پاکستانی خبریںعالمی خبریں

وزیر اعظم شہباز شریف کے بعد اس کا بیٹا حمزہ شہباز شریف پنجاب کے وزیر اعلی منتخب ہوگئے

خلیج اردو
لاہور : پاکستان کے سب سے بڑے صوبے پنجاب میں وزارت اعلی کے انتخاب میں مسلم لیگ ن اور اتحادیوں کے امیدوار حمزہ شہباز کو 197 ووٹ ملے اور وہ وزیر اعلی پنجاب منتخب ہوئے جبکہ مخالف جماعت پی ٹی آئی اور اتحادیوں نے انتخاب کا بائیکاٹ کیا۔

اس سے قبل اجلاس ہنگامی آرائی کی نذر ہوگیا تھا۔ ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری پر کچھ اراکین اسمبلی نے حملہ کیا جنہیں پولیس نے باہر نکال دیا تھا۔

پولیس کے اسمبلی ہال میں داخل ہونے پر وزارت اعلی کے امیدوار اور سابق اسپیکر پرویز الہی کا کہنا تھا کہ یہ اسمبلی ہال کی توہین ہے۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ہنگامہ آرائی کے دوران ان پر حملہ کیا گیا اور وہ زخمی ہوئے ہیں۔ ایک ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ پرویز الہی کے ہاتھ پر پلستر لگا ہوا ہے۔

انہوں نے الزام لگایا کہ میں نے دیکھا کہ رانا مشہور مجھ پر تشدد کررہے تھے اور حمزہ دور سے بیٹھے انہیں ہدایات دے رہے تھے انہون نے کہا کہ میں نے معاملہ اللہ پر چھوڑ دیا ہے، مجھ پر حملہ کروا کر جان سے مارنے کی کوشش کی گئی۔

وزیر اعلی منتخب ہونے کے بعد خطاب میں حمزہ شہباز کا کہنا تھا کہ ڈپٹی اسپیکرکی بہادری کوخراج تحسین پیش کرتا ہوں، آج جمہوریت کی فتح ہوئی ہے، ہائی کورٹ نے ڈپٹی اسپیکرکو اختیارات دیے، آج آئین وقانون کا مذاق اڑایا گیا اور ڈپٹی اسپیکرپرحملہ کیا گیا۔

حمزہ شہباز کا کہنا تھا کہ پہلے صوبے میں میرٹ پر افسران کی تعیناتی ہوتی تھی اور شہباز شریف ہر جگہ خود پہنچتے تھے لیکن اب لاہور میں دن دیہاڑے ڈاکے ڈالے جاتے ہیں اور ریپ ہوتے ہیں۔ سیف سٹی کے 30 فی صد کیمرے خراب پڑے ہیں اور کوئی انہیں مرمت کرنے والا نہیں۔ بے شک آپ کوئی بڑا منصوبہ نہیں بناسکے تو کم از کم کوڑا ہی اٹھا لیتے۔ آج لاہور شہر کی صفائی کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔

حمزہ شہباز نے کہا کہ آج ایوان میں ڈپٹی اسپیکر کےساتھ جوکچھ ہوا اس پرایوان کی کمیٹی بنانی چاہیے،ان شاءاللہ ہماری حکومت عوامی حکومت ہوگی اور ہم عوام اور حکومت کے درمیان خلا کو ہم ختم کریں گے۔

پنجاب اسمبلی کے کل اراکین کی تعداد 371 ہے اور وزیر اعلیٰ بننے کے لیے کسی جماعت کو 186 ووٹ درکار تھے جہاں مسلم لیگ ن نے اکثریت ثابت کی۔

قائد ایوان کا انتخاب ہوا تو ڈپٹی اسپیکرپنجاب اسمبلی دوست محمد مزاری کا کہنا تھا کہ آج کامیابی جمہوریت کی ہوئی ہے اور اس میں اراکین اسمبلی کا بہت مثبت کردار رہا۔ انہوں نے اراکین کو مخاطب کرکے کہا کہ آپ کو دیکھ کر میں بھی ثابت قدم رہا۔

پنجاب کے سابق وزیر اعلی عثمان بزدار کے استعفی کے بعد مسلسل کئی دنوں تک پنجاب سیاسی بحران کا شکار رہا۔ وزارت اعلی کے انتخاب کا عمل مسلسل متائثر ہوا۔ بالاخر لاہور ہائی کورٹ کے احکامات کے مطابق انتخاب کا عمل پایا تکمیل تک پہنچا۔

Source: Jang Newspaper

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button