عالمی خبریں

بھارت میں چین کی اسمارٹ فون بنانے والی کمپنی ’ویوو‘ کے دفاتر پر چھاپے

خلیج اردو: بھارت میں حکام نے چین کی اسمارٹ فون بنانے والی کمپنی ویوو کے دفاتر پر منگل کے روز منی لانڈرنگ کے شُبے میں چھاپا مارکارروائیاں کی ہیں۔کمپنی نے بعد میں ایک بیان میں کہا ہے کہ بھارت میں تفتیش کاروں کے درجنوں دفاتر پر چھاپے مارنے کی اطلاعات کے بعد وہ ’’حکام کے ساتھ تعاون‘‘کررہی ہے۔

اس سال کے اوائل میں شَیئومی اور ہواوے کے خلاف اسی طرح کی چھاپا مارکارروائیاں کی گئی تھیں اور اب ویوو بھارت کی تفتیشی ایجنسیوں کی جانچ پڑتال کا سامنا کرنے والی چین کی ایک اور ٹیک کمپنی بن گئی ہے۔

ویوو کے ترجمان نے تصدیق کی ہے کہ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ یعنی بھارت کی مالیاتی جرائم سے نمٹنے کی ذمہ دار ایجنسی نے متعدد مقامات پر چھاپے مارے ہیں اور کمپنی کی بعض املاک ضبط کرلی ہیں۔

ترجمان نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’’ویوو حکام کے ساتھ تعاون کررہی ہے تاکہ انھیں تمام مطلوبہ معلومات فراہم کی جا سکیں۔ہم قوانین سے مکمل مطابقت کے لیے پُرعزم ہیں‘‘۔

ٹیک ریسرچ فرم کاؤنٹرپوائنٹ کے اعداد وشمار سے پتا چلتا ہے کہ ویوو بجٹ ہینڈ سیٹوں میں مہارت رکھتی ہے اوراس نے گذشتہ سال تک بھارت کی مسابقتی اسمارٹ فون مارکیٹ کا 15 فی صد حصہ تیارکیا تھا۔

انڈین پریمیئر لیگ ٹی 20 کرکٹ ٹورنامنٹ جیسے کھیلوں کے مشہورمقابلوں کی کثیرسالہ کفالت نے بھارت میں گھریلو نام بننے میں مدد دی ہے۔ ویوو کے برانڈ نے 2012 میں بھارتی مارکیٹ میں قدم رکھاتھا اور اس نے بہت جلد اسمارٹ فون مارکیٹ میں اپنا نام اور مقام بنا لیاتھا۔

ویوو کی اصل کمپنی بی بی کے الیکٹرانکس بھی حریف برانڈ اوپو کی مالک ہے جو’ون پلس‘ اور ’رئیل می‘ اسمارٹ فونز اور ٹیبلٹس فروخت کرتی ہے۔

واضح رہے کہ 2020ء میں دونوں ممالک کی افواج کے درمیان ہمالیہ کی چوٹیوں پرمسلح تصادم کے بعد سے بھارت اور چین کے درمیان تعلقات پست سطح پر ہیں۔ان مسلح جھڑپوں کے بعد سے بھارت میں چین مخالف جذبات میں اضافہ ہوا ہےاور صارفین سے چینی اشیاء کے بائیکاٹ کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

چناں چہ بھارتی وزارت داخلہ نے چین کی ملکیتی سیکڑوں موبائل ایپلی کیشنز پر پابندی عاید کردی تھی۔ان میں سوشل میڈیا کا بے حد مقبول پلیٹ فارم ٹک ٹاک بھی شامل ہے۔وزیراعظم نریندرمودی کی حکومت نے چینی مصنوعات پر پابندیوں کو بھارت کی خودمختاری کو لاحق خطرات کے خلاف ضروری تحفظ کے طور پرجائز قرار دیا تھا۔

اس اونچ نیچ کے باوجود چین بھارت کا ایک اہم اقتصادی شراکت دار ہے اور گذشتہ سال دونوں ملکوں کے درمیان 125 ارب ڈالر سے زیادہ مالیت کی تجارت ہوئی تھی۔

ترجمان نے اے ایف پی کو بتایا کہ ویووکمپنی پانچ کروڑ ڈیوائسز تیارکرتی ہے اور دارالحکومت نئی دہلی کے قریب ایک فیکٹری میں 10,000 ہندوستانی ملازمت کررہے ہیں۔بھارت چین کے بعد اسمارٹ فون صارفین کا دوسرا بڑا گھر ہے۔کاؤنٹر پوائنٹ کے مطابق 2021 میں اس کی اسمارٹ فون مارکیٹ میں سالانہ 27 فی صد اضافہ ہوا اور سالانہ فروخت 16کروڑ 90 لاکھ یونٹ سے تجاوزکرگئی تھی۔

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button