پاکستانی خبریں

ازخودنوٹس سے عدالت کا وقار مجروح ہوتا ہے،پاکستان کی قومی اسمبلی میں عدالتی اصلاحات سے متعلق بل پیش،ایوان نے ججز کے انتخابات سے متعلق مداخلت روکنے بارے قرارداد بھی منظور کر لیا۔

خلیج اردو
اسلام آباد:

وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر میں ترمیم کا بل ایوان میں پیش کر دیا۔ترمیمی بل کے تحت از خود نوٹس کے خلاف اپیل کا حق ہوگا اور 30 دن میں اپیل دائر ہوسکے گی، اپیل کو دو ہفتوں میں فکس کیا جائے گا۔وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر میں ترمیم کا بل ایوان میں پیش کر دیا۔

 

قومی اسمبلی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھاکہ سپریم کورٹ اپنے رولزخود ریگولیٹ کرتی ہے، 184 تھری میں سپریم کورٹ کسی مقدمے میں از خود نوٹس لیتی ہے، ازخود نوٹس کے استعمال سے سپریم کورٹ کے وقار کونقصان پہنچا۔انہوں نے کہا کہ ہم نے وہ دور بھی دیکھا جب معمولی باتوں پر سوموٹو لیا جاتا رہا، ماضی میں بہت سارے کیسز میں نظرثانی اپیل سننے میں تاخیر کی گئی، گزشتہ روز دو جج صاحبان کا جو مؤقف آیا ہے اس نے مزید تشویش پیدا کردی۔

 

اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھاکہ جو مقدمہ سپریم کورٹ میں دائر ہو گا وہ ایک کمیٹی کسی بینچ کو بھیجے گا، کمیٹی طے کرے گی کہ معاملہ انسانی حقوق کا ہے یا نہیں۔انہوں نے بتایا کہ ازخود نوٹس کا معاملہ کم از کم تین رکنی بینچ کو بھیجا جائے گا اور ازخود نوٹس میں تین سینیئر ججز جن میں چیف جسٹس بھی شامل ہوں گے۔اس کے بعد ایوان میں بل پر بحث کی گئی۔

 

بعدازاں اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشزف نے بل متعلقہ قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کو بھیج دیا اور کہا کہ آرڈر آف دی ڈے یہ تھا کہ سپریم کورٹ سے متعلق بل آج ہی پاس کیے جائیں۔ ایوان کی رائے کے مطابق دونوں بل لاء اینڈ جسٹس کمیٹی کو بھیجے جارہے ہیں۔

 

اسپیکر نے رولنگ دی کہ سپریم کورٹ سے متعلق دونوں ترمیمی بل کمیٹی کو بھیجے جاتے ہیں اور کمیٹی سے درخواست ہے کہ رپورٹ جلد ایوان میں پیش کرے۔دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی قانون و انصاف کا اجلاس کل صبح ہوگا جس کی صدارت چیئرمین محمود بشیر ورک کریں گے۔

 

میڈیا رپورٹس کے مطابق قائمہ کمیٹی قانون و انصاف کل ہی بل منظور کرکے ایوان میں رپورٹ دے گی، قومی اسمبلی کل عدالتی اصلاحات ترمیمی بل کی حتمی منظوری دے گی اور پھر مجوزہ بل جمعرات کو سینیٹ میں منظوری کیلئے پیش کیا جائے گا۔

ایوان کی کارروائی کے دوران وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے قرار داد پیش کی۔قرارداد میں کہا گیا کہ یہ ایوان عدلیہ کی مقننہ میں مداخلت کو مسترد کرتا ہے، ایوان تمام اسمبلیوں کے انتخابات ایک ہی وقت کرانے کا مطالبہ کرتا ہے اور انتخابات سے متعلق کیس میں چار تین کے تناسب سے فیصلے کی تائید کرتا ہے۔

 

قرارداد میں کہا گیا ہے کہ یہ ایوان مطالبہ کرتا ہے کہ الیکشن کمیشن میں عدلیہ مداخلت نہ کرے، الیکشن سے متعلق مقدمات کی سماعت فل کورٹ کرے۔

قرارداد میں لکھا گیا ہے کہ ’یہ ایوان سیاسی معاملات میں عدلیہ کی بے جا مداخلت کو سیاسی عدم استحکام کا باعث سمجھتا ہے۔

اعلی عدلیہ سیاسی و انتظامی معاملات میں مداخلت سے گریز کرے، الیکشن کمیشن کو اس کی صوابدید کے مطابق سازگار حالات میں الیکشن کا انعقاد کرانے دیا جائے کیونکہ ملک میں معاشی استحکام کے لئے سیاسی استحکام ضروری ہے۔وزیر اطلاعات کی جانب سے پیش کی گئی قرارداد کو ایوان نے متفقہ طور پر منظور کرلیا۔

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button