پاکستانی خبریںخلیجی خبریںعالمی خبریںمتحدہ عرب امارات

پاکستان کی خراب معاشی صورت حال میں متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب نے دوستی کا حق ادا کر دیا

خلیج اردو
پاکستان کی ڈگمگاتی معیشت کو سہارا مل گیا۔ متحدہ عرب امارات نے ایک بارپھر پاکستان کے ذمہ 2 ارب ڈالر قرض کی ادائیگی موخر کر دی ہے۔ ماہرین کے مطابق اس اقدام سے قرض کی ادائیگی موخر ہونے سے بیرونی مالی دباو میں کمی آئے گی۔

پاکستان میں میڈیا رپورٹس نے ذرائع وزارت خزانہ کا حوالہ دے کر بتایا ہے کہ قرض کی ادائیگی موخر ہونے سے بیرونی مالی دباو میں کمی آئے گی۔ پاکستان نے متحدہ عرب امارات کو مارچ میں دو ارب ڈالر کی ادائیگی کرنی تھی۔ پاکستان کی درخواست پر قرض کی ادائیگی مؤخرکی گئی ہے۔

متحدہ عرب امارات نے 2019 میں پاکستان کو دو ارب ڈالر قرضہ دیا تھا۔۔ پاکستان کو ابوظہبی فنڈ سے ملنے والے دو ارب ڈالر امدادی قرض کی ادائیگی 19 اپریل 2021ء تک کرنا تھی جسے پہلے بھی حکومت پاکستان کی درخواست پر موخر کیا تھا۔

سعودی عرب نے بھی پاکستان کو فروری میں طے ہونے والے 3.6 ارب ڈالر کے پیکج میں سے 150 ملین ڈالر کی ترسیل کردی، یہ رقم مؤخر ادائیگی کے لیے بطور ضمانت پاکستان کے اکاؤنٹ میں موجود رہیں گے۔

مقامی میڈیا میں ذرائع وزارت خزانہ کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ پٹرولیم سپلائی کمپنیوں کو ادائیگی کے وقت یہ رقم کمپنیوں کے اکاؤنٹ میں ترسیل کردی جائے گی۔ کمپنیوں کی جانب سے پٹرولیم مصنوعات کی سپلائی اپریل کے دوسرے ہفتے میں شروع ہونے کا امکان ہے۔

دوسری طرف آئی ایم ایف نے موجودہ ملکی سیاسی صورتحال میں پیکج کا فیصلہ موخر کرنے پاکستان کی درخواست مان لی ہے۔ پاکستانی حکام کو سننے کے بعد پیکج کے حوالے سے فیصلہ کیا جائیگا۔۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق عملی طور پر پاکستان میں نئی حکومت کے قیام تک اہم فیصلے نہیں کئے جاینگے ۔ آئی ایم ایف پیکج کے مطابق قسط جاری کرنے پر تفصیلی مذاکرات نئی حکومت کے نمائندوں کے ساتھ ہونگے۔

نئی حکومت کے حکام آئی ایم ایف کو آئندہ پالیسی کا ایجنڈا پیش کرینگے جسکے مطابق آئی ایم ایف شرائط پورا کرنے کی ٹائم لائن پیش کی جائیگی۔نئی ٹائم لائن ملکی قرضوں ، ٹیکس ، انرجی سیکٹر اور قرضوں کی واپسی کے نظام کو طے کریگی۔بجٹ خساروں اور مالیاتی ذرائع بھی اسی ٹائم لائن کے تحت طے ہونگی۔۔۔قرضے کی قسط کا اجر بھی نئی ٹائم لائن کے مطابق کیا جائیگا۔۔۔

آئی ایم ایف کی جانب سے اٹھائے گئے اعتراجات کا جواب بھی نئی حکومت دے گی۔۔۔صنعتی سیکٹر کو ٹیکس چھوٹ ،سبسڈی کا نیا نظام ،توانائی کے شعبے میں ریٹس اور گردشی قرضوں کا فیصلہ بھی نئی حکومت کی جانب سے کیا جائے گا۔

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button