متحدہ عرب امارات

متحدہ عرب امارات : غیر مسلمانوں کے ذاتی حیثیت اور مختلف امور سے متعلق نیا قانون متعارف کرایا گیا

خلیج اردو
07 نومبر 2021
دبئی : ابوظبہی نے ایک ایسا قانون جاری کیا ہے جس میں وہ غیر مسلموں کی زندگی کے مختلف امور بشمول شادی ، طلاق اور وراثت کو قانونی اور باقاعدہ بناتا ہے۔

متحدہ عرب امارات کے صدر اور ابوظبہی کے حکمران شیخ خلیفہ بن زید النہیان نے ابوظبہی کے حاکم کی حیثیت سے آج بروز اتوار ایک ایسا قانون جاری کیا ہے جو متحدہ عرب امارات میں غیر مسلمانوں کی ذاتی حیثیت کو باقاعدہ بنائے گا۔

اس قانون کا مقصد غیر مسلامنوں کو شادی ، طلاق اور دیگر امور میں آسانی اور اس مرحلے کو تیز کرنا ہے۔

اس اقدام سے ابوظبہی کو دنیا بھر سے ٹیلنٹ اور ہنر کیلئے ابوظبہی کو پرکشش بنانے کیلئے امارات کی پوزیشن اور عالمی مسابقت کو مزید فروغ ملے گا۔

یہ قانون عالمی معیار کے مطابق غیرمسلمانوں کے خاندان کے امور کو قانونی اور باقاعدہ بنانے کا ایک منفرد قانون ہے جس سے ابوظبہی کی قائدانہ صلاحیتوں کی عکاسی ہوتی ہے۔ قانون غیر مسلمانوں کے حقوق کی ضمانت دیتا ہے ۔

ابوظہبی جوڈیشل ڈیپارٹمنٹ کے انڈر سیکرٹری یوسف سعید العبری نے بتایا ہے یہ قانون سازی دنیا میں اپنی نوعیت کی پہلی قانون سازی ہے کیونکہ یہ غیر مسلم خاندانی زندگی سے متعلق باریک تفصیلات سے متعلق ہے۔

انہوں نے بتایا کہ جوڈیشل ڈیپارٹمنٹ متحدہ عرب امارات کے نائب وزیر اعظم اور وزیر صدارتی امور اور ابوظبہی جوڈیشل ڈیپارٹمنٹ کے چیئرمین شیخ منصو بن زید النہیان کی ہدایات اور ان سے متائثر ہوکر کام کررہا ہے۔

عدالتوں کے سامنے لائے جانے والے غیر مسلموں کی ذاتی حیثیت کے مسائل کا جدید حل فراہم کرنے کیلئے ابوظبہی کوشاں ہے۔ خاندانی تنازعات کو بہترین بین الاقوامی طریقوں کے مطابق لچکدار طریقے سے حل کرنے کی کوشش کے طور یہ قانون سازی کی گئی ہے۔

حکام نے بتایا ہے کہ غیرمسلمانوں کے خاندان کے امور کیلئے ابوظبہی کے جوڈیشل ڈیپارٹمنٹ نے اپنے بنوعیت کی پہلی عدالت بنائی ہے۔ غیر ملکیوں کی آسان فہم اور شفافیت کو برقرار رکھنے کیلئے تمام عدالتی کارروائیاں عربی اور انگریزی زبان میں ہوگی۔

نئے قانون میں مختلف ابواب پر مشتمل 20 آرٹیکل ہیں جودیوانی ( سول ) شادی ، طلاق ، بچوں کی مشترکہ حوالگی اور وراثت سے متعلق ہیں۔ قانون کا پہلا باب شوہر اور بیوی دونوں کی مرضی کی بنیاد پر دیوانی شادی کے تصور کو متعارف کراتے ہوئے عدالت کے سامنے غیر ملکیوں کی شادی کے طریقہ کار کو باقاعدہ اور منظم بنانے سے متعلق ہے۔

دوسرے باب میں طلاق کے بعد بیوی کے حقوق سے متعلق ہے جہاں عدالت کا جج بیوی کی دیگر حقوق سمیت انہیں معاشی حوالے سے مدد فراہم کرنے کیلئے کردار ادا کرے گا۔ اس کیلئے طریقہ کار اور اہلیت سے متعلق امور دیکھے جائیں گے۔

تیسرا باب طلاق کے بعد بچے کو والدین میں سے کس کی تحویل میں دینا ہے ، سے متعلق ہے۔ اس میں دونوں کے مشترکہ تحویل میں بچے کی پرورش کا تصور پیش کیا گیا ہے جس میں ذمہ داریوں کو برابر تقسیم کیا گیا ہے۔

چوتھا باب وراثت سے متعلق امور بارے ہے جس میں غیر مسلمانوں کی وصیت کی رجسٹریشن شامل ہے اور جس کے مطابق اس کی جائیداد یا ترکہ اس کی وصیت کے مطابق تقسیم کیا جائے گا۔

پانچواں باب بچوں کی پائیدائش سے متعلق ہے جس میں انہیں والدین بننے کیلئے ثبوت کے طور پر دستاویزات فراہم کیے جائیں گے۔اس حوالے سے نئے پیدا ہونے والے بچوں کی بنیاد پر انہیں شناخت دی جائے گی۔

Source : Khaleej Times

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button