عالمی خبریں

چین کا تائیوان کے گرد فوجی مشقیں جاری رکھنے کا اعلان

خلیج اردو: چین کی فوج کا کہنا ہے کہ وہ تائیوان کے گرد بڑے پیمانے پر فوجی مشقیں جاری رکھے ہوئے ہے جبکہ اس سے پہلے اعلان کردہ مشقیں اتوار کو ختم ہو گئی تھیں۔

چینی فوج کی ایسٹرن تھیٹر کمانڈ نے کہا ہے کہ وہ آبدوز کش حملوں اور سمندری کارروائیوں کی مشق کرے گی۔

واضح رہے کہ حالیہ مشقیں امریکی ایوان نمائندگان کی سپیکر نینسی پلوسی کی قیادت میں ایک امریکی وفد کے دورۂ تائیوان کے بعد شروع کی گئیں۔

تائیوان نے الزام لگایا ہے کہ چین ان مشقوں کو جزیرے پر حملے کے لیے استعمال کر رہا ہے۔

پیر کو تائیوان نے کہا کہ اب تک کی مشقوں کے دوران چینی طیارے اور بحری جہاز اس کے علاقائی پانیوں میں داخل نہیں ہوئے، جو ساحل سے 12 ناٹیکل میل (22 کلومیٹر؛ 14 میل) تک پھیلا ہوا ہے۔

امریکہ، آسٹریلیا اور جاپان نے ان مشقوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کا مقصد آبنائے تائیوان میں طاقت کے موجودہ توازن کو بدلنا ہے، یہ آبنائے 180 کلومیٹر چوڑا (110 میل) آبی علاقہ ہے جو چین اور جزیرے کے درمیان موجود ہے۔

واضح رہے کہ بیجنگ تائیوان کو اپنے ایک الگ ہونے والے صوبے کے طور پر دیکھتا ہے جس پر ضرورت پڑنے پر وہ طاقت کے ذریعے دعویٰ قائم کر سکتا ہے لیکن تائیوان ایک خود مختار جزیرہ ہے جو خود کو چین سے الگ سمجھتا ہے۔

عالمی رہنماؤں کی جانب سے تائیوان کو علیحدہ ریاست کو تسلیم کرنے کا کوئی بھی اشارہ چین کو مشتعل کرتا ہے۔

اس سے پہلے تائیوان کے اس دعوے کے بعد کہ چین نے اس پر حملے کی مشقیں کی ہیں امریکہ نے بیجنگ پر ’اشتعال انگیزی‘ اور ’غیر ذمہ دارانہ‘ اقدامات کرنے کا الزام لگایا۔

تائیوان کا کہنا ہے کہ اس نے چار روز سے جاری چینی مشقوں کے جواب میں اتوار کے روز اپنے ہوائی اور بحری جہازوں کو تیار رہنے کا حکم دیا ہے۔

تائیوان کی وزارتِ دفاع نے کہا ہے کہ چینی بحریہ اور فضائیہ نے اس ہفتے آبنائے تائیوان (چین اور تائیوان کے درمیان سمندری پٹی) میں فوجی مشقیں کی ہیں، اور بعض جہازوں نے دونوں کو جدا کرنے والی غیر سرکاری لائن (حدود) کو بھی عبور کیا۔

روئٹرز نیوز ایجنسی کے مطابق تائیوان کی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے ان مشقوں کا، جن میں اسحلہ استعمال کیا گیا، ’مناسب‘ جواب دیا ہے۔

تائیوان کا کہنا ہے کہ یہ مشقیں اس انداز میں کی گئی ہیں جیسا کہ اس پر حملے کی تیاری کی جا رہی ہو۔

دارالحکومت تائپے میں تائیوانی وزیر اعظم سو سنگ-چینگ نے چین پر الزام لگایا کہ وہ ’مغرورانہ‘ طریقے سے ان مشقوں سے علاقائی استحکام میں خلل پیدا کر رہا ہے اور چین سے تحمل سے کام لینے کی اپیل کی۔

چین نے تازہ ترین مشقوں کے بارے میں کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے، تاہم تائیوان کے گرد چار روز سے جاری یہ بحری اور فضائی مشقیں اتوار کو ختم ہونے کی توقع ہے۔

امریکہ کا چین پر کشیدگی میں اضافہ کرنے کا الزام
واشنگٹن نے چین پر کشیدگی میں اضافہ کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔

وائٹ ہاؤس کے ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ یہ سرگرمیاں ’سٹیٹس کو‘ (صورتحال کا جوں کا توں برقرار رہنا) کو بدلنے کی چینی کوششوں میں نمایاں اضافہ ہے۔ یہ اشتعال انگیز، غیر ذمہ دارانہ ہیں اور غلطی کے امکان کو بڑھانے کا سبب ہیں۔‘

’یہ آبنائے تائیوان میں امن اور استحکام کو برقرار رکھنے کے ہمارے دیرینہ مقصد، جس کی توقع دنیا رکھتی ہے، کے بھی منافی ہیں۔‘

چین نے کہا تھا کہ نینسی پلوسی کے دورے نے آبنائے تائیوان میں امن اور استحکام کے لیے ’سنگین خطرہ‘ لاحق کر دیا ہے۔

چین، تائیوان کو اپنا علیحدہ صوبہ سمجھتا جو بالآخر بیجنگ کے کنٹرول میں آ جائے گا۔ تاہم، تائیوان اپنے آپ کو ایک خود مختار جزیرہ سمجھتا ہے جو چینی سر زمین سے الگ ہے۔

تاہم عالمی رہنماؤں کی جانب سے تائیوان کی علیحدہ حیثیت کو تسلیم کرنے کا اشارہ بھی چین کے لیے ناگوار ہے۔

چین نے اس دورے کے نتیجے میں جمعہ کو نینسی پلوسی اور ان کی فیملی پر پابندیاں لگانے کا اعلان کیا۔

بیجنگ نے کلائمیٹ چینج، فوجی مذاکرات اور بین الاقوامی جرائم کے خلاف کوشش سمیت مختلف شعبوں میں امریکہ کے ساتھ تعاون کو روک دینے کا بھی اعلان کیا۔

امریکی وزیر خارجہ اینٹونی بلِنکن نے چین پر واشنگٹن کے ساتھ رابطوں کے اہم ذرائع کو بند کرنے کے ’غیر ذمہ دارانہ‘ اقدامات کرنے کا الزام لگایا۔

بیجنگ کی جانب سے کئی مرتبہ خبردار کیے جانے کے باوجود سب سے سینیئر امریکی سیاست دان اور چین کی نقاد نینسی پلوسی گزشتہ منگل کو تائیوان پہنچی تھیں۔ اس رتبے کے کسی امریکی رہنما کا یہ 25 برس میں تائیوان کا پہلا دورہ تھا۔

اپنے دورے میں انھوں نے کہا تھا، ’دنیا کو مطلقِ العنانیت اور جمہوریت میں سے کسی ایک کے انتخاب کا سامنا ہے۔

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button