خلیجی خبریں

سعودی عرب کا 90 ارب ریال سرپلس بجٹ، اصلاحات جاری رہیں گی: شاہ سلمان

خلیج اردو: خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبد العزیز کی صدارت میں اتوار کو ہونے والے خصوصی اجلاس میں سعودی کابینہ نےقومی بجٹ 2022 کی منظوری دی ہے۔
سعودی خبررساں ادارے ایس پی اے کے مطابق شاہ سلمان نے اپنے خطاب میں قومی بجٹ 2022 کا اعلان کیا۔
شاہ سلمان بن عبد العزیز نے کہا کہ’ آمدنی کا تخمینہ 1045 ارب ریال اور اخراجات کا تخمینہ 955 ارب ریال کا ہے۔ 90 ارب ریال فاضل ہوں گے‘۔
شاہ سلمان نے وزیر خزانہ کو یہ اختیار تفویض کیا گیا ہے کہ ’اگرنئے مالیاتی سال کے بجٹ میں ممکنہ خسارہ ہو تواسے پورا کرنے کے لۓ وہ ریاست کے محفوظ اثاثوں والے اکاؤنٹ سے رقم نکال سکتے ہیں‘۔
ایس پی اے کے مطابق شاہ سلمان کا کہنا تھا کہ ’سعودی عرب اپنی اصلاحات، معیار زندگی کو بہتر بنانے اور وسائل کا بہتر استعمال جاری رکھے گا‘۔
انہوں نے کہا کہ ’ہم اللہ کی مدد سے پرعزم ہیں۔ سعودی عرب کے وژن 2030 کے اہداف کے حصول کے لیے معاشی اقدامات اوراصلاحات پر عمل درآمد جاری رکھیں گے۔ معیار زندگی میں مسلسل بہتری، دستیاب وسائل کے بہترین استعمال، سرکاری اخراجات میں شفافیت، کارکردگی اور معیار کی سطح کو بہتر کریں گے‘۔
علاوہ ازیں سعودی وزیر خزانہ نے کہاہے کہ شاہ سلمان بن عبدالعزیزنے قوم کے نام اپنے خطاب میں اصلاحات جاری رکھنے اور مالیاتی نظام میں پائیداری لانے پر زور دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’مملکت نے کورونا وبا سے پیدا ہونے والے نقصانات کا خطرناک مرحلہ عبور کرلیا ہے‘۔
وزیر خزانہ محمد الجدعان نے کہا کہ ’مملکت میں 2030 تک مجموعی اخراجات27 ٹریلن ریال ہوں گے۔ سعودی قومی بجٹ 2022 میں اخراجات کا حجم 956 ارب ریال ہوگا‘۔
انہوں نے کہا کہ ’تعلیم پر 185 ارب ریال خرچ کیے جائیں گے۔ یہ کل بجٹ کا 19.3 فیصد ہوگا۔ عام مدوں پر 182 ارب ریال خرچ کیے جائیں گے۔ یہ بجٹ کا 19 فیصد ہو گا‘۔
وزیر خزانہ بتایا کہ ’عسکری سیکٹر کے لیے اخراجات کا بجٹ 171 ارب ریال ہوگا ۔یہ بجٹ کا 18 فیصد ہے‘۔
’صحت کے لیے 138 ارب ریال مختص کیے گئے ہیں۔ یہ کل بجٹ کا 14 فیصد ہے‘۔
انہوں کہا کہ ’حکومت پرائیویٹ سیکڑ کو اپنے قدموں پر کھڑا کرنے کے سلسلے میں تعاون کرتی رہے گی‘۔
انہوں نے توقع ظاہر کی کہ سعودی وژن کے پروگراموں کے نفاذ میں بہتری آئے گی۔
انہوں نے کہا کہ ’قومی مالیات کو پائیدار بنانا اور پرائیویٹ سیکڑ کو طاقتور بنانا بجٹ کے بنیادی ستون ہیں‘۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ’ بنیادی ڈھانچے میں وسیع البنیاد تبدیلیاں بجٹ کا اہم حصہ ہیں۔ شہریوں کو اعلی معیاری بنیادی سہولتیں فراہم کریں گے‘۔

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button