ٹپسٹپس / سٹوری

متحدہ عرب امارات: اگر کمپنی آپ کا ویزا کینسل نہیں کرتا تو آپ کے پاس قانونی چارہ جوئی کے لیے کونسے راستے موجود ہیں؟

خلیج اردو اردو آن لائن:
متحدہ عرب امارات میں جب آپ ایک ملازمت اختیار کرتے ہیں تو آپ کو ورک پرمٹ اور ملازمت کا ویزا جاری کیا جاتا ہے۔ اور اگر آپ وہ نوکری چھوڑ کر دوسری نوکری اختیار کرتے ہیں تو آپ کا پہلا آجر آپ کا ویزا کینسل کرتا ہے تو نئی کمپنی یا آجر آپ کے نئے ویزے لیے درخواست دے سکتی ہے۔ لہذا دوسری نورکی جوائن کرنے پر پہلے والا ویزا کینسل کروانا ضروری ہوتا ہے۔

لیکن اگر آپ کی سابقہ کمپنی آپ کا ویزا کینسل نہیں کر رہی تو آپ کو کیا کرسکتے ہیں؟
ایسا ہی ایک سوال نجی خبررساں ادارے گلف نیوز کے قاری نے پوچھا، قاری کا کہنا تھا کہ ” میں اور میرے دو ساتھی ایک کمپنی میں کام کرتے تھے جو گزشتہ سال نومبر میں بند ہوگئی۔ ہمارے ورک پرمٹ اس سال فروری میں کینسل ہوگئے لیکن ہمارے ویزے کینسل ہونا ابھی باقی ہیں۔
کمپنی چونکہ نئے مالک کو منتقل ہوگئی تھی اس لیے انہوں نے ہمیں ویزوں کی منسوخی کے لیے انتظار کرنے کو کہا۔ لیکن اب ستمبر آگیا ہے لیکن ہم ابھی بھی انتظار کر رہے ہیں۔

اب وہ ہمیں کوئی جواب بھی نہیں دے رہے۔ ہماری نئی کمپنیاں ہم سے منسوخی کے کاغذات مانگ رہی ہیں لیکن ہم نہیں جانتے کہ اب کیا کریں۔
ہمیں بتایا جائے کہ ہمیں  کیا کرنا چاہیے؟ کیا ہمیں لیبر کورٹ میں مقدمہ درج کروانا چاہیے؟ برائے مہربانی ہماری مدد کریں کیونکہ ہماری ہیلتھ انشورنس کی تجدید بھی نہیں ہوئی اور ہمیں اس حوالے سے بھی جرمانوں کو سامنا ہے”؟

جواب:
گلف نیوز نے یہ سوال السوئیدی کمپنی میں قانونی محقق جہین ارفوئی کے سامنے رکھا تو انکا جواب درج ذیل تھا:
قانونی محقق ارفوئی کے مطابق ملازمین اس مسئلے کو توافق سنٹر کے ذریعے وزارت ہیومن ریسورس کے سامنے اٹھانے کا حق رکھتے ہیں۔
ارفوئی کا کہنا تھا کہ "آپ کو توافق سنٹر جانا چاہیے اور انہیں ویزے کی منسوخی کی درخواست دینی چاہیے۔ آپ کو ویزے کی منسوخی کی درخواست کے ساتھ ٹرمینینشن لیٹر اور نئی کمپنی کی طرف سے دیا گیا آفر لیٹر دینا ہوگا”۔
مزید برآں، توافق سنٹر واجب الاادا تنخواہوں کے حوالے سے تنازعات کو بھی نمٹاتے ہیں۔ اور اگر آجر کی جانب سے واجبات ادا نہیں کیئے جاتے تو کیس لیبر کورٹ کو بھیجا جا سکتا ہے۔

تاہم، آپ مزید معلومات اور ہدایات کے لیے وزارت ہیومن ریسورس کی ہاٹ لائن 80060 پر رابطہ کر سکتے ہیں اور اپنی شکایت بھی درج کروا سکتے ہیں۔

Source: Gulf News

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button