عالمی خبریںسپورٹسلائف سٹائل

میراڈونا کی موت : ارجنٹائن کے بوکا جونیئرز اسٹیڈیم کے آس پاس عظیم فٹ بالر کا سایہ

خلیج اردو
28 نومبر 2020
بیونس آئرس : بو بوس آئرس ضلع لا بوکا کے ورکنگ کلاس میں ڈیاگو میراڈونا کی موت نے بوکا جونیئرز کے اسٹیڈیم سے ایک لمبی چھاؤں ڈال دی ہے۔ وہ وہ گراؤنڈ ہے جہاں وہ اپنی جوانی میں کھیلے اور عمر کے آخری سالوں میں واپس آئے۔

رواں ہفتے ہارٹ اٹیک کی وجہ سے 60 سال کی عمر میں ان کی وفات کے بعد جمعرات کے روز میراڈونا کو رقعت آمیز مناظر میں سپرد خاک کردیا گیا ۔ یوں دنیا کے سب سے بڑے فٹ بال ستاروں میں سے ایک کو ہمیشہ کیلئے سلایا گیا۔

اسٹیڈیم کے قریب کام کرنے والی 30 سالہ ماریہ یوجینیا ٹولیڈو کا کہنا ہے کہ ڈیاگو کی مر گئے اور سب کچھ بدل گیا۔ انہوں نے کہا ، "میں نے بہت سارے لوگوں کو روتے ہوئے دیکھا ہے جو پہلے کبھی نہیں روتے تھے۔”

اسٹیڈیم میں جہاں شائقین نے موم بتیاں ، جھنڈے ، پھول اور پوسٹر چھوڑے ہیں، یہاں 41 سالہ ڈینیل ہرنن لوپیز جو فوٹو بنا رہے ہیں، کافی افسردو ہیں ۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ جاننا مشکل ہے کہ "دنیا کے سب سے بڑے شخص کے بغیر کیسے زندہ رہنا ہے۔ ”

وہ بولے کہ صرف ایک یہی بات ان کا شکرگزار رہنے کیلئے کافی ہے کہ وہ ہمارے لیے والڈکپ لایا ہے ۔

1986 کے ورلڈ کپ میں ارجنٹائن کو فتح کی جانب لے جانے والے میرادونا نے زندگی بھر موٹاپا اور منشیات کی لت سمیت صحت کے مسائل سے لڑائی کی۔ ہفتہ پہلے ہی انہوں نے جان لیوا ہیڈوما کیلئے دماغ کی سرجری کرائی تھی۔

37 سالہ ٹور گائیڈ ولبرٹ کوئسپے نے میراڈونا کی وفات پر کہا ہے کہ میراڈونا پہلے ہی بہت ساری ذاتی اور صحت کی پریشانیوں کا شکار تھا۔ “میں امید کرتا ہوں کہ اب وہ وہاں ہے جہاں وہ جانا چاہتا تھا اور اسے ہونا چاہیئے تھا۔

Source: Reuters

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button