عالمی خبریں

بھارت میں کسان سڑکوں سے اٹھنے کے بعد پٹریوں پر بیٹھ گئے، ملک نئی پریشانی کا شکار

خلیج اردو: بھارت میں کسان سڑکوں سے اٹھنے کے بعد پٹریوں پر بیٹھ گئے ہیں، جس سے ملک نئی پریشانی کا شکار ہو گیا۔

تفصیلات کے مطابق سال بھر سے جاری احتجاج کے ختم ہونے اور کسانوں کے دہلی کی سرحدیں خالی کرنے کے چند دنوں بعد، پنجاب میں ایک نئی ہلچل شروع ہو گئی ہے کیوں کہ کسانوں نے ریاست کے مختلف مقامات پر ریل سروسز کو روک دیا ہے۔

کسانوں کے مطالبات وہی ہیں، وہ مکمل قرض معافی اور سال بھر کے احتجاج کے دوران مرنے والوں کے لواحقین کے لیے معاوضے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

بھارتی ریاست پنجاب میں دوسرے روز بھی مختلف مقامات پر ریلوے لائن پر کسانوں کے دھرنے کے باعث ٹرینوں کا شیڈول شدید متاثر ہوا ہے۔، ان کا مطالبہ ہے کہ ان کو دیے جانے والے قرضے مکمل طور پر معاف اور احتجاج کے دوران ہلاک ہونے والے کسانوں کے لواحقین کو معاوضہ ادا کیا جائے۔
بدھ کو انڈیا ٹو ڈے کے مطابق ریلوے لائنز کی بندش کے باعث 156 ٹرینوں کی آمد و رفت متاثر ہوئی ہے، ریلوے حکام کا کہنا ہے کہ احتجاج کے باعث 84 ٹرینوں کو معطل جب کہ 69 کے سفر کو محدود کیا گیا۔

کسان مزدور سنگھرش کمیٹی نے پیر کے روز احتجاج کا آغاز کیا تھا، ان کے مطالبات میں احتجاج میں شامل افراد کے خلاف درج کیسز کی واپسی بھی شامل ہے۔ اسی طرح فصلوں کو پہنچنے والے نقصان کے ضمن میں فی ایکڑ 50 ہزار روپے، گنے کی فصل کے واجبات کی ادائیگی اور ٹھیکے داری نظام کا خاتمہ بھی ان کے
مطالبات میں شامل ہے۔
کسان رہنما ستنام سنگھ پنو نے ایک بیان میں کہا کہ مطالبات مانے جانے تک کسی صورت دھرنا ختم نہیں کریں گے، 28 ستمبر کو ہونے والی ملاقات میں وزیر اعلیٰ چرنجیت سنگھ چنی کی جانب سے ان باتوں کا ہمیں یقین دلایا گیا تھا مگر بعد ازاں ریاستی حکومت نے ان پر عمل درآمد بند کر دیا۔

انھوں نے خبردار کیا کہ اس وقت جاری چار مقامات پر دھرنے کے بعد بدھ سے پنجاب کے مزید تین مقامات پر دھرنا دیا جائے گا۔ واضح رہے کہ اس وقت کسان فیروز پور، ترن تاران، امرتسر اور ہوشیار پور میں پٹریوں پر بیٹھے ہوئے ہیں۔

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button