متحدہ عرب امارات

متحدہ عرب امارات میں شور مچانے والی گاڑیوں پر بھاری جرمانہ ہوگا اور ٹریفک بک میں 12 بلیک پوائنٹس لگائے جائیں گے

خلیج اردو
02 نومبر 2021
دبئی : شارجہ پولیس نے ان گاڑیوں کے خلاف آپریشن کا فیصلہ کیا ہے جن کو موڈیفائی کیا جاتا ہے۔ ان شور مچانے والی گاڑیوں کے بے ہنگم ڈرائیونگ کے خلاف شکایات موصول ہوئیں ہیں۔

الداہید ، المدام اور البدیار کے علاقوں کے رہائشی اور شارجہ کے دیگر علاقوں میں رہائشیوں نے شکایت کی ہے کہ اس بے ہنگم ڈرائیونگ کی وجہ سے کافی شور مچتا ہے جس سے ان کی زندگیاں اجیرن بنائیں گئیں ہیں۔

شارجہ پولیس کے کمانڈر انچیف میجر جنرل سیف الزیری الشمسی نے کہا ہے کہ سڑکوں پر ڈرائیوروں کے اسٹنٹ اور ان گاڑیوں کی وجہ سے پیدا ہونے والا شور اور آلودگی شہر کے کئی محلوں کے رہائشیوں کیلئے تشویش کا باعث ہے۔

الشمسی نے کہا کہ پولیس نے ترمیم شدہ انجنوں، سائلنسروں اور ہارن کی جانچ کیلئے معائنہ تیز کر دیا ہے۔ پولیس ایسے ڈرائیوروں کو برداشت نہیں کرے گی جو غیر قانونی طور پر اپنی گاڑیوں کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرتے ہیں اور اندرونی سڑکوں پر خطرناک طریقے سے گاڑی چلاتے ہیں۔

اکتوبر کی شروعات سے پولیس نے ان علاقوں میں بے ہنگم گاڑی چلانے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا آغاز کیا ہے اور اس کیلئے پولیس کی پٹرولنگ کی جارہی ہے۔

الشمسی نے کہا ہے کہ پولیس نے حال ہی میں ان شور مچانے والی گاڑٖیوں کے خلاف مہم کا آغاز کیا ہے اور رہائشی علاقوں میں شور کو کم کرنے کیلئے اور ان کے امن و امان کیلئے خصوصی ریڈار انسٹال کیے ہیں۔

یہ ریڈار ہر جانے والی گاڑیوں کی آواز اور ویڈیو کو دیکھتے ہیں اور جو بھی گاڑی مقررہ حد سے زیادہ شور مچاتی ہے تو انہیں یہ ریڈار نشاندہی کرتے ہیں اور ان گاڑیوں کو جرمانہ کیا جاتا ہے۔

جن موٹرسائیکلوں کی گاڑیاں 95 ڈیسیبل بیریئر توڑتی ہیں ان پر 2,000 درہم جرمانہ اور 12 بلیک پوائنٹس دیے جائیں گے اور ان کی گاڑی وفاقی ٹریفک قانون کے آرٹیکل 20 کے تحت چھ ماہ تک ضبط کر لی جائے گی۔

دریں اثنا، شارجہ پولیس میں ٹریفک اور پٹرولنگ ڈیپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر لیفٹیننٹ کرنل محمد علاء النقبی نے لاپرواہی سے ڈرائیونگ کو روکنے اور گاڑیوں میں موڈیفیکیشن کرنے اور اندرونی سڑکوں پر شور مچانے والے افراد کو پکڑنے کے منصوبے پر تبادلہ خیال کرنے کیلئے ایک میٹنگ کی۔

اجلاس میں سڑکوں پر حفاظت کے حصول کیلئے جدید ترین ٹیکنالوجی کے استعمال پر بھی زور دیا گیا ہے۔

Source : Khaleej times

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button