متحدہ عرب امارات

نوجوانوں میں منشیات کے استعمال کو کیسے ختم کیا جائے ، پولیس کی جانب سے تربیتی لیکچر

خلیج اردو
26 جنوری 2021
ابوظبہی : اس میں کوئی دورائے نہیں کہ منشیات انسانی صحت کیلئے نقصان دہ ہونے کے ساتھ ساتھ سنگین قانونی جرم بھی ہے۔ ایسے میں ابوظہبی پولیس نے نوجوانوں کو منشیات کے استعمال سے ہونے والے خطرات سے خبردار کرتے ہوئے ان کے خاندانوں پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے بچوں کو بری صحبت سے بچائیں تاکہ وہ منشیات سے محفوظ رہ سکیں ۔

فیملی ڈویلپمنٹ فاؤنڈیشن کے تعاون سے ، بیداری اور خاندانی تعلیم کی خدمت کے حصے کے طور پر پولیس نے حال ہی میں منشیات کی دنیا اور ان سے نوجوانوں کو بچانے کا طریقہ ” کے عنوان سے ایک انلائن لیکچر میں بتایا ہے کہ منشیات کا استعمال ایک بہت خطرناک عادت اور معاشرے پر اس کے منفی اثرات پڑتے ہیں۔ لیکچر کے دوران ابوظہبی پولیس کے انسداد منشیات ڈائریکٹوریٹ کے کیپٹن یوسف الحمدادی نے منشیات کے استعمال کی وجوہات اور اس کے پھیلاؤ اور منشیات کے استعمال سے بچنے کے طریقوں پر روشی ڈالی۔

الحمدادی نے کہا یہ بہت اہم ہے کہ ہم اپنے بچوں کو ہر طرح کی نشہ آور ادویات میں جانے سے بچائیں ۔ نشہ آور چیزوں ہر وہ مادی شی شامل ہے جس کےاستعمال سے ایک شخص اپنی عقل سے محروم ہوجاتا ہے یا اس کے شعور کو اس طرح متاثر کرتا ہے کہ وہ ہوش کھو بیٹھتا ہے۔ ہر طرح کی منشیات ، چاہے مائع شکل میں ، جیسے شراب ، یا چاہے وہ تمباکو نوشی ہو جسے کھایا یا پیا جائے یا اس کے ٹیکے لگائے جائیں۔

متحدہ عرب امارات کے پبلک پراسیکیوشن نے حال ہی میں نوجوانوں کے درمیان منشیات اور دیگر نفسیاتی سکون کی ادویات کے استعمال کے خلاف اپنی آواز اٹھائی ہے اور اس بات پر زور دیا ہے کہ خلاف ورزی کی صورت میں قصوروار پائے جانے والے افراد کو دو سال تک کی قید اور 10 ہزار درہم تک قید کی سزا ہوگی۔

منشیات کے استعمال سے نمٹنے اور عوام کو منشیات کے استعمال کے خطرات اور اس سے متعلق جرمانے سے آگاہ کرنے کی کوششوں کے ایک حصے کے طور پر اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر شائع کردہ پیغام میں بتایا ہے کہ 1995 کے وفاقی قانون نمبر 14 منشیات یا کسی بھی مائع یا ٹھوس مادی شے یا ادویات پر پابندی ہے جسے ڈاکٹر نے تجویز نہ کیا ہو۔ اسی قانون کے آرٹیکل 34 کے مطابق ، کسی بھی شکل میں نشہ آور اشیاء یا سائیکو ٹروپک مادوں کے استمال کو ڈاکٹر کی ہدایت کے بغیر کسی علاج کے علاوہ استعمال کرنا غیر قانونی ہے۔

 

Source : Khaleej Times

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button