پاکستانی خبریں

سپریم کورٹ نے ساتھی جج کے خلاف تحقیقات بند کرکے اپنا ہی فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا

خلیج اردو
26 اپریل 2021
عاطف خان خٹک
اسلام آباد : سپریم کورٹ آف پاکستان نے اپنے فیصلے پر نظرثانی کیلئے درج درخواستیں کثرت رائے سے منظور کر لیں جس کے نتیجے میں عدالت عظمی کے حکم کے تناظر میں ہونے والی ایف بی آر کی کارروائی، تحقیقات اور رپورٹ کالعدم ہوگئی ہیں۔ عدالت نے اپنے مختصر فیصلہ میں کہاہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسی کی اہلیہ اور بچوں کے خلاف کسی فورم پر کارروائی نہیں ہو سکتی۔

سپریم کورٹ کے 10 ججز پر مشتمل فل کورٹ بینچ نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی نظرثانی کی درخواست اکثریتی فیصلے سے منظور کرتے ہوئے کیس کا مختصر فیصلہ سنایا۔ بینچ کے سربراہ جسٹس عمر عطا بندیال سمیت جسٹس سجاد علی شاہ، جسٹس منیب اختر اور جسٹس قاضی امین نے فیصلے سے اختلاف کیا۔

کیس کی سماعت جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں دس ‏رکنی بینچ نے کی۔ وفاقی حکومت کے وکیل عامررحمان نے موقف اختیار کیا کہ ‏سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی چیلنج ہوسکتی ہے نہ ہی کونسل کو کسی مواد کا جائزہ ‏لینے سے روکا جاسکتا ہے۔ سپریم کورٹ بھی صرف غیرمعمولی حالات میں کونسل کے معاملات میں ‏مداخلت کرسکتی ہے۔

‏سماعت مکمل ہونے کے بعد سپریم کورٹ نے سرینا عیسی اور جسٹس قاضی فائز عیسی کی نظر ثانی کی درخواستیں منظور کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے معاملہ ایف بی آر کو بھیجنے کی اپنی ہدایت واپس لے لی ۔ ایف بی آر کی جانب سے کیے گئے اقدامات اور رپورٹ کو غیر موثر قرار دیتے ہوئے فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسی کی اہلیہ اور بچوں کے خلاف کسی فورم پر کارروائی نہیں ہو سکتی.

سپریم کورٹ کے فل کورٹ میں شامل 6 ججز نے سرینا عیسی کی نظر ثانی درخواست منظور کرنے کا فیصلہ سنایا جبکہ چار ججز جسٹس عمرعطا بندیال، جسٹس سجاد علی شاہ، جسٹس منیب اختر اور جسٹس قاضی امین نے فیصلے سے اختلاف کیا۔

جسٹس یحییٰ خان آفریدی نے جسٹس فائز عیسٰی کی درخواست منظور نہیں کی البتہ سرینا عیسی کی درخواست منظور کرلی۔

واضح رہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سپریم کورٹ کے 19 جون کے فیصلے پر نظر ثانی درخواست دائر کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی لندن جائیدادوں کی تحقیقات کا معاملہ ایف بی آر سے واپس لیا جائے۔

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button