پاکستانی خبریں

خیبرپختونخوا میں پاکستان تحریک انصاف کی حمایت یافتہ سنی اتحاد کونسل کی حکومت نے 15 رکنی کابینہ کا اعلان کر دیا ہے، جس میں زیادہ تر اراکین پہلی مرتبہ وزارت سنبھالیں گے۔

خلیج اردو
پشاور:خیبرپختونخوا میں پاکستان تحریک انصاف کی حمایت یافتہ سنی اتحاد کونسل کی حکومت نے 15 رکنی کابینہ کا اعلان کر دیا ہے، جس میں زیادہ تر اراکین پہلی مرتبہ وزارت سنبھالیں گے۔

خیبرپختونخوا میں پی ٹی آئی کی حمایت یافتہ سنی اتحاد کونسل کی حکومت نے 15 رکنی کابینہ کے ناموں کا اعلان کر دیا ہے، جس میں زیادہ تر اراکین پہلی مرتبہ وزارت سنبھالیں گے۔

خیبرپختونخوا میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حمایت یافتہ سنی اتحاد کونسل کی حکومت نے 15 رکنی کابینہ کے ناموں کا اعلان کر دیا ہے، جس میں زیادہ تر اراکین پہلی مرتبہ وزارت سنبھالیں گے۔

کابینہ میں شامل 15 اراکین کے علاوہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے پانچ مشیر بھی مقرر کیے ہیں، جو مراسلے کے مطابق مختلف امور میں انہیں ماہرانہ تجاویز پیش کریں گے۔

خیبر پختونخوا کی نئے کابینہ میں شامل اراکین کا مختصر تعارف یہاں پیش کیا جا رہا ہے۔

ارشد ایوب خان

ارشد ایوب خان کا تعلق خیبر پختونخوا کے ضلع ہری پور سے ہے، جنہوں نے ہری پور کے حلقے پی کے 47 سے پی ٹی آئی کی حمایت سے آزاد حیثیت میں کامیابی حاصل کی ہے۔

ارشد ایوب اس سے پہلے 2018 سے 2023 تک پی ٹی آئی کے رکن صوبائی اسمبلی تھے جبکہ 2021 میں انہیں وزیر زراعت کا قلمدان بھی سونپا گیا تھا۔

وہ آزاد حیثیت سے 2008 کے عام انتخابات میں ہری ہور سے صوبائی اسمبلی کے امیدوار تھے لیکن انتخابات ہار گئے تھے۔

ارشد ایوب خان سابق فوجی ڈکٹیٹر ایوب خان کے پوتے ہیں اور سنی اتحاد کونسل کے رکن، پی ٹی آئی کے جنرل سیکرٹری اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب کے چچازاد بھائی ہیں۔

شکیل احمد

شکیل احمد کا تعلق خیبر پختونخوا کے ضلع ملاکنڈ سے ہے اور وہ پی کے 23 سے 2024 کے عام انتخابات میں رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہوئے ہیں۔

شکیل احمد اس سے قبل 2013 سے 2018 اور 2018 سے 2023 تک پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر صوبائی اسمبلی کے رکن تھے۔

وہ 2013 میں پرویز خٹک کی کابینہ میں مشیر برائے پبلک ہیلتھ تھے جبکہ 2020 میں انہیں وزارت ریوینیو کا قلمدان دیا گیا تھا۔

فضل حکیم خان

خیبر پختونخوا کے ضلع سوات کے حلقے پی کے 6 سے پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ سنی اتحاد کونسل کے رکن فضل حکیم خان کو بھی کابینہ میں شامل کیا گیا ہے۔

فضل حکیم خان اس سے پہلے 2013 اور 2018 کے عام انتخابات میں بھی پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔

محمد عدنان قادری

نئی کابینہ میں قبائلی ضلع خیبر سے تعلق رکھنے والے نوجوان مذہبی سکالر حافظ محمد عدنان قادری کو بھی شامل کیا گیا ہے، جو پہلی مرتبہ 2024 کے عام انتخابات میں پی ٹی آئی کی حمایت سے رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہوئے ہیں۔

عدنان قادری کا تعلق ایک مذہبی گھرانے سے ہے۔ وہ سابق سینیٹر حافظ عبدالمالک قادری کے بیٹے اور پی ٹی آئی کے سابق وفاقی وزیر برائے مذہبی امور نور الحق قادری کے بھتیجے ہیں۔

عدنان قادری کا ماضی میں کوئی سیاسی کیریئر نہیں رہا۔ وہ پہلی مرتبہ 2024 میں انتخابات میں حصہ لے کر کامیاب ہوئے ہیں۔

عاقب اللہ خان

خیبر پختونخوا کے ضلع صوابی سے تعلق رکھنے والے عاقب اللہ خان کو بھی کابینہ میں شامل کیا گیا ہے۔

ان کا نام پہلے سنی اتحاد کونسل کی جانب سے سپیکر کے عہدے کے لیے سامنے آیا تھا لیکن بعد میں ان کا نام خارج کردیا گیا تھا۔

عاقب اللہ پی ٹی آئی کے سینیئر رہنما اور رکن قومی اسمبلی اسد قیصر کے چھوٹے بھائی ہیں، جو دوسری مرتبہ صوبائی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے ہیں۔

اس سے پہلے 2013 کے عام انتخابات کے بعد اسد قیصر نے جب قومی اسمبلی کی نشست چھوڑی تھی تو ضمنی انتخابات میں حصہ لینے کے لیے عاقب اللہ کو ٹکٹ دینے پر پارٹی کے اندر اختلافات پیدا ہوگئے تھے۔

ضمنی انتخابات میں عاقب اللہ نے کامیابی حاصل کی اور رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔

محمد سجاد

محمد سجاد خان ضلع کرک سے رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہوئے ہیں۔ سجاد خان بھی اسمبلی سمیت کابینہ میں نیا چہرہ ہیں۔ انہوں نے پہلی مرتبہ 2024 کے عام انتخابات میں کامیابی حاصل کی ہے۔

مینا خان آفریدی

مینا خان پی ٹی آئی کے 32 سالہ رکن صوبائی اسمبلی ہیں جو انصاف سٹوڈنٹ فیڈریشن کے رہنما تھے، جنہیں اب صوبائی کابینہ میں شامل کیا گیا ہے۔

مینا خان کا تعلق پشاور سے ہے اور وہ پشاور کے حلقے پی کے 83 سے عام انتخابات میں کامیاب ہوئے ہیں۔

مینا خان پی ٹی آئی کے جلسے جلوسوں میں زیادہ تر نمایاں نظر آتے تھے اور زیادہ تر نوجوانوں کے درمیان رہتے تھے۔

فضل شکور خان

فضل شکور خان کا تعلق ضلع چارسدہ سے ہے، جنہیں کابینہ کا حصہ بنایا گیا ہے۔ وہ 2008 میں عوامی نیشنل پارٹی کے ٹکٹ پر رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔

2013 کے عام انتخابات میں وہ جمیعت علمائے اسلام کے ٹکٹ پر چارسدہ سے رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہوئے اور اس کے بعد پی ٹی آئی میں شمولیت کے بعد 2018 کے عام انتخابات میں پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔

پی ٹی آئی کے سابق وزیراعلیٰ محمود خان کی کابینہ میں 2021 میں فضل شکور خان کو وزیر قانون کا قلمدان بھی دیا گیا تھا۔

نذیر احمد عباسی

نذیر احمد عباسی کا تعلق خیبر پختونخوا کے ضلع ایبٹ آباد سے ہے اور وہاں سے رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہوئے ہیں۔

اس سے پہلے وہ 2018 کے عام انتخابات میں پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر کامیاب ہو کر رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔

پختون یار خان

پختون یار خان ضلع بنوں سے رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہوئے ہیں۔ وہ اس سے قبل 2018 کے عام انتخابات میں حصہ لے کر رکن اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔

پختون یار خان بنوں سے تعلق رکھنے والے سیاست دان عطااللہ جان کے فرزند ہیں۔

آفتاب عالم خان آفریدی

آفتاب عالم خان کا تعلق ضلع کوہاٹ سے ہے اور وہ بھی پہلی مرتبہ 2024 کے عام انتخابات میں حصہ لے کر کوہاٹ سے رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہوئے ہیں۔

خلیق الرحمان

خلیق الرحمان کا تعلق ضلع نوشہرہ سے ہے اور وہ 2013 اور 2018 کے عام انتخابات میں پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر رکن اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔

اسی طرح 2024 کے عام انتخابات میں انہوں نے نوشہرہ کے حلقے پی کے 87 سے کامیابی حاصل کی اور اب انہیں کابینہ میں شامل کیا گیا ہے۔

خلیق الرحمان کو 2020 میں سابق وزیراعلیٰ محمود خان نے بھی کابینہ میں شامل کر کے وزارت ٹیکسیشن کا قلمدان دیا تھا۔

سید قاسم علی شاہ

پشاور کے حلقے پی کے 81 سے کامیاب ہونے والے سید قاسم علی شاہ کو بھی کابینہ میں شامل کیا گیا ہے۔

سید قاسم علی شاہ 2015 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں پشاور کے ڈپٹی میئر منتخب ہوئے تھے۔ وہ سابق صوبائی وزیر سید علی شاہ کے فرزند ہیں۔

فیصل خان ترکئی

ضلع صوابی سے رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہونے والے فیصل خان ترکئی پی ٹی آئی کے سینیئر رہنما شہرام خان ترکئی کے بھائی اور پیشے کے لحاظ سے صنعت کار ہیں۔

فیصل خان ترکئی نے مارکیٹنگ مینیجمنٹ میں بی ایس کی ڈگری حاصل کی ہے اور وہ ترکئی ویلفیئر ٹرسٹ، لیاقت ترکئی ہسپتال اور لیاقت ترکئی ویلفیئر گرلز سکولز کے بورڈ کے رکن بھی ہے۔

فیصل خان ترکئی بھی کابینہ میں شامل نیا چہرہ ہیں، جو پہلی مرتبہ 2024 کے عام انتخابات میں حصہ لے کر کامیاب ہوئے ہیں۔

محمد ظاہر شاہ

محمد ظاہر شاہ ضلع مردان سے رکن اسمبلی منتخب ہوئے ہیں۔ وہ اس سے پہلے 2018 میں بھی خیبر پختونخوا اسمبلی کے رکن تھے۔

کابینہ کے علاوہ صوبائی حکومت نے پانچ مشیروں کے ناموں کا بھی اعلان کیا ہے، جن کا مختصر تعارف کچھ یوں ہے۔

سید فخر جہان

سید فخر جہان کا تعلق بونیر سے ہے اور وہ بونیر سے ہی رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہوئے ہیں۔

اس سے پہلے وہ 2018 کے عام انتخابات میں بھی کامیاب ہوکر اسمبلی کے رکن رہے ہیں۔ اُس وقت وہ اسمبلی میں دوسرے نمبر پر نوجوان رکن اسمبلی تھے۔

مزمل اسلم

صوبائی مشیروں میں شامل مزمل اسلم کا تعلق کراچی سے ہے اور وہ معاشی امور کے ماہر ہیں۔

انہوں نے کراچی یونیورسٹی سے اکنامکس میں بیچلر کی ڈگری حاصل کی ہے اور لندن کی یونیورسٹی آف باتھ سے معیشت میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔

پی ٹی آئی کے دورِ حکومت میں 2021 میں مزمل اسلم کو وفاقی وزارت خزانہ کا ترجمان مقرر کیا گیا تھا۔ مزمل اسلم 2004 سے 2009 تک کسب سکیوریٹیز لمیٹڈ کے بزنس ڈیویلپمنٹ کے سربراہ تھے۔

محمد علی سیف (بیرسٹر سیف)

بیرسٹر محمد علی خان سیف جو بیرسٹر سیف کے نام سے جانے جاتے ہیں، مارچ 2015 سے مارچ 2021 تک متحدہ قومی موومنٹ کی نشست پر سندھ سے سینیٹر رہے ہیں اور اس کے بعد انہوں نے پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کی۔

بیرسٹر سیف کا تعلق خیبر پختونخوا کے ضلع صوابی کے ایک پشتون قبیلے سے ہے۔

انہوں نے پشاور یونیورسٹی سے فلسفے اور سیاسیات میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی ہے، جس کے بعد انہوں نے فرانس کے لا انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیومن رائٹس سے سرٹیفکیٹ کورس کیا ہے

بیرسٹر سیف نے یونیورسٹی آف بکنگھم سے بیرسٹر کی ڈگری حاصل کی۔ انہوں نے انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی سے ’انٹرنیشنل ٹریڈ لا‘ میں ایل ایل ایم کی ڈگری بھی حاصل کی جبکہ ’انٹرنیشنل لا‘ میں یونیورسٹی آف لندن سے بھی ایل ایل ایم کی ڈگری حاصل کی ہے۔

بیرسٹر سیف کی آفیشل ویب سائٹ کے مطابق انہوں نے قائد اعظم یونیورسٹی اسلام آباد سے ’پاکستان میں خودکش‘ حملوں کے موضوع پر پی ایچ ڈی کی ہے جبکہ لندن سے ’مذہبی آزادی اور توہین مذہب کے قانون‘ میں بھی پی ایچ ڈی کی ہے۔

بیرسٹر سیف نے تعلیم مکمل کرنے کے بعد مختلف اداروں میں کام کیا۔ ان کی ویب سائٹ کے مطابق وہ نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی کے لیگل ایڈوائزر رہے ہیں جبکہ اینٹی نارکوٹکس فورس پاکستان اور امریکہ کے قانونی مشیر بھی رہے ہیں۔ بیرسٹر سیف سپریم کورٹ آف پاکستان اور فیڈرل شریعت کورٹ کے وکیل بھی ہیں۔

بیرسٹر سیف نے سیاسی کیریئر کا آغاز پرویز مشرف کی سیاسی جماعت ’آل پاکستان مسلم لیگ‘ سے کیا تھا اور اس کے مرکزی سیکرٹری جنرل رہے تھے، پھر متحدہ قومی موومنٹ میں شمولیت اختیار کرنے کے بعد ان کی مرکزی رابطہ کمیٹی کے رکن بن گئے تھے۔

وہ وفاقی وزارت برائے خواتین اور یوتھ افیئرز کے مشیر بھی رہے ہیں جبکہ سابق فوجی صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے ترجمان بھی تھے۔

اسی طرح بیرسٹر سیف وزیر سیاحت و یوتھ افئیرز بھی رہے جبکہ بعد میں وہ مارچ 2021 تک سینیٹر رہے۔

مشال اعظم

مشال اعظم پیشے کے لحاظ سے وکیل ہیں اور حالیہ دنوں میں وہ پی ٹی آئی کی وکلا ٹیم میں بہت نمایاں رہی ہیں۔

مشال نے 2017 میں اسلامیہ کالج یونیورسٹی پشاور سے وکالت کی ڈگری حاصل کی اور وہ پشاور ہائی کورٹ میں پریکٹس کرتی ہیں۔

سابق وزیراعظم عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی نے مشال کو بشریٰ بی بی کا ذاتی ترجمان بھی مقرر کیا تھا۔

زاہد چن زیب

زاہد چن زیب کا تعلق خیبر پختونخوا کے ضلع مانسہرہ سے ہے۔ 2024 کے عام انتخابات میں وہ پہلی مرتبہ رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہوئے ہیں۔

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button