متحدہ عرب امارات

متحدہ عرب امارات : کیا رمضان میں غیر مسلمانوں کو بھی اوقات کار میں کمی کی سہولت ہوگی

خلیج اردو
13 اپریل 2021
دبئی : رمضان المبارک کے آغاز کے ساتھ ہی متحدہ عرب امارات میں کمپنیوں کو ملازمین کیلئے کام کے اوقات میں روزانہ دو گھنٹے کی کمی کر دی گئی۔ ایسے میں ایک قاری نے سوال پوچھا ہے کہ غیر مسلم کارکنان کیلئے کیا حکم ہوگا۔ قاری کا سوال اور اس کا جواب مندرجہ زیل ہے۔

سوال : میری کمپنی دبئی میں ہے اور ہمیں بتایا گیا ہے کہ رمضان میں صرف مسلمان ملازمین کو دو گھنٹے کی کم کام کی اوقات ملے گی جبکہ غیر مسلم ملازمین کو باقاعدہ اوقات کار جاری رکھناہوگی۔ کیا یہ منصفانہ ہے؟ اگر نہیں تو اس کے خلاف کیا کیا جا سکتا ہے۔

گلف نیوز نے قانونی ماہرین سے سوال اٹھایا جنھوں نے متحدہ عرب امارات کے لیبر لاء کو مدںطر رکھتے ہوئے اس حوالے سے حل پیش کیا ہے۔

دبئی میں مقیم الروواد ایڈوکیٹس اور قانونی مشیروں کے قانونی مشیر ڈاکٹر حسن الہیس کے مطابق فیڈرل لاء نمبر 8/1980 (جسے متحدہ عرب امارات کے لیبر لاء بھی کہا جاتا ہے) کے آرٹیکل 65 کے مطابق کام کے اوقات کار رمضان کے مہینے میں دو گھنٹے کم ہوجائیں گے۔

قانون کے متن میں یہ واضح نہیں کیا گیا ہے کہ عام کام کے اوقات میں اس طرح کی کمی صرف مسلمان ملازمین تک ہی محدود ہوگی۔ لہذا کام کے دن میں تمام ملازمین کو ان کے مذہب سے قطع نظر یا وہ روزے دار ہیں یا نہیں اس وقت تک کم کیا جائے گا جب تک کہ وہ مذکورہ بالا متحدہ عرب امارات کے لیبر قانون کی دفعات کے تابع ہوں۔ اس ضابطے سے کسی بھی انحراف کو قانون کی خلاف ورزی قرار دیا جاسکتا ہے۔

متحدہ عرب امارات میں موجود سب کمپنیوں پر اس قانون کا اطلاق ہوتا ہے۔

Source : Gulf News

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button