عالمی خبریں

سائنسدانوں نے مردہ مکڑیوں کو حرکت کرتے روبوٹس میں بدل دیا

خلیج اردو: ویسے تو گزرے برسوں میں سائنسدانوں نے مردہ کیڑوں کو منفرد طریقوں سے استعمال کیا، مگر یہ تصور کرنا مشکل ہے کہ وہ ان کو روبوٹ میں تبدیل کردیں گے۔

مگر امریکا کی رائس یونیورسٹی کی ایک ٹیم نے یہ حیران کن کام کیا اور مکڑیوں کی ایک قسم وولف اسپائیڈرز کو روبوٹس میں تبدیل کردیا۔

جی ہاں واقعی سائنسدانوں نے یہ کام کیا ہے اور مردہ مکڑیوں کو روبوٹ میں تبدیل کردیا۔

مگر انہوں نے ایسا کیسے کیا؟ تو اگر آپ کو علم نہیں تو جان لیں کہ انسانوں کے مقابلے میں مکڑیوں میں ٹانگوں کو حرکت دینے کے لیے مسلز نہیں ہوتے۔

اس کی بجائے وہ چلنے کے لیے بلڈ پریشر اور فلیکسر مسلز پر انحصار کرتی ہیں جبکہ ان کے سر میں ایک چیمبر ہوتا ہے جو باہر کی جانب خون بھیجتا ہے اور یہ ہائیڈرولک پریشر کسی مکڑی کو ٹانگ آگے بڑھانے میں مدد فراہم کرتا ہے۔

یہی وجہ ہے کہ جب مکڑیاں مرنے لگتی ہیں تو وہ رینگتی ہوئی نظر آتی ہیں۔

یہی نظارہ دیکھ کر رائس یونیورسٹی کے ماہرین کو خیال آیا کہ انہیں پنجے کے طور پر استعمال کیا جاسکتا ہے۔

یہ ٹیم 2019 سے اس منصوبے پر کام کررہی تھی اور اس میں شامل اسسٹنٹ پروفیسر ڈینیل پیٹرسن نے کے مطابق یہ ایسا عمل تھا جو اس سے پہلے کبھی نہیں کیا گیا تھا اور اس میں بہت زیادہ مواقع موجود ہیں۔

تحقیقی ٹیم نے جب یہ سمجھ لیا کہ مکڑیاں کس طرح اپنی ٹانگوں کو حرکت دیتی ہیں تو انہیں روبوٹ میں بدلنا آسان ہوگیا جو اپنے جسمانی وزن سے بھی زیادہ وزن اوپر کی جانب اٹھانے کے قابل تھے۔

محققین نے بتایا کہ ان روبوٹس کو مائیکرو الیکٹرونکس کو جوڑنے یاور کیڑے پکڑنے جیسے مقاصد کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔

البتہ یہ کہنا مشکل ہے کہ اس طرح کے روبوٹ بڑے پیمانے پر تیار ہوں گے کیونکہ بیشتر افراد کو مکڑیاں دیکھنا ہی پسند نہیں ہوتا۔

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button