خلیجی خبریںمتحدہ عرب امارات

متحدہ عرب امارات میں موبائل اسکینڈلز اور آن لائن جرائم کے ذریعے لوٹے گئے 18 ملین درہم متاثرین کو واپس کر دیے گئے

خلیج اردو: ابوظہبی پولیس نے موبائل سکیمز اور آن لائن جرائم کا شکار ہونیوالے لوگوں کو 18 ملین درہم واپس کردیئے ہیں اور اپنے نئے کال سینٹر کے ذریعے انکو مالی فراڈ کی اطلاع دی ہے۔

بینکوں کے ساتھ رابطہ قائم کرنے اور مالی فراڈ کی اطلاعات موصول کرنے کے لیے وقف یہ نیا مرکز گزشتہ سال ابوظہبی میں قائم کیا گیا تھا کیونکہ حکام نے مالیاتی جرائم سے نمٹنے کے لیے اقدامات تیز کردئیے تھے۔

کرمنل انویسٹی گیشن ڈائریکٹوریٹ کا مرکز پولیس افسران کو بینکوں سے براہ راست بات چیت کرنے اور فنانشل فراڈ اورفراڈیوں کی جانب سے بینک صارفین کا استحصال کرنے کی رپورٹس حاصل کرنے کے قابل بناتا ہے۔

پولیس نے خبردار کیا ہے کہ رہائشیوں کو اپنی خفیہ معلومات، جیسے ان کے بینک کی تفصیلات اور آن لائن بینکنگ پاس ورڈ، اے ٹی ایم پن، سیکیورٹی نمبر (سی سی وی) یا پاس ورڈز یا ایمریٹس آئی ڈی کی تفصیلات کسی کے ساتھ شیئر نہیں کرنی چاہیے ۔

پولیس نے رہائشیوں پر بھی زور دیا کہ وہ مشکوک فون کالز، ٹیکسٹس یا ای میلز کا جواب نہ دیں۔ یہ کالز یا ٹیکسٹ پیغامات عام طور پر مکینوں کی نقدی چوری کرنے کے لیے بینک اکاؤنٹ یا کریڈٹ کارڈ کی تفصیلات طلب کرتے ہیں۔

حکام نے رہائشیوں کو ان جعلی ویب سائٹس کے لنکس سے بھی خبردار کیا ہے جو سرکاری اداروں اور دیگر بڑی کمپنیوں کے بہروپ میں فراڈ کرتی ہیں۔
افسران نے کہا کہ یہ دھوکہ باز لوگوں کو بھاری منافع کا جھانسہ دینے کے بعد کریپٹو کرنسی کی تجارت میں سرمایہ کاری کرنے پر آمادہ کرتے ہیں، لیکن وہ مختلف بینک کھاتوں میں منتقل کی جانے والی نقدی چوری کرتے ہیں۔

فورس نے سوشل میڈیا اور عربی، انگریزی اور دیگر پلیٹ فارمز پر اپنے آگاہی پیغامات کے ذریعے، ان جرائم کے متاثرین کی بڑھتی ہوئی تعداد کی روشنی میں، فون اور آن لائن فراڈ کے خطرات کے بارے میں کمیونٹی کی آگاہی کو فروغ دینے میں اپنی مسلسل گہری دلچسپی کا اعادہ کیا ہے۔

پولیس نے کہا کہ فون فراڈز اور آن لائن جرائم سے لڑنے کے لیے سوسائٹی کے اراکین کے ساتھ تعاون کی ضرورت ہوتی ہے اسلئے لوگوں پر زور دیا جاتا ہے کہ وہ فوری طور پر تمام مشتبہ مالی فراڈ کی اطلاع نئے مرکز کو دیں یا امن سروس کے نمبر 8002626 پر کال کریں اور حکام کو مشتبہ افراد کے بارے میں مطلع کریں۔

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button