متحدہ عرب امارات

جسنی زیادتی اور غیر ازدواجی معاملات کے حوالے سے متحدہ عرب امارات کا نیا قانون

خلیج اردو 6 دسمبر 2021

دبئی:متحدہ عرب امارات حکومت کی جانب سے متعارف کرائے گئے نئے قانون میں خواتین اور گھروں میں کام کرنے والی ملازمین کے تحفظ کو یقینی بنایا گیا ہے۔قانون کو متعارف کرانے کا مقصد سماجی ہم آہنگی کو فروغ دینا اور عوامی تحفظ کو یقینی بنانا ہے۔یہ قانون 2 جنوری 2022 نافذ العمل ہوگا۔

نئے قانون میں بلوغت کی عمر 14 سال سے بڑھا کر 18 سال کر دی گئی ہے۔18 سال سے کم عمر جنسی زیادتی کے شکار یا رضا مندی سے جنسی تعلقات قائم کرنے والے افراد کو نا بالغ قرار دیا گیا ہے۔نئے قانون میں خواتین سے زیادتی پر عمر قید کی سزا مقرر کر دی گئی ہے۔جنسی زیادتی کی شکار لڑکی کی عمر اٹھارہ سال سے کم ہونے،معذور یا کسی بیمار لڑکی یا عورت سے زیادتی کرنے یا خاندان کے کسی بھی فرد یا گھر کے ملازم کی جانب سے خاتون کو زیادتی بنانے پر موت کی سزا بھی سنائی جاسکتی ہے۔
گزشتہ قانون میں خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی کرنے والوں کے لیے موت کی سزا مقرر کی گئی تھی جب کہ نئے قانون میں خواتین کی عصمت دری کرنے والا کے لیے عمر قید کی سزا کی گئی ہے۔

نئے قانون کے تحت 18 سال سے زائد عمر کے غیر شادی شدہ جوڑوں کو صرف اس صورت میں چھ ماہ کی قید ہو سکتی ہے جب بیوی،شوہر یا دونوں فریقوں میں سے کسی ایک کی طرف سے شکایت کی جائے۔تاہم شریک حیات یا سرپرست کی جانب سے الزامات واپس لینے کی صورت میں کیس خارج کیا جائے گا۔

الرواد ایڈوکیٹس کے لیگل کنسلٹنٹ ڈاکٹر حسن الخائص کے مطابق یہ نیا قانون پرانے والے قانون سے زیادہ مختلف نہیں ہے۔اس نئے قانون میں سب سے اہم اور نیا نکتہ بلوغت کی عمر چودہ سال سے بڑھا کر 18 سال کرنا ہے۔نئے قانون میں شادی کے بعد پیدا ہونے والے بچوں کی پرورش کے لیے نئی شق متعارف کرائی گئی ہے۔قانون کے مطابق اٹھارہ سال یا اس سے زائد عمر کی لڑکی سے جنسی تعلق کے نتیجے میں بچہ پیدا ہونے پر کم از کم دو سال قید کی سزا ہو گی۔تاہم جوڑے کی جانب سے شادی کرنے یا بچے کی ولدیت کو تسلیم کرنے کی صورت میں کسی قسم کے چارجز کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔

SOURCE: KHALEEJ TIMES

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button