متحدہ عرب امارات

کورونا وائرس اور ویکسین سے متعلق مختلف سوالات اور ان کے جوابات ، بہترین ویکسین کونسی ہے؟

خلیج اردو
03 فروری 2021
دبئی : کورونا وائرس کے خلاف عالمی سطح پر جو کوششوں جاری ہیں ان میں سب سے اہم کامیابی ان ویکسین کو سمجھا جاتا ہے جو اس ملک وائرس کے خطرات کو کم کرتے ہیں۔ یہ حفاظتی ویکسین مختلف ممالک کی جانب سے بنائی جارہی رہی ہے لیکن متحدہ عرب امارات میں فی الحال چینی کمپنی کے سینوفارم ، برطانوی فائزر بائیوٹیک اور روسی ساخت کے سپوتنک ویکسین شامل ہیں۔ ایسے میں عوام کے ذہن میں سوال ابھرتا ہے کہ بہترین ویکسین کونسی ہے؟

اس حوالے سے ماہرین صحت کا خیال ہے کہ بہترین ویکسین یا اس حوالے سے درجہ بندی کا تو فی الحال وقت نہیں اور آنے والے وقتوں میں یہ آسان ہوگا لیکن اب جبکہ پوری دنیا کے انسان اس خطرناک مرض کے خلاف کسی بھی امید کو بہت سمجھ رہے ہیں ، ہم ان ویکسین کو بہترین کہیں گے جو آسانی سے دستیاب ہو ، ان کے مضر اثرات نہ ہو اور اس سے جلد از جلد انسانیت کو فائدہ پہنچایا جا سکے۔

متحدہ عرب امارات کے ہیلتھ سیکٹر کی ترجمان ڈاکٹر فریدہ الحسانی کا کہنا ہے کہ بہترین ویکسین وہ ہے جو جلدی اور آسانی سے آپ کی پہنچ میں ہے اور آپ کیلئے قابل استعمال ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وقت نازگ ہے اور آپ کا بہترین ویکسین کیلئے انتظار اور وقت کا ضیاع دیگر بیماریوں اور پیچیدگیوں کا باعث بن سکتا ہے۔ یہ وہ بیان ہے جو ویکسین سے متعلق سوالات کا جواب دیتے ہوئے ڈاکٹر فریدہ نے دیا ہے۔ ان مختلف سوالات اور ان کے جوابات کو ہم ذیل میں دیکھ سکتے ہیں۔

سوال : متحدہ عرب امارات میں مختلف قسم کی ویکسین ہیں ، ان میں سے بہترین کونسی ہے؟
جواب : ہم نے جتنے بھی ویکسین عوام کیلئے اجازت دی ہے وہ تمام محفوظ اور موئثر ہیں۔ ایسا نہیں کہ ہم کسی ایک ویکسین کو بہترین سمجھے۔ جس بات کی ہمیں فکر کرنی چاہیئے یا ہمیں اس پر توجہ دینی چاہیے ، وہ یہ ہے کہ وہ کونسا طریقہ ہے جس سے ہم جلد اور آسان طریقے سے ویکسینشن کا عمل مکمل کر سکتے ہیں۔

سوال : مزید کونسے ویکسین ہیں جو متحدہ عرب امارات میں آنے والے دنوں میں دیئے جانا شروع ہوں گے؟
جواب : ہم نے ویکسین کی ایک فہرست کی منظوری دی ہے جو دیگر ممالک نے بھی ان کی منظوری دی ہے۔ ہم نے فی الحال 5 سے 6 ویکسین کی ہنگامی بنیادوں پر یا بڑے پیمانے پر استعمال کی اجازت دی ہے۔ اس وقت 15 قسم کی ویکسین ہیں جن کا مطالعہ کیا گیا ہے اور وہ آخری مراحل میں ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ ان تحقیقات کا جلدی نتیہجہ نکلے گا اور ہم فیصلہ کر پائیں گے کہ مزید کتنے ویکسین کے ہنگامی یا بڑے پیمانے پر اجازت دیں۔

ڈاکٹر فریدہ نے بتایا کہ بہترین ویکسین ہم کسی کو نہیں کہہ سکتے ہاں مختلف قسم کے ویکسین ہیں جن میں سے دو طرح سے ان کی درجہ بندی ہو سکتی ہے۔ ایک وہ ویکسین جسے روایتی طریقے سے بنایا گیا ہے جس میں غیر موئثر وائرس کو استعمال کرکے اس کے خلاف جسم میں قوت مدافعت بڑھانے کیلئے استعمال کیا جائے اور دوسری قسم سپوتنک ویکسین کی ہے جس میں کمزور وئرس خاص کر Sars-Cov2 کو انسانی جسم میں داخل کرایا جاتا ہے اور اس کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ جسم میں اینٹی باڈیز پیدا کیے جائیں۔

انہوں نے بتایا کہ آنے والے دنوں میں جن ویکسین کی منظوری دی جائے گی ان میں پروٹین بیسڈ ویکسین ہیں جیسے نواویکسین جس میں انسانی جسم کے اندر Sars-CoV-2 سہائک پروٹین کو داخل کیا جاتا ہے اور اس میں انسانی قوت مدافعت کو بڑھانے کیلئے اسے استعمال کیا جائے گا۔ دونوں تیز ترین اور جدید طریقہ یہ ہے کہ جنتیاتی لحاظ سے ایم آر این اے ٹیکنالوجی کو استعمال کیا جائے ، یہ طریقہ فائزر ویکسین میں استعمال ہوتاہے ۔ یہ روایتی طریقے سے ویکسین بنانے کے مقابلے میں تیز اور آسان طریقہ ہے۔

سوال : کیا ویکسین سے کورونا کی نئی قسم کے خلاف بھی قوت مدافعت ملتی ہے ؟
جواب : نئی دریافت ہونے والی وائرس Sars-Cov-2 کا تعلق کورونا وائرس کے خاندان سے ہے جو ایک غیر مستحکم گروپ ہے۔ یہ وقت کے ساتھ بدلتا ہے جس سے مختلف قسم کے انفیکشن پیدا ہونے ہیں جیسے 2014 میں ایس اے آر ایس پیدا ہوا تھا۔ یہ وائر اپنی ساخت اور طریقہ کار کو بدلتے رہتے ہیں۔

ان وائرس میں دو طرح کی تبدیلیاں ہوتیں ہیں جس مٰن ایک معمولی اور دوسری بڑی تبدیلیاں ہیں۔ ان کی 200 ہزار سے زائد معمولی تبدیلیاں ہیں جو اس وائرس کی ساخت یا منتقلی کو متائثر نہیں کرتی۔ تاہم دسمبر 2020 میں ہمنے دیکھا کہ برطانیہ میں اس وائرس میں کافی تبدیلیاں دیکھنے مین آئیں جس میں وائرس کے پروٹین میں تبدیلی شامل ہے۔ اس کی مختلف 5 قسمیں ہیں جن پر ہونے والی مختلف تحقیقات کے ہمیشہ مختلف نتائج سامنے آئے ہیں۔کچھ ویکسین بنانے والون کی جانب سے تحقیقات میں پتہ چلا ہے کہ برطانوی قسم کے اس وائرس کی وجہ سے ویکسین کی استعداد میں تبدیلی نہیں آتی ۔ پھر بھی اگر ویکسین کی اتعداد کو متائثر کیا جائے ، یہ پھر بھی موئثر رہے گی۔

سوال : کیا آپ سمجھتے ہیں کہ متسقبل میں ویکسین کے پیسے لیے جا سکتے ہیں ؟
جواب : ویکسین ایک سرمایہ کاری ہے جو ممالک اپنے شہریون پر کررہی ہے۔ یہ وہ مرحلہ ہے جس میں اخراجات کی پرواہ کیے بغیر ممالک عوام پر خرچ کرتی ہے۔ اس وقت بہت سے ممالک یہ ویکسین مفت میں دیتی ہے اور ہم متحدہ عرب امارات کی حد تک کہہ سکتے ہیں کہ اسے مفت ہی رکھیں گے۔

سوال : کیا ویکسین لینے کے بعد ہم ٹیسٹ کے بغیر سفر کر پائیں گے؟
جواب : ویکسین سے وائرس سے متائثر ہونے کے خطرات کم ہو سکتے ہیں لیکن اس سے علاج نہیں ہو پائے گا۔ ایسے میں ٹیسٹ کرانا اہم ہے ۔ اگر کوئی شخص کورونا وائرس کا شکار ہوا اور اس نے سفر کیا تو ہم ٹیسٹ کے بغیر اس کا تعین نہیں کر پائیں گے اور ایسے میں یہی بہتر ہے کہ روٹین کے ٹیسٹ کا سلسلہ جاری رکھیں۔

Source : Khaleej Times

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button