عالمی خبریں

پاکستان کا فوجی طیارہ امدادی سامان لے کر افغانستان میں زلزلہ زدگان کی امدادی سرگرمیوں میں شامل ہو گیا۔

خلیج اردو: پاکستانی فوج کا ایک کارگو طیارہ جو افغانستان کے زلزلہ زدگان کے لیے امدادی سامان لے کر جا رہا تھا، ہفتہ کو خوست کے ہوائی اڈے پر خیمے، خوراک اور طبی سامان پہاڑی علاقے کیلئے لیکر اترا۔

مشرقی افغانستان میں اس ہفتے کے طاقتور زلزلے سے ہزاروں افراد بے گھر یا زخمی ہوئے، جس میں سرکاری میڈیا کے مطابق 1,150 افراد ہلاک ہوئے جبکہ جمعہ کو آنے والے آفٹر شاکس نے مزید پانچ جانیں لے لیں۔

افغانستان میں اقوام متحدہ کے بچوں کے ادارے کے نمائندے نے کہا کہ بدھ کے روز آنیوالے 6 شدت کے زلزلے سے مرنے والوں میں 121 بچے بھی شامل ہیں اور یہ تعداد بڑھنے کی توقع ہے۔ کیونکہ 70 کے قریب بچے زخمی ہیں۔

افغانستان کے دارالحکومت کابل میں پاکستان کے سفیر منصور احمد خان نے کہا کہ پاکستان کی طرف سے ہفتہ کو روانہ کیا گیا امدادی سامان طالبان حکام کے حوالے کر دیا گیا ہے۔

اس سے قبل پاکستانی حکومت اور ایک پاکستانی خیراتی ادارے نے 13 ٹرک خوراک، خیمے، زندگی بچانے والی ادویات اور دیگر ضروری اشیاء افغانستان بھیجے تھے۔

پڑوسی ملک کی ایک 19 رکنی ٹیم جس میں معالجین اور پیرامیڈیکس شامل ہیں، خوست میں افغانستان حکومت کی مدد کر رہے ہیں، جو بدھ کے زلزلے میں زخمی ہونے والوں کو طبی امداد فراہم کر رہے ہیں۔

زلزلے نے پاکستانی سرحد کے قریب کچے پہاڑوں کے درمیان چھوٹے قصبوں اور دیہاتوں پر مشتمل ایک دور دراز، غریب بستی کو نشانہ بنایا، پتھروں اور مٹی کی اینٹوں سے بنے مکانات گر گئے اور کچھ معاملات میں تو پورے کے پورے خاندان صفحہ ہستی سے مٹ گئے۔ سرکاری میڈیا نے رپورٹ کیا کہ پکتیکا اور خوست صوبوں میں تقریباً 3,000 گھر تباہ یا بری طرح سے متاثر ہوئے۔

حکام نے بتایا کہ پاکستان نے شدید زخمی افغانوں کو پاکستان کے ہسپتالوں میں منتقل کرنے کے لیے شمال مغرب میں اپنی سرحد کھول دی ہے۔ لیکن یہ واضح نہیں ہے کہ کتنے افغان شہری پاکستان کے شمال مغرب میں زلزلے سے متاثرہ علاقوں سے طبی علاج کے لیے پہنچے ہیں۔

امدادی اداروں کا کہنا ہے کہ اس تباہی نے بین الاقوامی برادری کو افغانستان کی مالیاتی کٹوتی پر نظر ثانی کرنے پر مجبور کردیا ہے جب سے طالبان باغیوں نے 10 ماہ قبل ملک پر قبضہ کیا تھا۔ اس پالیسی نے، ملک کی اربوں کی ترقیاتی امداد کو روکنے اور اہم ذخائر کو منجمد کرنے سے، معیشت کو تباہی کی طرف دھکیلنے اور افغانستان کو انسانی بحرانوں اور قحط کے قریب لیجانے میں مدد دی ہے۔ متاثرین کی مدد کی کوشش جغرافیائی محل وقوع اور افغانستان کی تباہ حال معیشت دونوں کی وجہ سے سست پڑ گئی ہے۔

پہاڑوں سے گزرنے والی بوسیدہ سڑکیں، جن پر گاڑی چلانے میں پہلے سے ہی مشکل پیش آتی تھی، زلزلے کے نقصانات اور بارش کی وجہ سے مزید بدتر ہو گئی ہے۔ افغانستان میں آئی سی آر سی کے ترجمان لوسیئن کرسٹین نے کہا کہ بین الاقوامی ریڈ کراس کے علاقے میں پانچ ہسپتال ہیں، لیکن سڑکوں کی خرابی نے بدترین متاثرہ علاقوں کے لوگوں کے لیے ان تک پہنچنا مشکل بنا دیا۔

ہفتے کے روز بھی، ایک افغان فوجی ہیلی کاپٹر نے صوبہ پکتیکا کے گیان ضلع میں لوگوں تک خوراک اور دیگر ضروریات زندگی کا سامان پہنچایا۔
افغان ہلال احمر کی طرف سے خوراک، پانی اور خیموں کا انتظار کرنے کے لیے درجنوں مرد اور بچے تیز دھوپ میں ایک کھلے میدان میں جمع تھے۔

امدادی تنظیم نے کہا کہ وہ ضلع کے تقریباً 1000 خاندانوں میں خوراک، خیمے اور کپڑوں پر مشتمل امدادی اشیاء تقسیم کرے گی۔

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button