متحدہ عرب امارات

کیا میری کمپنی کو اختیار ہے کہ میرا پاسپورٹ اپنے پاس رکھ سکتے؟َ

خلیج اردو
27 فروری 2021
دبئی : اپنے حقوق اور فرائض سے باخبر رہنے آپ کو ہمیشہ کیلئے نہ صرف ذمہ داری شہری بنائے گا بلکہ آپ اکثر استحصال سے بچ پائیں گے۔ ایسے میں ایک صارف نے گلف نیوز سے ایک سوال پوچھا ہے کہ کیا کوئی کمپنی یہ حق رکھتی ہے کہ وہ صارف کا پاسپورٹ اپنے پاس رکھ سکے ۔ ذیل میں اس کا سوال اور اس کا جواب آپ کیلئے سودمند ثابت ہو سکتا ہے۔

سوال : میں نے حال ہی میں ایک نئی کمپنی میں بطور ملازم شمولیت اختیار کی ہے اور اپنی پرانی کمپنی کے برعکس یہاں ملازمین سے کہا جاتا ہے کہ وہ اپنا پاسپورٹ کمپنی کے ایچ آر ڈیپارٹمنٹ کے پاس جمع کرائیں ۔ میں اس بات کیلئے رضامند نہیں ہوں کہ اپنا پاسپورٹ ایچ آر ڈیپارٹمنٹ کے پاس جمع کراؤں لیکن مجھے اپنے کولیگز نے بتایا ہے کہ یہ ضروری ہے۔ میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا یہ قانونی ہے اور اگر میں اپنا پاسپورٹ نہ دینے پر اصرار کرتا ہوں تو کیا مجھے اپنے کام کی جگہ پر کسی بھی قسم کی پریشانی کا سامنا تو نہیں کرنا پڑے گا؟ براہ مہربانی، مشورہ دیجئے۔

جواب : گلف نیوز نے متحدہ عرب امارات میں قائم ایک قانونی امور سے متعلق کمپنی ایلنگر اور پارٹنرز کے مینیجنگ پارٹنر احمد ایلنگر کے ساتھ قاری کے سوال کو اٹھایا ہے اور ان کے جواب کے مطابق کوئی آجر کسی ملازم کی مرضی کے بغیر کسی ملازم کا پاسپورٹ اپنے پاس نہیں رکھ سکتا۔ انہوں نے کہا آجر کو صرف اس صورت میں ملازم کے پاسپورٹ کو اپنے پاس رکھنے کا جواز ہے جب یہ کسی سرکاری کام جیسے ویزا کا اجزار یا تجدید یا منسوخی وغیرہ کرنی ہو لیکن کام کے بعد اسے واپس کرنا چاہیئے۔

احمد ایلنگر کا کہنا ہے کہ ملازم کے ایمپلائمنٹ ویزا کے حصول یا ملازمت کا ویزا منسوخ ہونے کے بعد آجر کو فوری طور پر ملازمین کو پاسپورٹ واپس کرنا چاہئے۔اگر آجر پاسپورٹ واپس نہیں کرتا تو ملازم کو چاہیئے کہ وہ اس کے حوالے سے قانونی راہ اختیار کریں۔ انہوں نے یہ بھی مشورہ دیا کہ آجر سے ایسے باضابطہ خط کارآمد ہوگا۔

اگر ملازم اپنے پاسپورٹ کی واپسی کیلئے درخواست کرے اور اس کے باوجود بھی آجر ان کا پاسپورٹ واپس نہیں کررہا تو ملازم کو چاہیئے کہ وہ کمپنی سے ایک سرکاری یا باضابطہ خط جاری کروائے جس میں کمپنی یہ اقرار کرے کہ ملازم کا پاسپورٹ اس کے پاس ہی ہے اور اس میں وجوہات بھی بتائے کہ کمپنی کو پاسپورٹ کس وجہ سے اپنے پاس رکھنا پڑ رہا ہے۔ اس خط میں ملازم کا نام ، پاسپورٹ کی تفصیلات اور سب معلومات ہونی چاہیئے اور اس پر لکھا ہو کہ اصل پاسپورٹ کمپنی کے پاس ہے۔

ایلنگر نے مزید کہا کہ کچھ کمپنیاں کسی ملازم کا پاسپورٹ روکنے کے عمل کو بعد میں اہنے مقاصد کیلئے استعمال کرتے ہیں جیسے اگر کسی ملازم سے کوئی بات منوانی ہو یا کچھ مذاکرات کرنی ہو اور جس سے کمپنی کا فائدہ ہو۔

عام طور کمپنی کے آجر ملازمین کے پاسپورٹ تب تک اپنے پاس رکھتے ہیں جب تک ان کے اخراجات کمپنی نے ادا نہ کیے ہوں اور جب اخراجات کی ادا کیا جائے تو پاسپورٹ واپس کیا جاتا ہے۔ یہ اخراجات کثر ویزہ کی مد میں ہوتے ہیں۔ قانونی طور پر ویزہ کی اجراء سے متعلق ذمہ داری کمپنی کی ہے۔ اگر کمپنی یا آجر کی جانب سے ویزہ کے اجراء سے متعلق فیس یا پیسے لیں تو یہ غیر قانونی ہے۔

Source : Gulf News

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button