متحدہ عرب امارات

مینا پلازہ کے انہدام کا فیصلہ : ابوظبہی نے حفاظتی تدابیر اختیار کر لیے

خلیج اردو
22 نومبر 2020
متحدہ عرب امارات میں غیر قانونی اور زائد المعیار امارات کے خلاف آپریشن جاری ہے۔ اس جمعہ 27 نومبر کو مینا پلازہ ٹاورز کے انہدام کی تیاری کے سلسلے میں حفاظتی اقدامات کے ایک حصے کے طور پر ڈریلنگ ، کالموں کی لپٹائی، باڑ لگانے اور دھماکہ خیز مواد کی تنصیب کے حوالے سے انتظامات کر لیے گئے ہیں۔

محکمہ بلدیات اور ٹرانسپورٹ (ڈی ایم ٹی) کی جانب سے مینا پلازہ ٹاورز کو مسمار کرنے کے لئے تعنیات کیے گئے موڈن پراپرٹیز کا کہنا ہے کہ وہ 27 نومبر کے مشترکہ آپریشن کیلئے تیار ہیں۔

ٹاوروں کو نیچے لانا مینا زید کے بحالی منصوبے کے دوسرے مرحلے کا حصہ ہے۔ جمعرات کو محکمہ بلدیات و ٹرانسپورٹ (ڈی ایم ٹی) اور ماڈن پراپرٹیز کے ماسٹر پلان کے بارے میں مزید تفصیلات سامنے آئیں ہیں۔ مینا زید زخف کو دارالحکومت کے نمایاں مقام کی بحالی کے لئے ایک جامع منصوبے کے حصے کے طور پر نئے سرے سے تیار کیا جائے گا۔

موڈن میں ڈیلیوری امور سے متعلق ڈائرکٹر احمد الشیخ الزبی نے کہا ہے کہ ہم نے ڈرلنگ ، کالموں کو سمیٹنے اور باڑ لگانے ، ذیلی عمارتوں کو مسمار کرنے اور دیگر سہولیات کے تحفظ کاکام مکمل کرلیا ہے۔ ہم نے وزارت داخلہ اور ابوظہبی پولیس جی ایچ کیو کے ساتھ ہم آہنگی میں دھماکہ خیز مواد کی نقل و حمل اور تنصیب بھی مکمل کرلی ہے۔ عالمی سطح کے ماہرین نے دھول ، شور اور کمپن تجزیہ کی رپورٹیں بھی جانچ پڑتال کے بعد تیار کیں ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ موڈن نے ایک اسٹریٹجک منصوبہ تیار کیا ہے جو نہ صرف مقامی برادری اور کارکنوں کے لئے بلکہ ماحولیات کے تحفظ کی اہمیت کو بھی مدنظر رکھتے ہوئے زیادہ سے زیادہ تحفظ اور سلامتی کی ضمانت دیتا ہے۔ اس ایکشن پلان کی منظوری خطرات کو مدنظر رکھتے ہوئے اور دیگر تجزیے کے بعد ہوئی ہے جس میں دھماکے کی شور کی وجہ سے ممکنہ اثرات کو کم سے کم سطح کو کم کرنا بھی شامل ہے۔

 

موڈن پراپرٹیز کو مینا زید میں شامل علاقوں کی بحالی کا کام بھی سونپا گیا ہے۔ تین ملین مربع میٹر پر پھیلے اس وسیع پروجیکٹ کا دارالحکومت میں تجارت اور سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ ابوظہبی کی شہری ترقی کو بھی ترقی حاصل ہوگی جبکہ قوم کی مستند شناخت اور ورثے کا تحفظ بھی ہوگا۔

1972 میں شروع ہونے والے مینا زید نے 40 سال سے زیادہ عرصہ سے ابوظہبی میں خدمات انجام دیں۔ حکام نے اسرار کیا ہے کہ بندرگاہ کے علاقے کے ورثہ کو برقرار رکھا جائے گا۔ اس سے ایک تین دہائیوں سے دارالحکومت کے مرکزی سمندری غذا کے مرکز کے طور پر کام کرنے والا پرانی مچھلی منڈی کا فن تعمیر محفوظ رہے گا۔

Source : Khaleej Times

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button