عالمی خبریں

بھارت: مسلمان شخص پر تشدد کی ویڈیو کو وائرل ہونے سے کیوں نہیں روکا؟ پولیس نے ٹوئیٹر کے سربراہ کو طلب کر لیا

 

خلیج اردو آن لائن:

بھارت میں گزشتہ دنوں ایک مسلمان شخص پر ہندو انتہا پسندوں کے تشدد کی ویڈیو ٹوئیٹر پر وائرل ہونے کے بعد بھارتی پولیس نے ٹوئیٹر کے بھارتی سربراہ کو ہی طلب کر لیا۔

پولیس کی جانب سے ٹوئیٹر کو جاری کردہ نوٹس میں کہا گیا ہے کہ ٹوئیٹر نے "نفرت اور دشمنی” کو ہوا دینے والی اس ویڈیو کو پھیلنے سے نہیں روکا۔ لہذا ٹوئیٹر کے سربراہ کو پولیس کے سامنے پیش ہو کر اپنے اس عمل کی صفائی دینی ہوگی۔

یاد رہے کہ اس ہفتے بھارت کی ریاست اتر پردیش کے ضلع غازیہ آباد کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی اس ویڈیو میں کچھ ہندو انتہا پسندوں کو ایک بزرگ مسلمان پر تشدت کرتے اور اس کی داڑھی مونڈتے دیکھا جا سکتا ہے۔ اس واقعہ کے بعد پولیس نے ایف آئی آر درج کر لی تھی۔

تاہم، اس کے ساتھ غازی آباد پولیس نے بھارت میں ٹوئیٹر کے سربراہ منیش مہیشواری کے نام بھی ایک نوٹس جاری کیا ہے جس میں انہیں 7 دنوں کے اندر اندر پولیس کے سامنے پیش ہونے کا کہا گیا ہے۔

نجی خبررساں ادارے رائٹرز کی جانب سے اس نوٹس کو دیکھا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے "کچھ لوگوں نے ٹوئیٹر کا استعمال کرتے ہوئے معاشرے میں دشمنی اور نفرت پھیلانے کی کوشش لیکن ٹوئیٹر نے ان کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کی”۔

تاہم، اس حوالے سے ٹوئیٹر کے سربراہ نے کوئی بھی بات کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

خیال رہے کہ بھارتی حکومت اور ٹوئیٹر کے درمیان پہلے سے کچھ وفاقی قوانین پر عمل در آمد کو لے کر ایک لڑائی چل رہی ہے۔ جس میں بھارتی حکومت کا موقف ہے کہ ٹوئیٹر بھارتی کچھ وفاقی قوانین پر عمل در آمد نہیں کر رہا ہے۔

Source: Gulf Today.

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button