خلیج اردو
24 ستمبر 2021
نئی دہلی : انٹرنیٹ پر وائرس ہونے والی ایک ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک بھارتی شہری کو آسام میں پولیس کی جانب سے بدترین تشدد کا نشانہ بنانا جارہا ہے۔ ایسے میں جب شہری بے سدھ پرا ہے ، پولیس اسے بری طرح سے پیٹ رہی ہے۔
Shocking Visuals!! This is the state of affairs in India.
State-Sponsered Violence happening in BJP ruled #Assam.
Entire World is watching Modi's FASCISM. pic.twitter.com/RYBeWzSuIk
— Madhu 🤚 (@Vignesh_TMV) September 23, 2021
پولیس کی بربریت پر مبنی ویڈیو ضلع دارانگ کے علاقے سپاہ جہر کے علاقے سے سامنے آئی ہے جہاں غیر قانون گھروں کے خلاف آپریشن ہورہا ہے۔ پولیس نے ایک شخص پر گولیاں چلائی اور اسے بہت مارا پیٹا۔
بیجے شنکر بنیہ کے نامی فوٹوگرافتر کو بھی اس شخص پر حملہ کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے جس کے سینے میں گولی کا زخم ہے۔ بنیہ ایک پیشہ ور فوٹوگرافر ہے جسے ضلعی انتظامیہ نے حالات کی دستاویز کیلئے رکھا تھا اور اب اسے گرفتار کیا گیا ہے۔
In the name of Eviction people are killed in #Assam.
Horrific Visuals.
We want strong action against that cameraman.@assampolice @BBCWorld @UNHumanRights @HRC pic.twitter.com/gIiFsVpagE— Mr.J ● (@thenameis_Mr__J) September 23, 2021
اطلاعات کے مطابق پولیس نے غیر قانونی مقیم افراد کیلئے انخلا کیلئے نوٹس دیا تھا۔ اگلے دن اس کے خلاف احتجاج ہورہا تھا جس پر انتظامیہ نے مبینہ طور پر دوسری جگہ آبادکاری کا وعدہ کرکے ختم کرایا۔ لیکن جب ایکٹیویسٹ وہاں سے چلے گئے تو پولیس نے احتجاجیوں پر فائرنگ کی۔
پاکستان کے وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر کے بعدآسام سے مسمانوں پر سیکیورٹی فورسز کے مظالم کی ویڈیوز سامنے آئیں ہیں،کل برطانوی ممبران پارلیمنٹ نے جس طرح کشمیر میں ڈھائےجانے والے مظالم پر گفتگو کی وہ قابل ستائش ہے آج وزیر اعظم ایک بارپھراقوام متحدہ کی توجہ ہندوستان میں ہونیوالے مظالم کی طرف دلوائیں گے۔
کشمیر کے بعدآسام سے مسمانوں پر سیکیورٹی فورسز کے مظالم کی ویڈیوز سامنے آئیں ہیں،کل برطانوی ممبران پارلیمنٹ نے جس طرح کشمیر میں ڈھائےجانے والے مظالم پر گفتگو کی وہ قابل ستائش ہے آج وزیر اعظم ایک بارپھراقوام متحدہ کی توجہ ہندوستان میں ہونیوالے مظالم کی طرف دلوائیں گے. #ModiFascism
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) September 24, 2021
مختلف مکتب فکر سے تعلق رکھنے والے افراد نے اسے سفاکیت قرار دیا ہے اور لاش پر کودنے والے فوٹوگرافر پر تنقید کی ہے۔
The photographer can be arrested
BUT
HOW will the govt stop the hatred he represent?
Oh wait! It is this govt which generated this HATRED! https://t.co/m4rH8BUzan
— Aman Wadud (@AmanWadud) September 23, 2021
The photographer can be arrested
BUT
HOW will the govt stop the hatred he represent?
Oh wait! It is this govt which generated this HATRED! https://t.co/m4rH8BUzan
— Aman Wadud (@AmanWadud) September 23, 2021
A photojournalist jumping on a dead man just killed by security forces is the real life equivalent of what assorted news anchors have been doing in their studios past few years.
A dance of death. #Assam— Ankur Bhardwaj (@Bhayankur) September 23, 2021
Source : The Current