پاکستانی خبریں

کراچی میں طالبہ کی خودکشی قصور وار کی تلاش جاری

نادیہ اشرف پی ایچ ڈی کی طالبہ تھی مگر 2007 سے ڈگری حاصل کرنے میں ناکام رہی

(خلیج اردو ) کراچی میں طالبہ کی خودکشی قصور وار کی تلاش جاری ہے۔نادیہ اشرف پی ایچ ڈی کی طالبہ تھی مگر 2007 سے ڈگری حاصل کرنے میں ناکام رہی۔ کچھ دوست پی ایچ ڈی کے سپر وائزر پر الزام لگا رہے ہیں تو کچھ نادیہ اشرف کے گھر کے مسائل کو خودکشی کی وجہ قرار دے رہے ہیں ۔ بعض کے مطالق خودکشی کی وجہ کوئی اور ہو سکتی ہے ۔

پاکستان میڈیا رپورٹس کے مطابق نادیہ اشرف کے سپر وائزر ڈاکٹر اقبال پر الزام ہے کہ وہ نادیہ اشرف کو اپنے دوست سے شادی پر مجبور کرنا چاہئے تھے مگر نادیہ اشرف نے انکار کردیا ۔ انکار کرنے پر ڈاکٹر اقبال چودھری نے بات اپنی توہین سمجھی اور اسی وجہ سے نادیہ اشرف 15 سال سے زائد عرصے تک ڈگری حاصل کرنے میں ناکام رہی ۔

نادیہ اشرف ڈاکٹر پنجوانی سینٹر آف مالیکولر میڈیسن اینڈ ریسرچ جعامیہ کراچی میں زیر تعلیم تھی ۔ ان کے دوستوں کے مطابق نادیہ اکثر کہا کرتی تھی کہ ڈاکٹر اقبال پتہ نہیں مجھ سے کیا چاھتے ہیں وہ مجھے پی ایچ ڈی حاصل کرنے نہیں دینگے ۔ کچھ دوست کہہ رہے ہیں کہ نادیہ کے والد کافی عرصہ سے غائب ہیں اور نادیہ پر گھر کا بوجھ زیادہ تھا اس لئے وہ اپنی پی ایچ ڈی پر توجہ نہ دے سکی اس لئے ڈگری حاصل کرنے میں ناکامی کا سامنا کررہی تھی ۔

جامعہ کراچی نے پروفیسر پر الزام کو مسترد کردیا ہے اور کہا کہ یہ وجہ نہیں تھی اور نادیہ کو ڈاکٹر اقبال چودھری کی وجہ سے کوئی پریشانی لاحق نہیں تھی بلکہ جامعہ کراچی کا اس معاملے سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔

جامعہ کراچی کے نمائندہ نے کہا کہ وہ یونیورسٹی آتی بھی نہیں تھی بلکہ صرف اپنے دوستوں اور سپر وائزر سے ملنے اکثر چکر لگایا کرتی تھی ۔

سوشل میڈیا صارفین نادیہ اشرف کو انصاف دلانے کے لئے مہم کا آغاز کردیا ہے اور چاہتے ہیں کہ اس معاملے کی تحقیقات کی جائے تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو سکے ۔

Source: Gulf News

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button