عالمی خبریں

مجھے حکومت سے اس لئے نکالا گیا کہ ساتھیوں کو میرے مسلمان ہونے سے مسئلہ تھا،خاتون برطانوی رکن پارلیمنٹ کا انکشاف

خلیج اردو

لندن:ایک برطانوی قانون ساز نے الزام عائد کیا ہے کہ انہیں وزیر اعظم بورس جانسن کی حکومت میں صرف اس وجہ سے وزارتی ملازمت سے نکالا گیا کہ ان کے چند ساتھیوں کو ان کے مسلمان ہونے سے مسئلہ تھا۔انچاس سالہ نصرت غنی فروری 2020 تک جونیئر ٹرانسپورٹ منسٹر کے طور پر برطانوی حکومت میں کام کر رہی تھی۔

 

نصرت غنی کے مطابق انہیں ڈاوننگ اسٹریٹ میں ہونے والی میٹنگ کے دوران بتایا گیا کہ ان کے کچھ ساتھیوں کو ان کی مسلمان عقیدے سے پریشانی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس سے ان کا پارٹی پر اعتماد متاثر ہوا ہے اور انہوں نے بطور رکن پارلیمنٹ مستعفی ہونے کے بارے میں سنجیدگی سے سوچا۔نصرت غنی کی جانب سے لگائے گئے الزامات پر تاحال بورس جانسن کی حکومت کی جانب سے کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔

 

بورس جانسن اور ان کی پارٹی اس سے پہلے بھی اسلاموفوبیا کے حوالے سے الزامات کا سامنا کرچکی ہے۔برطانوی وزیراعظم بورس جانسن اس سے قبل برقع پہننے والی خواتین کے بارے میں نازیبا الفاظ استعمال کرنے پر معافی مانگ چکے ہیں۔

 

اس کے علاوہ پبلک ایڈمنسٹریشن اور آئینی امور کی کمیٹی کے سربراہ ولیم ریگ نے بھی الزامات عائد کیے ہیں کہ کچھ کنزرویٹیو افراد کو بورس جانسن کی حکومت گرانے کی خواہش پر دھمکیاں اور بلیک میل کیا جارہا ہے۔وزیراعظم آفس کے مطابق ولیم ریگ کی جانب سے الزامات کے ثبوت فراہم کرنے پر مکمل تحقیقات کی جائیں۔پولیس نے بھی ان الزامات کو سنگین قرار دیا ہے۔پولیس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیاہے کہ اگر اس حوالے سے کوئی درخواست دی جاتی ہے تو اس پر سنجیدگی سے تحقیقات کی جائیں گی۔

 

برطانیہ میں اس وقت وزیر اعظم بورس جانسن کو اپنی ڈاؤننگ سٹریٹ رہائش گاہ پر کرونا لاک ڈاؤن کے دوران پارٹیوں کے انعقاد پر شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔وزیراعظم بورس جانسن ان پارٹی ان پارٹیوں کے حوالے سے متعدد بار معافی مانگ چکے ہیں۔ان پارٹیوں کے حوالے سے تحقیقاتی رپورٹ آئندہ پفتے پیش کی جائیگی۔ اپوزیشن جماعت کے مطابق وہ تحقیقاتی رپورٹ کے نتائج پڑھنے کے بعد حکومت گرانے کے حوالے سے لائحہ عمل طے کرینگے۔

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button