرکت کو دْہراتے ہوئے اوّل الذکر جنگ کے بعد آباد رہ جانے والے فلسطینیوں کو بھی ان کی اراضی سے محروم کردیا تھا۔

“شہزادہ ترکی الفیصل نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ ”اسرائیل نے ہمسایہ عرب سرزمین پر قبضہ کررکھا ہے مگر اس نے ہنوز یہ قبضہ ختم نہیں کیا اور عربوں نے 2002ء کے بعد عرب امن اقدام کے نام سے جو منصوبہ پیش کیا تھا،اس کو پے درپے آنے والی اسرائیلی حکومتوں نے مسترد کردیا۔“انھوں نے دریائے اردن کے مغربی کنارے کے علاقے میں اسرائیل کی تعمیر کردہ تقسیم کی دیوارکو ”علاحدگی کی دیوار“ قرار دیا اور کہا کہ اسرائیل نے جس سرزمین کو نوآبادی بنا اورغصب کررکھاہے، وہ وہاں اس کے مکینوں کو لوٹنے کی اجازت نہیں دے رہا ہے۔

[ad id=”17140″]

“سعودی عرب کے سابق انٹیلی جنس چیف نے کہا کہ ”عالمی عدالت انصاف کے اس علاحدگی کی دیوار کو غیرقانونی قرار دینے کے فیصلے کے باوجود اسرائیل نے سکیورٹی کے بودے الزامات کے تحت فلسطینیوں کو اذیتی کیمپوں میں ڈال رکھا ہے،ان میں نوجوان ، بوڑھے اور مرد وخواتین سبھی شامل ہیں۔اسرائیلیوں کا جب جی چاہتا ہے، وہ فلسطینیوں کے مکانوں کو مسمار کررہے ہیں اور جب وہ چاہتے ہیں، فلسطینیوں کو قتل کردیتے ہیں۔“شہزادہ ترکی الفیصل نے اپنے اس موٴقف کا اعادہ کیا کہ ”فلسطینیوں سے متعلق عرب امن اقدام پر عمل درآمد کیا جانا چاہیے۔“انھوں نے بحرین اور متحدہ عرب امارات کے اسرائیل کے ساتھ معاہدہ ابراہیم کے نام سے امن معاہدوں کے بارے میں ہلکی پھلکی تنقید کی۔

[ad id=”17140″]

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button