متحدہ عرب امارات

متحدہ عرب امارات میں کرونا وائرس کے حوالے سے پابندیوں میں نرمی کے بعد کاروباری افراد کی جانب سے خوشی کا اظہار

خلیج اردو
دبئی : اب سرکاری سطح پر حلات معمول کے مطابق آگئے ہیں اور کرونا کی بعد کی صورت حال جس کا اب سرکاری سطح پر اعلان ہوا ہے کہ ، سب نارمل ہے۔

آپ کہہ سکتے ہیں کہ ہم یو اے ای میں اتنے عرصہ بعد ایک مشکل وقت سے گزرنے کے بعد معمول میں لوٹ آئے ہیں۔

یو اے ای میں کرونا پھیلنے کے تاریک ترین دنوں کے دوران نرمی کی گنجائش اور سماجی دوری کی پابندیوں کے ساتھ، ہوٹل، ریستوراں، مالز، سینما گھر دو انتہائی مشکل سالوں کے بعد ایک بار پھر خوشی کے اوقات کے اپنے دروازے کھول چکا ہے۔

9 فروری 2022 کو این سی ای ایم اے نے اعلان کیا تھا کہ تفریحی مقامات، شاپنگ سینٹرز، ریستوراں اور کیفے، عبادت گاہوں اور نقل و حمل کے مختلف ذرائع میں لوگوں کی گنجائش پر سے پابندیاں 15 فروری سے ہٹا دی جائیں گی جس پر عمل درآمد ہوچکا ہے۔

متحدہ عرب امارات میں آج 930 کیسز ریکارڈ کیے گئے اور گزشتہ چند دنوں میں وائرس کے انفیکشن میں کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔

خلیج ٹائمز نے شہر بھر میں مختلف ایونٹس کے منتظمین، سینما دیکھنے والوں، ریسٹورنٹ کے مالکان سے بات کی کہ اتنے عرصے بعد معمول پر آنا کیسا لگ رہا ہے۔

بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ بہتری کی یقینی نشانیاں ہیں کہ چیزیں معمول پر آ رہی ہیں۔

شادیاں اور تقریبات کے حوالے منتظمین کیا کہتے ہیں؟

شادی کی تقریبات اور ایونٹس مینجمنٹ کمپنیاں اتھارٹی کے فیصلے کے بارے میں کافی پر امید ہیں۔ انہیں یقین ہے کہ رہائشی جلد ہی اپنی دلچسپیوں اور اپنے دوستوں اور خاندانوں کی شادیوں میں شرکت کر سکیں گے۔

باکس آفس سے متعلق ایونٹس کی مالک نادیہ صدیقی نے کہا کہ ہم نے حفاظتی پروٹوکول کے مطابق اور پیمائش میں تبدیلی کے ساتھ مہمانوں کی کم تعداد کے ساتھ شادی کا اہتمام کیا ہے۔

نادیہ نے بتایا کہ چیزیں معمول پر آنے کے ساتھ ایک جوش و خروش ہے اور کسی وقت ایسا ہو جائے گا۔ ہم ابھی ضروری احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کے مرحلے میں ہیں۔

شادی بیاہ سے متعلق کاروبار کے مالک فیضل موسیٰ نے کہا کہ ان کے کلائنٹس شادیوں میں بہت سے لوگ چاہتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ میرے کلائنٹس چیزوں کے معمول پر آنے کا انتظار کر رہے ہیں تاکہ وہ ایک موقع کی منصوبہ بندی کر سکیں اور اب حکام نے تقریبات میں زیادہ سے زیادہ صلاحیت کی اجازت دی ہے جس سے ہماری صنعت کو بحال کرنے میں مدد ملے گی۔

مشہور ٹرینر اور ٹی وئے بی کے بانی یاسر خان نے کہا کہ معمول کی صورتحال وقت کی ضرورت ہے۔جب وبائی مرض کرونا شروع ہوا تو میرے پاس بہت سارے کلائنٹ تھے جو خوف کی وجہ سے اپنی تربیت اور جم کا سفر دوبارہ شروع نہیں کرنا چاہتے تھے۔

جب ایک بار جب قوانین میں نرمی کی گئی تو میرے پاس شامل ہونے کے خواہشمند لوگوں کی تعداد میں اچانک اضافہ ہوا۔ اب دوبارہ سے پابندیاں ہٹائے جانے کے بعد مجھے یقین ہے کہ زیادہ سے زیادہ لوگ صحت کو اپنی ترجیح بنانا چاہتے ہیں اور جم میں واپس آئیں گے۔

انہوں نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ جم میں لوگوں کو محدود صلاحیت کے ساتھ کافی مشکل ہو گیا ہے۔

اب آپ کسی فلم سے محروم نہیں ہونگے۔

متحدہ عرب امارات میں سینما گھر کئی مہینوں کے بعد زیادہ سے زیادہ صلاحیت کے ساتھ کام کرنا شروع کررہے ہیں جس سے فلموں کے شائقین کو خوشی ملے گی۔ بہت سے رہائشیوں نے سنیما ہالز کی گنجائش کم ہونے کی شکایت کی جس کی وجہ سے ٹکٹ حاصل کرنے کیلئے طویل انتظار کرنا پڑتا تھا۔

ایک نجی رئیل اسٹیٹ فرم کی سیلز ایگزیکٹو رمن دیپ کور نے کہا میں جس فلم کا بے صبری سے انتظار کر رہا تھا وہ بالی ووڈ فلم 83 تھی۔ میں نے ابھی تک مصروف شیڈول اور پچھلے مہینے ٹکٹوں کی عدم دستیابی کی وجہ سے اسے نہیں دیکھا لیکن ابھی میرے لیے یہ ممکن ہوگا۔

پابندیوں میں نرمی کے ساتھ، ٹکٹ آسانی سے دستیاب ہوں گے اور فلم ابھی بھی تھیٹرز میں چل رہی ہے۔ میں جلد اسے دیکھوں گا۔

مہمان نوازی کے شعبے کا خیال ہے کہ پابندیوں میں آسانی کاروبار کو فروغ دے گی اور کیفے، ریستوراں اور دیگر ہیگ آوٹ مقامات اب لوگوں سے بھرے ہوں گے۔

لوگ اب بہت طویل عرصے سے اس خوف کے ساتھ جی رہے ہیں اور اب وقت آگیا ہے کہ ہم اپنی زندگیوں کے بارے میں کسی طرح کی معمول کی طرف لوٹیں۔ اپنے پیاروں سے جڑیں اور لمحات منائیں۔

Source : Khaleej Times

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button