متحدہ عرب امارات

غیر مسلمانوں کے خاندانی تنازعات حل کرنے کیلئے عدالت قائم کر دی گئی

خلیج اردو 15 دسمبر 2021
ابوظبہی : ابوظبہی جوڈیشل ڈیپارٹمنٹ کے انڈرسیکرٹری یوسف سعید العبری نے غیر مسلمان غیرملکیوں کے خاندان تنازعات حل کرنے کیلئے ایک کورٹ کا افتتاح کر دیا ہے۔

یہ اقدام صدر شیخ خلیفہ بن زید النہیان کے ایگزیکٹیو پروسیجر کا حصہ ہے جو غیر مسلمانوں کے مسائل کو اہمیت دے کر ان کے امور کو باقاعدہ بنانے اور تنازعات کو قانون کے مطابق حل کرنے کیلئے ویژن کے مطابق ہے۔

اس اقدام کا مقصد غیر مسلمانوں کے خاندانی تنازعات کو حل کرنے کیلئے ایک لچکدار اور وسیع عدالتی طریقہ کار فراہم کرنا ہے تاکہ ابوظہبی کی مہارت کے پرکشش مقامات میں سے ایک کے عالمی مسابقت کو بڑھایا جا سکے۔

العبری نے وضاحت کی کہ عدالت کا اس قیام ابوظہبی کے عدالتی نظام کو مزید تقویت دینے کی جانے والی مسلسل کوششوں کا حصہ ہے۔ یہ یو اے ای کے نائب وزیر اعظم وزیر برائے صدارتی امور اور ابوظہبی کے جوڈیشل ڈیپارٹمنٹ کے چیئرمین شیخ منصور بن زاید النہیان کی ہدایات پر ہورہا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ نئی عدالت میں تمام متعلقہ فارمز اور طریقہ کار عربی اور انگریزی میں ہوں گے تاکہ غیر ملکیوں کو قانونی کارروائیوں کو سمجھنے میں آسانی ہو اور عدالتی نظام کی شفافیت کو مضبوط کیا جا سکے۔

العبری کے مطابق غیر مسلموں کیلئے ذاتی حیثیت کے قانون کا اطلاق عدالت کے ذریعے کیا جاتا ہے۔ یہ دنیا میں اپنی نوعیت کا پہلا قانون ہے جس میں خاندانی معاملات کے ضابطے میں دیوانی اصولوں کا اطلاق ہوتا ہے کیونکہ یہ غیر مسلموں کے حوالے سے چھوٹی چھوٹی تفصیلات پر توجہ دیتا ہے۔

مسلم خاندانی مسائل اور غیر ملکیوں کو بین الاقوامی بہترین طریقوں کے مطابق لچکدار طریقے سے تنازعات کو حل کرنے کیلئے ایک جدید عدالتی نظام فراہم کرتا ہے۔

ابوظبہی میں غیر مسلمانوں کیلئے پرسنل اسٹیٹس قانون
یہ قانون 20 آرٹیکل پر مشتمل ہے جو جس کے مختلف چیپٹرز ہیں جو سول شادی ، طلاق ، بچوں کی پرورش اور وراثت سمیت مختلف فیکٹرز کو دیکھتی ہے۔

یہ قانون بچوں کی مشترکہ ذمہ داری کے حوالے سے بھی بتاتا ہے جو طلاق کے بعد ہو تاکہ بچے متائثر نہ ہوں۔

یہ قانون وراثت، وصیت کے اندراج، غیر ملکی کو وصیت کرنے کا حق، وصیت کے ذریعے، اس کے تمام املاک اس کی پسند کے فائدہ اٹھانے والے کو دینے جیسے مسائل سے بھی نمٹتا ہے ۔

قانون غیر مسلم غیر ملکیوں کیلئے بچے کی ولدیت کے سسٹم کو بھی باقاعدہ بناتا ہے۔
Source : Khaleej Times

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button