Uncategorized

کیا میرے بوس کی جانب سے رکھے گئے مشکل اہداف کے حصول میں ناکامی پر مجھے نوکری سے نکالا جا سکتا ہے؟

خلیج اردو
26ستمبر 2021
دبئی : متحدہ عرب امارات میں ملازمت سے متعلق قانون سے آگاہی کسی غنیمت سے کم نہیں۔ اس میں جہاں آپ بہت سے پیچیدگیوں سے بچپتے ہیں وہاں آپ کی حق تلفی کے امکانات کم ہو جاتے ہیں۔ ایسے میں ایک قاری نے خلیج ٹائمز سے ایک سوال پوچھا ہے جس کا جواب ذیل میں دیا گیا ہے۔

سوال : میں نے 2018 میں ایک کمپنی میں بطور سیلز مین کام کی شروعات کی۔ اس وقت ہمارے لیے رکھے گئے اہداف حاصل کرنے کے قابل تھے اور ان سے زیادہ حاصل کرنے کی صورت میں ہمیں مالی فوائد بھی واضح تھے۔ تاہم چھ مہینے پہلے یہ اہداف تبدیل کیے گئے اور ان میں اضافہ کیا گیا۔

ان اہداف کا حصول مشکل ہے اور کوئی بھی انہیں حاصل نہیں کرپارہا۔ یہ تقریباً ناممکنات میں سے ہے ۔ نئے ٹارگٹ کا حصول کسی نے بھی نہیں بنایا۔ مجھے دو مرتبہ اپنے بوس کی جانب سے وارننگ دی گئی ہے۔ کیا میری کمپنی مجھے کارکردگی کی بنا پر نوکری سے نکال سکتی ہے؟ میں کہنا چاہونگا کہ اہداف کا حصول ناممکن ہے ۔ کیا میرے لیے قانونی تحفظ ہے؟

جواب : آپ کے سوال کو دیکھ کر ہم فرض کرتے ہیں کہ آپ متحدہ عرب امارات میں موجود ایک کمپنی میں ملازم ہیں، یہاں 1980 کا قانون نمبر اٹھ لاگو ہوتا ہے جو ملازمت کے تعلقات کو بقاعدہ بناتا ہے۔

قانون کے مطابق ایک ملازم کو نوکری سے نکالا جاسکتا ہے اگر وہ کارکردگی نہ دیکھا سکے۔ اس کیلئے آجر کے پاس متعلقہ ثبوت کا ہونا لازمی ہے جس میں ملازم کام میں ناکام ہوجاتا ہے۔ قانون کے مطابق اگر ملازم بنیادی فرائض انجام دینے میں قاصر رہتا ہے تو آجر اسے کام سے نکلوا سکتا ہے۔

قانون کی روشنی میں آپ کا ملازم آپ کو بغیر نوٹس کے نوکری سے نکلوا سکتا ہے۔ یہ ایک وارننگ لیٹر اور مختلف تحقیقات کے بعد کیا جا سکتا ہے۔ تاہم آپ کے آجر کو یہ ثابت کرنا ہوگا کہ آپ کی کا کارکردگی انتہائی خراب ہے۔

ایسے مین اگر آپ کا آجر آپکو کارکردگی کی بنا پر نوکری سے نکال دے تو انسانی وسائل اور ایمریٹائزیشن کی وزارت سے رابطہ کرکے شکایت درج کر سکتے ہیں۔

آپ اپنی شکایت میں بتا سکتے ہیں کہ آپ کی ٹرمینشن بغیر کسی مناسب وجہ کے ہوئی ہے۔ آپ پچھلے اور موجودہ سیلز ٹارگٹ اور ان کے حصول کی تفصیلات ساتھ میں بتا سکتے ہیں۔ آپ نے بھی یہ جواز فراہم کرنا ہوگا کہ آپ اپنے موقف میں درست ہیں۔ آپ کو متعلقہ ثبوت بھی فراہم کرنے ہوں گے۔

اگر وزارت افرادی قوت آپ کی درخواست قبول کرلے اور آپ کے معاون دستاویزات آپ کے کیس کو مضبوط بنائیں گے تو آپ آپ کے آجر کو آپ کو رقم اور دیگر حوالے سے مدد فراہم کرنی ہوگی۔

یہ ایمپلائمنٹ قانون کے آرٹیکل 122 کے مطابق ہے جس میں کہا گیا ہے کہ کسی ملازم کی سروس کے آجر کی طرف سے برطرفی کو صوابدیدی سمجھا جاتا ہے اگر اس طرح کے خاتمے کی وجہ کام سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ خاص طور پر اگر ملازم کی سروس بنیادوں پر ختم کی گئی ہو یا معقول حکام کے پاس اس کی جانب سے دائر کی گئی معقول شکایت یا آجر کے خلاف اس کی طرف سے لائی گئی جائز کارروائی کی بنیاد پر ختم کیا جائے تو اسے من مانی سمجھا جاتا ہے۔

قانون کی مذکورہ بالا شق کی بنیاد پر آپ کے آجر کو ایمپلائمنٹ قانون کے آرٹیکل 123 میں بیان کردہ صوابدیدی اختیارات کے خاتمے کیلئے معاوضہ کے طور پر آپ کو تین ماہ تک تنخواہ ادا کرنا پڑ سکتی ہے۔

اگر آپ اور آپ کا آجر وزارت انسانی وسائل سے پہلے خوشگوار طور پر متفق نہیں ہیں یا تنازعہ کو حل نہیں کرتے ہیں تو یہ آپ کو ایک خط جاری کرے گا کہ آپ عدالت سے رجوع کریں جس کا روزگار کے معاملے کو سننے کا دائرہ اختیار ہے۔

اس کے بعد آپ اپنے آجر کے خلاف عدالت میں ایک تفصیلی درخواست ، روزگار کے معاہدے کی کاپی ، معاون دستاویزات اور وزارت کی طرف سے جاری کردہ خط جمع کروا کر روزگار کا مقدمہ دائر کر سکتے ہیں۔

 

متعلقہ مضامین / خبریں

یہ بھی چیک کریں
Close
Back to top button