متحدہ عرب امارات

متحدہ عرب امارات:50 ہزار درہم جرمانے سے بچنے کا دوسرا موقع ضائع نہ کیجئے

خلیج اردو
26 نومبر 2020
دبئی: دبئی میں ان افراد کیلئے ایک سنہری موقع ہے جو قانون شکن یا مفرور ورکرز کو کام پر رکھا ہے، ان کیلئے دوسرا موقع ہے کہ وہ خود کو 50 ہزار جرمانے سے بچائیں اگر وہ مزدور یا ملازم کے کام کی نوعیت کو تبدیل کریں۔

دبئی میں استغاثہ برائے نیچرلائزیشن اینڈ ریزیڈنسی کے چیف ایڈووکیٹ جنرل ڈاکٹر علی حمید بن خاتیم نے گلف نیوز کو بتایا کہ دبئی کے اٹارنی جنرل نے متعلقہ محکموں کو ہدایت کی ہے کہ وہ ایسے لوگوں پر نرمی کے ساتھ پیش آئیں جنہوں نے کسی ایسے شخص کو کام پر رکھا ہے جو ویزہ سے متعلق خلاف ورزیوں کا مرتکب ہے۔ اگر اس کمپنی یا آجر نے ویزہ سے متعلق خلاف ورزی کرنے والے کی کام کی نوعیت کو تبدیل کیا ہے تو وہ اس کیس کو خارج کردیں گے۔ اگر وہ ایسے شخص کو اپنی اسپانسرشپ میں رکھیں گے تو قانون انہیں معاف کرے گی۔

ایک ورچوول کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اٹارنی جنرل ڈاکٹر بن خاتم نے کہا کہ ہم ان لوگوں کے لئے قانون پر سختی سے عمل درآمد کرتے ہیں جو رہائشی قوانین کی خلاف ورزی کے مرتکب افراد کی خدمات حاصل کرتے ہیں یا کسی دوسرے کفیل کے لئے کام کرتے ہیں تاہم اگر آجر خلاف ورزی کرنے والے کے اسٹیٹس کو تبدیل کرتا ہے تو پھر اٹارنی جنرل کے احکامات کے مطابق معاملہ خارج کردیا جائے گا۔ اس کانفرنس میں دبئی میں ریذیڈنسی اور غیر ملکی امور کے جنرل ڈائرکٹوریٹ کے زیر اہتمام ریذیڈنسی قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کے بارے میں اگاہی دی گئی۔

متحدہ عرب امارات کے قانون کے مطابق ، اگر کوئی آجر ویزا سے متعلق قوانین توڑنے والے کی خدمات حاصل کرتے ہوئے پکڑا جاتا ہے ، یا کسی مفرور ملازم کا پتہ ہوتے ہوئے بھی قانون کو اس کی اطلاع نہیں دیتا ہے تو ایسا شخص پچاس ہزار جرمانہ درہم ادا کرے گا جس کے بعد قانون کی خلاف ورزی کرنے والا ملازم ملک بدر بھی کیا جائے گا۔ تاہم گر مالکان نے خلاف ورزی کرنے والے کے ویزہ اسٹیٹس میں تبدیلی کی تو جی ڈی آر ایف اے اور دیگر سرکاری اداروں کے ساتھ تعاون اور ہم آہنگی کے ساتھ کیس کو خارج کیا جاسکتا ہے۔ یہ ملک کے رواداری اور آجر کو ملک میں رہنے کا دوسرا موقع دینے کے اصولوں کے مطابق ہے۔

ڈاکٹر بن خطیم نے مزید کہا کہ اگر ملازم کسی درانداز کی خدمات حاصل کرے تو یہ سزا 10000 اور دو ماہ قید تک ہو سکتی ہے۔اگر آجر کسی کو وزٹ یا ٹورسٹ ویزا پر کسی کی خدمات حاصل کرتا ہے تو وہ 50،000 درہم جرمانہ کے بھی ذمہ دار ہے جب کہ کارکن کو ملک بدر کردیا گیا ہے۔ انہون نے کہا کہ قانون میں تازہ ترین سختی قانون کی خلاف ورزیوں کے مرتکب افراد سے ملک کو صاف کرنے میں مددگار ہو گی۔

انہوں نے کہا کہ کچھ کمپنیاں یا افراد انٹری پرمٹ والے لوگوں کو متحدہ عرب امارات میں لاتے ہیں اور وزٹ یا سیاحتی ویزا پر باوجود انہیں کسی کمپنی میں کام کرنے دیتے ہیں۔ خلاف ورزی کے مرتکب ایسے افراد کو حرف عام میں لوگ "ویزا ڈیلر” کہتے ہیں اور انہیں جرمانے اور قید کی سزا ہوسکتی ہے۔

ڈاکٹر بن خطیم نے عوام سے اپیل کی کہ وہ قانونی کارروائی سے بچنے کے لئے مفرور ملازمین ، دوسرے آجر کے ساتھ کام کرنے والے اور سیاحتی ویزا رکھنے والے افراد کو جابز نہ دیں اور ان کی کسی بھی طرح کی خدمات حاصل نہ کریں۔

وزارت انسانی وسائل اور ایمریٹائزیشن کے معائنے کے امور کے قائم مقام اسسٹنٹ سیکرٹری محسن النسی نے مذکوروہ ورچوول سیشن کے دوران کہا کہ جن ملازمین یا مزدوروں کو اپنے آجر سے کوئی پریشانی ہو یا اپنی رہائش کی تجدید سے انکار کریں وہ وزارت سے رابطہ کرسکتے ہیںان شکایات کیلئے ہمارا کال سنٹر 80060 چوبیس گھنٹے دستیاب ہے۔ ہم اس مسئلے کی نشاندہی کرنے اور اسے حل کرنے کے لئے فرم یا کمپنی کو معائنہ کرنے والی ٹیم بھیج سکتے ہیں۔

Source:Gulf News

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button