متحدہ عرب امارات

اسرائیل اور متحدہ عرب امارات میں امن معاہدہ ، یو اے ای کیلئے جیت ہی جیت، کون کونسے شعبوں میں نئے مواقع پیدا ہوں گے؟

خیلج اردو
16 ستمبر 2020
دبئی: متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کےدرمیان تاریخی امن معاہدے کے بعد عوام کی بڑی تعداد کافی پرجوش ہیں اور دونوں ممالک کے درمیان تعلقات سے مختلف شعبوں میں پیدا ہونے والے مواقع کی طرف دیکھ رہے ہیں۔

امارتیوں نے اسے خطے میں امن او خوشحالی کی جانب قدم قرار دیتے ہوئے بھرپور حمایت کی ہے۔ مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے شخصیات دونوں ممالک کی معیشت ، سیاحت ، صحت ، تعلیم ، رئیل اسٹیٹ ، ٹیکنالوجی سمیت مختلف شعبوں میں بہتری سے مستفید ہونے کیلئے انتظار میں ہیں۔

وفاقی قومی کونسل ایف این ایف کے رکن دیار بیلہول الفالسی کا کہنا ہے کہ متحدہ عرب امارات اور اسرائیل بہترین ٹیکنالوجی ، صحت اور تعلیم کے بہترین نظام کی بدولت خطے کے دو طاقتور ممالک ہیں۔ دونوں ممالک کے بہتر تعلقات سے شہریوں کیلئے کاروباری مواقع بڑھیں گے۔ اور اس سے دوطرفہ تجارت کو دوام ملے گا۔

انہوں نے بتایا کہ معاہدے کے مطابق اسرائیل فلسطین کے علاقوں سے قبضہ ختم کرے گا اور پیش قدمی نہیں کرے گا۔

الفاسی نے کہا کہ متحدہ عرب امارات نے ہمیشہ دو ریاستی حل کی حمایت کی ہے اور اب بھی اس پر قائم ہے۔ اب یہ فلسطینوں کے دائراختیار میں ہے کہ وہ آگے بڑھ کر اسرائیل سے مذاکرات کریں اور کسی حل پر پہنچے کیونکہ لڑائی کسی مسئلے کا حل نہیں۔

الفاسی نے مزید کہا کہ متحدہ عرب امارات فلسطین کے داخلی امور میں مداخلت نہیں کرے گا تاہم دونوں ممالک کیلئے ہماری خدمات ہمیشہ دستیاب ہیں اگر وہ کسی پائیدار حل کی جانب بڑھتے ہیں تو اس سے خطے میں تناؤ کم ہوگا۔

اس سے مسلمانوں کو ال اقصیٰ مسجد تک رسائی ملے گی۔

 

معاہدے سے ثقافتی سرگرمیوں میں اضافہ ہوگا۔

متحدہ عرب امارات کی پہلی خاتون کمپوزر ایمان آل ہاشمی نے کہ دونوں ممالک کے درمیان امن معاہدے سے ثقافتی سرگرمیوں کا تبادلہ ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ اپنے رہبروں کے فیصلوں پر اعتماد ہے وہ جو بھی فیصلے کرتے ہیں وہ ہمارے فائدے کیلئے ہوتا ہے۔ میں ان پر اندھا اعتماد کرتی ہوں۔ میرا یقین ہے کہ وہ جو بھی کرتے ہیں ہماری خاطر وہ بہتر ہوتا ہے۔ تاریخی معاہدے پر پوری قوم کو مبارکباد پیش کرتی ہوں۔

ایمان نے مزید کہا کہ اس معاہدے سے ہمیں بہت فائدہ ہوگا اور ایسا میں اس لیے نہیں کہتی کہ مجھے ایسا کوئی تجربہ ہے بلکہ مجھے اپنے رہنماؤں کی قائدانہ صلاحیتوں پر اعتماد ہے۔ وہ جو بھی کہیں گے ہم ہمیشہ اس پر عمل کریں گے۔

معاہدے سے سائنسی تحقیق میں بہتری آئے گی۔

قومی بحالی مرکز کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر آل غفاری نے کہا کہ سائنسی اعتبار سے دیکھا جائے تو اس معاہدے کے بعد دوطرفہ تعاون سے صحت کو درپیش چیلجز سے نمٹنے میں آسانی ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ متحدہ عرب امارات نے منشیات کی لت میں پڑنے والوں کیلئے خطے میں پہلا بحالی مرکز قائم کیا ہے۔ اسرائیل سے تعلقات کے بعد ہم ایڈیکشن اور دیگر امراض کے حوالے سے اپنے تجربات کا تبادلہ کر سکیں گے۔

ڈاکٹر غفاری نے کہا کہ امن کے قیام کے ساتھ ہم سائنس اور ٹیکنالوجی میں ایک دوسرے کی مہارت سے استفادہ حاصل کریں گے۔

معاہدے سے کاروباری صلاحیتوں میں اضافہ ہوگا۔

کاروباری شخصیت رامضی آل مبارک نے کہا کہ ابراہیم ایکارڈ سے دوطرفہ تجارت اور سرمایہ کاری کو دوام ملے گا۔ انہون نے کہا کہ ٹیکنالوجی دوطرفہ تعلقات میں بہتری کی وجہ بنے گی۔

آل مبارک نے کہا کہ ٹیکنالوجی ان میں سے ایک ہے جو دونوں اطراف کے عوام کو خوشحالی لانے میں مددگار ہو۔ جیسے کہ مشرق وسطیٰ میں متحدہ عرب امارات ایک مضبوط معیشت ہے ایسے ہی اسرائیل جدید ٹیکنالوجی اور مصنوعی ذہانت میں چند سرفہرست ممالک میں سے ایک ہے اسی لیے دونوں ممالک کی معیشت پر ایک خوشگوار اثر پڑے گا۔

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button