پاکستانی خبریں

اصلاحات کی کئی کوششوں کے باوجود پاکستان میں ٹیکس محاصل کم۔ عالمی بینک نے نشاندہی کرتے ہوئے بڑے اور اہم شعبوں سے ٹیکس وصولی بڑھانے کا مطالبہ کر دیا۔

خلیج اردو

اسلام آباد:ورلڈ بینک نےپاکستان کو اخراجات اور خساروں کو کم کرنے کا مشورہ دے دیا۔ عالمی بینک کا کہنا ہے کہ وصولیوں میں اضافے کیلئے 50ہزار تنخواہ والوں کو ٹیکس نیٹ میں شامل کیا جائے، مختلف اشیا پر 18 فیصد اسٹینڈرڈ جی ایس ٹی عائد کرنے کی سفارش بھی کر دی

 

عالمی بینک کے مطابق ٹیکس محاصل جی ڈی پی کا 11.6 فیصد ہے،جبکہ ترقی پزیر ملکوں کی ٹیکس جی ڈی پی شرح کم از کم 15 فیصدہونی چاہئے، انکم ٹیکس، سیلز ٹیکس اور کسٹمز ڈیوٹیز پر دی جانےوالی چھوٹ ختم کرنے پر زور دیتے ہوئے سالانہ 6 لاکھ روپے سےکم آمدن والے افراد کو بھی ٹیکس نیٹ میں لانے کا مشورہ دے دیا۔

متعلقہ مضامین / خبریں

 

زراعت، پراپرٹی، رئیل اسٹیٹ، ری ٹیل، سگریٹس سیکٹر سے اضافی ٹیکس وصولی پر زور، لگثری اشیاء پر ٹیکس بڑھانے اوردرآمدی اشیاء پر ٹیکس چھوٹ کم کرنے کی تجویز دی ہے۔عالمی بینک نے پراپرٹی ٹیکس ریٹس میں مارکیٹ ویلیو کے مطابق اضافے کی سفارش کی ہے۔

 

عالمی بینک نے نشاندہی کی ہے کہ پاکستان کو ٹیکس چھوٹ کی مد میں بڑے پیمانے پر ریونیو کا نقصان ہو رہا ہے، کارپوریٹ انکم ٹیکس کا نظام انتہائی پیچیدہ ہے، کئی کمپنیوں کو ترجیحی ٹیکس اسکیمز کی سہولت حاصل ہے، جبکہ صوبے اپنی صلاحیت سے کم ٹیکس وصول کر رہے ہیں۔ ورلڈ بینک کا کہنا ہے کہ پاکستان کے مالی استحکام کا دارومدار ریونیو اصلاحات پر ہے۔

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button