متحدہ عرب امارات

پاکستانی اداکارہ ماہرہ خان نے ایکسپو 2020 دبئی کیلئے سب کو دعوت دی ہے

خلیج اردو
یکم نومبر 2021
دبئی : ایکسپو 2020 دبئی میں پاکستانی پویلین کو دیکھتے ہی ماہرہ خان کے چہرے پر خوشی نمایاں تھی۔ ان کی بڑی بھوری آنکھیں سورج کی روشنی میں چمک رہی تھی اور ان کا کہنا تھا کہ جتنا ایکسپو کے بارے میں خوبصورتی کے حوالے سے سنا تھا اس سے زیادہ یہ قریب سے دیکھنے میں زیادہ خوبصورت ہے۔

ماہرہ اس وقت دبئی میں ہیں اور وہ پاکستانی پویلین کی برانڈ ایمبیسیڈر کے طور پر مقرر ہونے سے زیادہ خوش ہیں۔ سٹی ٹائمز کے ساتھ ایک تفصیلی گفتگو میں ہمسفر اسٹار نے پاکستانی پویلین اور ایکسپو 2020 کی تعریف کی۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ دیکھ میں حیران ہوں، مجھے بہت فخر ہے۔ ہم صرف اس کے بارے میں بات کر رہے تھے اور میری خوش قسمتی کہ مجھے پویلین کا برانڈ ایمبیسیڈر مقرر کیا گیا۔

مجھے خوشی ہے کہ وزارت تجارت نے ایک اقدام اٹھایا ہے۔ سب کچھ آگے بڑھ کر کام سے ہوتا ہے، ہم اس کی حمایت کریں گے۔ ہمارے پاس یہ تمام باصلاحیت لوگ شامل ہیں جن کی حکومت وطن واپسی اور متحدہ عرب امارات کی حکومت کی طرف سے بھی مدد کر رہی ہے۔

ماہرہ نے کہا کہ ہم میں سے جو پاکستان سے ہیں اور کراچی سے ہیں تو ہم پاکستان کی تمام کثیر ثقافتی زندگی کو دیکھ کر بڑے ہوئے ہیں۔ لیکن جب آپ اسے پویلین میں سکریننگ کیلئے پیش کیے گئے فلموں کے ذریعے دیکھتے ہیں تو ہمیں ثقافتی، مذہبی تنوع دیکھنے کو ملتا ہے۔ آپ کو دیکھنے کو ملتا ہے کہ پنجاب میں ہونے والی شادیاں ہنزہ یا گلگت میں ہونے والی شادیوں سے کس طرح مختلف ہو سکتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر میں ایمانداری سے کہوں تو مجھے کافی فخر محسوس ہوتا ہے۔ یہاں سب کچھ مختلف چیزوں سے جڑا ہے۔ میں نے لعل شہباز قلندر کی یہ چادر دیکھی اور میں نے سوچا کہ میرے والد اس سے کتنی محبت کرتے ہوں گے۔ مجھے بلین ٹریز پروجیکٹ کا حصہ ہونا پسند ہے جو بہت مستقبل کا تھا اور مستقبل کو ایسا ہی ہونا چاہیے۔

ماہرہ خان نے بتایا کہ وہ مختلف واقعات کے حوالے سے متحرک رہتی ہے۔ میں ان چیزوں کے بارے میں بات کرتی ہوں جو میرے دل کے قریب ہوں۔ جن چیزوں کے بارے میں زیادہ نہیں جانتی ان کے بارے میں بات نہیں کرتی۔ میں خود کو ایکٹیوسٹ نہیں سمجھتی کیونکہ ایسے لوگ روزانہ کی بنیاد پر مختلف اہم امور سے متعلق بات کرتے رہتے ہیں۔

اپنی ٹیلی فلم ایک ہے نگار کے بارے میں بات کرتے ہوئے ماہرہ نے کہا کہ مجھے اس حوالے سے دنیا بھر سے پیغامات ملتے رہتے ہیں۔ یہ ایک سچی کہانی اور ٹیم ٹیم کی محنت سے فلم ہٹ ہوئی۔ جب میں نے تنقید دیکھی تو میں نے سوچا کہ اس سے خود کو متائثر نہیں کریں گے۔

رائیس اسٹار نے بتایا کہ یہ فلم بنانے کا آئیڈیا مجھے بتایا گیا تو مجھے پسند آیا اور مجھے دلچسپ لگا کہ ایک خاتون نے پہلی مرتبہ ایک جنرل کے رینک پر ترقی پائی۔ ہمیں اس حوالے سے اجازت کیلئے ایک سال لگا۔ اس حوالے سے کچھ بھی کہا جا سکتا ہے مگر جتنی محنت سے کام کیا تو اس کیلئے میں مطمئن ہوں۔

Source : Khaleej times

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button