عالمی خبریں

بحرین اور متحدہ عرب امارات کے بعد ایک اور عرب ملک نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کا فیصلہ کر لیا

خلیج اردو
24 اکتوبر 2020
واشنگٹن: متحدہ عرب امارات کے سوڈان نے بھی اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کا فیصلہ کیا ہے۔ امریکی صدر صدر ٹرمپ نے سوڈان کو ’دہشتگردوں کی سرکاری طور پر سرپرستی کرنے والے ممالک‘ کی فہرست سے نکال کر ملک میں معاشی امداد اور سرمایہ کاری کو بحال کرتے ہوئے کہا ہے کہ سوڈان اسرائیل کے ساتھ اپنے تعلقات معمول پر لا رہا ہے۔ امفریکی صدر نے دعویٰ کیا ہے کہ کم از کم پانچ مزید عرب ممالک بھی اسرائیل کے ساتھ امن معاہدہ چاہتے ہیں۔

ایک مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ اگلے چند ہفتوں میں’ وفود کی ملاقات ہو گی ۔دونوں ممالک کے رہنماؤں نے سوڈان اور اسرائیل کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے اور دونوں اقوام کے درمیان حالتِ جنگ کو ختم کرنے پر اتفاق کیا۔۔

اسرائیل کے ساتھ باضابطہ تعلقات بنانے والے عرب ممالک کی بڑھتی ہوئی تعداد پر تشویشن کا اظہار کرتے ہوئے فلسطینیوں نے مذمت کی ہے۔ ف؛سطین کے سنیئر حریت رہنما وصل ابو یوسف نے اسے پیٹھ میں چھرا گونپنا قرار دیا۔

صدر ٹرمپ کے سوڈان کو دہشتگردوں کی سرکاری طور پر سرپرستی کرنے والے ممالک کی امریکی فہرست سے نکالنے کے فوراً بعد واشنگٹن میں نامہ نگاروں کو اوول آفس لے جایا گیا جہاں صدر ٹرمپ سوڈان اور اسرائیل کے رہنماؤں کے ساتھ فون پر بات کر رہے تھے۔

اس موقع پر اسرائیل کے وزیراعظم نیتن یاہو نے امن کیلئے امریکی کوششوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ یہ معاہدہ ’امن کے لیے ڈرامائی پیشرفت‘ اور ایک ’نئے دور‘ کا آغاز ہے۔ اسرائیل اور سوڈان کے وفود تجارتی اور زرعی تعاون پر تبادلہ خیال کے لیے ملاقات کریں گے۔ جبکہ سوڈان کے وزیراعظم عبداللہ ہمدوک نے اپنے ملک کو دہشت گردی کی فہرست سے ہٹانے پر صدر ٹرمپ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ سوڈان کی حکومت ’بین الاقوامی تعلقات کے لیے کام کر رہی ہے۔

دوسری طرف یہ تبصرے بھی ہورہے ہیں کہ سوڈان کا موجودہ حکومتی نظام اس معاہدے کے کرنے کا اہل بھی ہے یا نہین کیونکہ 2022 میں انتخابات ہونے ہیں اور اس وقت ملک میں کوئی پارلیمنٹ نہیں ہے۔

ٹرمپ کی جانب سے اس اعلان کو انتخاب پر اثرانداز ہونے کی کوشش کہا جارہا ہے اور اسے ان ووٹرز کی ہمدریاں سمیٹنے کی چال قرار دیا جارہا ہے جو اسرائیل کے حامی ہیں۔

یاد رہے کہ حالیہ دنوں میں متحدہ عرب امارات اور بحرین نے بھی اسرائیل کے ساتھ امن معاہدے کیے ہیں۔ جس کے بعد یہ دونوں ملک 26 برس میں اسرائیل کو تسلیم کرنے والی پہلی خلیجی ریاستیں بن گئیں ہیں اس سے قبل سنہ 1979 میں مصر جبکہ سنہ 1994 میں اردن نے اسرائیل کے ساتھ امن معاہدے کیے تھے۔ افریقی عرب لیگ کے رکن موریطانیہ نے سنہ 2009 میں اسرائیل کو تسلیم کر لیا تھا تاہم 10 سال بعد اس نے تعلقات منقطع کر دیے تھے۔

Source: The gaurdian

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button