پاکستانی خبریںخلیجی خبریںعالمی خبریںمتحدہ عرب امارات

خفیہ ایپس اور جعلی اکاونٹس: کیسے نوجوان اپنی سوشل میڈیا پر اپنی منفی سرگرمیاں چھپاتے ہیں

خلیج اردو 27 دسمبر 2021

ابوظہبی:1995 سے لیکر 2010 کے درمیان پیدا ہونے والوں کو جین زی کہا جاتا ہے۔اور یہ جنریشن ٹیکنالوجی اور اُوٹ پٹانگ رویے کا خوفناک کنکشن ہیں۔سوشل میڈیا اور اشتہارات اس جنریشن کے انگلیوں کی کٹھ پتلی ہے جسے جب چاہے یہ کنٹرول کرتے ہیں۔سوال یہ ہے کہ آخر یہ جنریشن بغیر پکڑے یہ سب کیسے کر لیتی ہے؟

 

متحدہ عرب امارات میں قائم نیو میڈیا اکیڈمی کی جانب سے شائع کردہ ایک رپورٹ کے مطابق متحدہ عرب امارات میں صارفین کے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر دس سے زیادہ اکاؤنٹس ہیں اور ہر صارف اوسطا ساڑھے تین گھنٹے روزانہ سوشل میڈیا استعمال کرتا ہے جبکہ کرونا کے باعث سوشل میڈیا کے استعمال میں مزید اضافہ ہوا۔ان ساڑھے تین گھنٹوں کے دوران جین زی کے نام سے مشہور اس جنریشن پر کوئی چیک نہیں ہوتا کہ وہ سوشل میڈیا پر کیا دیکھ رہے ہیں۔اس لیے اس ٹائم کے دوران جنسی اور پرتشدد مواد دیکھنے کے ساتھ ساتھ مختلف اجنبیوں کے ساتھ رابطے میں بھی رہ سکتے ہیں۔

 

والدین کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے بچوں کو سوشل میڈیا کے ان خطرات سے آگاہ کریں جس کا سامنا انہیں سوشل میڈیا استعمال کرتے ہوئے ہو سکتا ہے۔اس کے علاوہ یہ بات بھی اہم ہے کہ والدین اپنے آپ کو ان سوشل میڈیا چالوں سے آشنا کریں جنہیں نوجوان اپنی سوشل میڈیا سرگرمی کو چھپانے کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔

 

ڈیکوئے ایپس دھوکہ دینے والے آئیکن جیسے کہ کلکولیٹر،یوٹیلیٹی،آڈیو مینیجر یہاں تک کہ ایک گیم کا استعمال کرتے ہیں تاکہ وہ ایپ کو چھپانے کے لئے اپنے حقیقی کام کو چھپا سکے۔پاسورڈ کے تحفظ اور فنگرپرنٹ کا استعمال کرتے ہوئے نوعمر اس بات کو یقینی بنا سکتا ہے کہ والدین کو ان کے ذاتی مواد تک رسائی حاصل نہیں ہوگی چاہے وہ ڈیکوئے ایپس دریافت کر بھی لیں۔یہ ایپس مفت ہوتے ہیں اس لئے نوعمر انہیں آسانی سے انسٹال کر سکتے ہیں۔

 

دبئی میں مقیم ایک تیرہ سالہ کورین طالبعلم ڈیوڈ کہتے ہیں کہ ہم چھوٹی عمر میں جو تفریحی ایپس استعمال کرتے ہیں وہ اکثر ہماری عمر کے لیے نامناسب ہوتے ہیں۔مثال کے طور پر میرے والدین مجھے مختلف وجوہات کی بنا پر ٹک ٹاک استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیتے لہذا میں نے غلط تاریخ پیدائش کے ساتھ جعلی اکاؤنٹ بنا رکھا ہے۔یہ چال آسانی سے کام کرتی ہے کیونکہ ٹک ٹاک پر عمر کی توثیق کی کوئی ترتیب نہیں ہے۔

 

ڈیوڈ نے بتایا کہ سب سے بڑا مسئلہ میرے والدین کی نگرانی سے بچنا تھا جس سے بچنے کے لیے مجھے ڈیکوئے ایپس کے بارے میں پتہ چلا۔میں کیلکولیٹر والٹ استعمال کرتا ہوں کیوں کہ یہ مفت میں ڈاؤن لوڈ کیا جاسکتا ہے اور دکھنے میں ایک حقیقی کیلکولیٹر کی طرح لگتا ہے۔

 

میڈ کئیر کمالی مینٹل ہیلتھ کلینک کی ماہر نفسیات کے مطابق ہم اکثر اپنے بچوں کو 13 سال کی عمر سے پہلے سوشل میڈیا پر اکاؤنٹ بنانے کی اجازت دے دیتے ہیں جس کا مطلب ہوتا ہے کہ ہم انہیں پیغام دے رہے ہیں کہ آپ قانون کو توڑ سکتے ہیں۔اگر آپ کا بچہ سوشل میڈیا پر کسی مشکل کا سامنا کر رہاہے تو اپنے بچے کو اتنا اعتماد دیں کہ وہ آ کر آپ سے اس بارے میں بات کر سکیں۔

ایک اور حربہ  جسے نوجوان نسل اپنی سوشل میڈیا سرگرمی کو چھپانے کے لیے استعمال کرتی ہے وہ ہے موبائل فون ڈیوائسز کی بلٹ ان سیٹنگز کو تبدیل کرنا۔ایک نوجوان غلط لیبل والے فولڈر میں نامناسب ایپ کو چھپا سکتا ہے۔اس کے لیے ضروری ہوتا ہے کہ فولڈر کو مناسب ایپس کے کئی صفات کے ساتھ آباد کیا جائے تاکہ اس میں دور دراز کے صفحے پر موجود پوشیدہ ایپ کو چھپایا جا سکے۔آج کل کے اینڈرائیڈ موبائل فونز میں ان ایپس کو چھپانا اور بھی آسانہے کیونکہ کہ ایپ ڈرائر میں پہلے سے ہی ہاییڈ ایپلیکیشنز کابلٹ ان فیچر موجود ہوتا ہے۔

 

تیسری چیز فنسٹا ہے جو جعلی انسٹاگرام اکاؤنٹ کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔اس میں نوجوان ایک خفیہ انسٹاگرام اکاؤنٹ بناتے ہیں جس میں ذاتی اور نجی مواد کی وجہ سے دوستوں کا ایک قریبی حلقہ شامل کیا جاتا ہے۔اس اکاؤنٹ کا مقصد مناسب مواد کے ساتھ ایک عوامی کاؤنٹ ہونا ہے تاکہ ثانوی نجی اکاؤنٹ کو نامناسب مواد سے کام لیا جائے۔والدین ہونے کے ناطے آپ کیلئے اپنے بچوں کے فنسٹا اکاؤنٹ کے نام تلاش کرنا بہت مشکل ہوتا ہے کیونکہ جنریشن زی ان اکاؤنٹس کے لئے ایسے ناموں کا انتخاب کرتی ہے جو ان کی آسانی سے شناخت کرسکے۔ایسے میں سب سے آسان ان حل یہ ہے کہ آپ اپنے بچے کا انسٹاگرام اکاؤنٹ کھولیں اور نیچے دائیں کونے میں ان کے پروفائل آئیکن پر کلک کریں۔اس سے آپ کو اپنے بچے کی ای میل سے منسلک تمام اکاؤنٹس ظاہر ہو جائیں گے۔

والدین کیلئے اپنے آپ کو ان ہتھکنڈوں کے بارے میں ایجوکیٹ کرنا ضروری ہے جو  کے بچوں اپنی مشتبہ سوشل میڈیا سرگرمی کو چھپانے کے لئے استعمال کرتے ہیں کیونکہ اس سے بچوں کو سوشل میڈیا پر مختلف مشکلات سے بچایا جاسکتا ہے۔والدین اپنے بچوں میں خومختاری کی حوصلہ افزائی کر کے اپنے بچوں کے ساتھ قابل اعتماد رشتہ استوار کر سکتے ہیں۔والدین کو اپنے بچوں کو چھوٹی عمر میں سوشل میڈیا کے استعمال کے نقصانات بارے آگاہی فراہم کرنی چاہیے۔اس سے وہ خود کو خودکفیل طریقے سے سوشل میڈیا کے غلط استعمال سے روک سکتے ہیں۔

 

 

لازم نہیں کہ نوجوان ٹیکنالوجی کا غلط استعمال کریں یا اپنی نامناسب سوشل میڈیا سرگرمی کو چھپائیں لیکن پھر بھی یہ ضروری ہے کہ بچوں میں خود مختاری اور شعور پیدا کیا جائے تاکہ وہ والدین کی غیر موجودگی میں بھی سوشل میڈیا پر کسی منفی سرگرمیوں میں شامل نہ ہوں۔

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button