عالمی خبریں

برازیلی پارلیمنٹ کی عمارت پر حملہ، صدر سے استعفیٰ کا مطالبہ

خلیج اردو

برازیل :برازیل میں سابق صدرجیربولسونارو کے حامیوں کا پارلیمنٹ کی عمارت پر حملہ کر تے ہوئے صدر سے استعفیٰ کا مطالبہ کردیا جبکہ صدر نے پارلیمنٹ کی عمارت پر حملے کے بعد سیکورٹی فورسز کو مظاہرین کے خلاف آپریشن کا حکم جاری کر دیا ہے۔

برازیل کے دائیں بازو کے سابق صدر جیر بولسونارو کے حامی جنہوں نے اپنی انتخابی شکست کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا ہے، دارالحکومت برازیلیا میں صدارتی محل، کانگریس اور سپریم کورٹ پر دھاوا بول دیا۔

سوشل میڈیا پر ویڈیوز میں بولسونارو کے حامیوں کو نیشنل کانگریس اور سپریم کورٹ کی عمارتوں میں کھڑکیوں اور فرنیچر کو توڑتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ وہ کانگریس کی عمارت کی چھت پر چڑھ گئے، جہاں برازیل کی سینیٹ اور چیمبر آف ڈیپوٹیز اپنا قانون سازی کا کام کرتے ہیں، ایک بینر لہراتے ہوئے جس پر لکھا تھا برازیل کی فوج سے مداخلت کی اپیل۔

غیرملکی خبر ایجنسی کے مطابق پارلیمنٹ کی عمارت پر حملہ کرنے والے مظاہرین پارلیمنٹ میں گھس کر توڑ پھوڑ کی جس کے بعد پولیس کی جانب سے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے آنسوگیس کا استعمال کیا گیا۔

مظاہرین نے داسلوا کو نیا صدر ماننے سے انکار کرتے ہوئے ان سے استعفیٰ کا مطالبہ کر دیا ہے۔

برازیلین حکام کا کہنا ہے کہ پارلیمںٹ پر حملے کے بعد پارلیمنٹ کی عمارت اور اطراف کا علاقہ سیل کردیا گیا ہے۔

یہ محاصرہ صدر لوئیز اناسیو لولا دا سلوا کےصدر بننے کی تقریب ایک ہفتے بعد سامنے آیا ہے۔

اہم عمارات پر حملے کے جواب میں صدر لولا نے برازیل کے داراحکومت برازیلیا میں سیکورٹی آپریشن کا اعلان کیا ہے ۔
ایک پریس کانفرنس میں لولا نے بولسونارو کو مورد الزام ٹھہراتے ہوئے کہا کہ دارالحکومت میں سیکورٹی کے فقدان ،فاشسٹوں” اور "جنونی” کو تباہی پھیلانے کی اجازت دی ہے۔

"ان انہوں نے کہا کہ ان بدمعاشوں کو جنہیں ہم جنونی نازی، جنونی سٹالنسٹ اور جنونی فاشسٹ کہہ سکتے ہیں، انہوں نے وہ کیا جو اس ملک کی تاریخ میں کبھی نہیں کیا گیا ،لولا نے کہا جو لوگ اس واقعے میں ملوث ہے ایک ایک کو تلاش کیا جائے گا اور انہیں سزا دی جائے گی۔

یاد رہے بولسونارو کے حامی 30 اکتوبر کے ووٹ کے بعد سے لولا کی انتخابی جیت کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں، سڑکیں بلاک کر رہے ہیں، گاڑیوں کو آگ لگا رہے ہیں اور فوجی عمارتوں کے باہر جمع ہو کر مسلح افواج سے مداخلت کرنے کو کہتے ہیں۔ بہت سے لوگوں کا خیال ہےکہ انتخابی نتائج فراڈ یا ناقابل اعتبار تھےاور انتخابی عمل میں دھاندلی ہوئی ہے ۔۔۔

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button