عالمی خبریں

29اگست کو افغانستان میں کیا جانے والے ڈرون حملہ بھیانک غلطی تھا، امریکہ نے تسلیم کر لیا

 

خلیج اردو آن لائن:

امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون نے تسلیم کر لیا ہے کہ 29 اگست کو افغانستان کے دارالحکومت کابل میں امریکہ کی جانب سے کیے جانے والے ڈرون حملے میں کوئی دہشت گرد ہلاک نہیں ہوا تھا بلکہ سات بچوں سمیت 10 عام شہری جانبحق ہوئے تھے۔

جمعے کے روز پینٹاگون کی جانب سے کی جانے والی نیوز کانفرنس میں امریکی سنٹرل کمانڈ کے سربراہ میرین جنرل فرینک مکینزی کا کہنا تھا کہ "حملہ المناک غلطی تھا”۔

میک کینزی نے غلطی پر معذرت کی اور کہا کہ امریکہ متاثرین کے خاندان کو معاوضہ کی ادائیگی کرنے پر غور کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک سفید ٹویوٹا کرولا سیڈان کو تقریبا آٹھ گھنٹے تک ٹریک کرنے کے بعد اس کا فیصلہ ’’ یقین کے ساتھ ‘‘ کیا گیا تھا۔ جو کہ ’’ معقول یقین ‘‘ کے معیار پر مبنی تھا کہ اس سے امریکی افواج کو ایک خطرہ لاحق تھا۔

انہوں نے بتایا کہ اس گاڑی کے بارے میں خیال کیا جا رہا تھا کہ اس کے ٹرنک میں دھماکہ خیز مواد رکھا گیا ہے۔

تاہم، جمعے کے روز پینٹاگون کی جانب سے تسلیم کر لیا گیا ہے کہ حملے کی نظر ثانی سے پتہ چلا ہے کہ اس حملے میں داعش کے دہشت گردوں کی بجائے 10 عام شہری ہلاک ہوئے تھے جن میں 7 بچے بھی شامل تھے۔

یاد رہے کہ 29 اگست کو کابل میٰں کیے جانے والے اس ڈرون حملے کے بعد امریکہ کا موقف تھا کہ اس میں داعش کے دہشت گردوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ تاہم، متعدد نیوز آرگنائزیشنز کی جانب سے اس امریکی موقف کے پر شکوک کا اظہار کیا گیا تھا۔ اور کہا گیا تھا حملے میں ہلاک ہونے والے ڈرائیور ایک امریکی انسانی ہمدردی کی تنظیم کا ملازم تھا۔

Source: Gulf Today

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button