خلیجی خبریںمتحدہ عرب امارات

متحدہ عرب امارات کلائمیٹ ایکشن کو استحکام اور معاشی خوشحالی کا بنیادی معاون سمجھتا ہے:ڈاکٹر سلطان الجابر

خلیج اردو: متحدہ عرب امارات کے وزیر برائے صنعت وجدیہد ٹیکنالوجی اور خصوصی ایلچی برائے موسمیات ڈاکٹر سلطان احمد الجابر نے کہاہے کہ متحدہ عرب امارات موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات میں کمی کی کوششوں کو استحکام اور اقتصادی خوشحالی کے لیے اہم معاون سمجھتا ہے اور وہ اقوام متحدہ کانفرنس آف پارٹیز(سی اوپی) کے ذریعے اور2023 میں ہونے والی سی اوپی 28 سے پہلے ہونے والے تمام متعلقہ فورمز کے ذریعے ماحولیاتی بہتری کے فروغ کا خواہاں ہے۔ میونخ سیکیورٹی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر سلطان الجابر نے کہا کہ اسیے وقت میں جب موسمیاتی تبدیلی ایک بہت بڑا عالمی چیلنج بنی ہوئی ہے، دنیا چند ماہ پہلے کے مقابلے میں حقیقت میں سی اوپی26 کے بعد بہت بہتر پوزیشن میں ہے، کیونکہ دنیا بھر کی معیشت کا 90 فیصد اب خالص صفراخراج کے لیے پرعزم ہے۔ اور یہ واضح ہے کہ کم کاربن سلوشنز میں سرمایہ کاری کا ابھی وقت ہے۔ درحقیقت، نئی ملازمتوں، نئی صنعتوں اور مکمل طور پر نئے شعبے پیدا کرنے کا اربوں دالر کاایک موقع ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس طرح، کم کاربن اقتصادی ترقی کے لیے تیز رفتار ذرائع کو فعال کرنے میں سی اوپی کا ایک اہم کردار ہے۔ اس حوالے سرکاری اور نجی شعبوں، سائنسدانوں اور سول سوسائٹی، ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک کا مل کر کام کرنا کامیابی کی کلید ہے۔ہمیں یقین ہے کہ مصر میں ہونے والی سی اوپی 27 سی او پی 26 کی کامیابیوں کو مستحکم کرے گی۔اور ہم سی اوپی 28 کے میزبان کے طور پر اس رفتار کو ہر ممکن حد تک جامع اور سلیوشنز پر مبنی یقینی بناتے ہوئے اس رفتار کو تیز کریںگے۔ ڈاکٹر الجابر نے امریکی صدر کے خصوصی ایلچی برائے موسمیات جان کیری کے ساتھ میونخ سیکیورٹی کانفرنس کے پہلے روز "اسکیلنگ اپ کلائمیٹ ایکشن” کے عنوان سے ہونے والے پینل میں ان خیالات کااظہار کیا۔ بنگلہ دیش کے وزیر خارجہ ڈاکٹر اے کے عبدالمومن اور جمہوریہ جرمنی کے ریاستی سیکرٹری برائے اقتصادی امور و موسمیاتی ایکشن ڈاکٹر فرانزیکا برانٹنر نے بھی اپنے خیالات کااظہار کیا۔ سیشن میں ایسے وقت میں جب دنیا میں جغرافیائی سیاسی تناؤ میں اضافہ ہوا ہے بین الاقوامی موسمیاتی تعاون کے کردار کا احاطہ کیا گیا۔ اس حوالے سے ڈاکٹر الجابر نے کہا کہ اس طرح کے ادوار یہ ظاہر کرتے ہیں کہ بین الاقوامی تعاون واقعی کتنا اہم ہے، اختلافات سے قطع نظر موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنا ایک مشترکہ عالمی چیلنج ہے۔ ڈاکٹر الجابر نے مزید کہا کہ متحدہ عرب امارات کسی بھی ایسے فورم بشمول جرمن چانسلر کی جانب سے جی سیون انٹرنیشنل کلائمیٹ کلب کی حمایت کرتا ہے جو آب و ہوا کی بہتری کے لیے کام کرتا ہوبشرطیکہ اس میں صحیح لوگ ہوں،اس کے مقاصد صحیح ہوں اور اسے سے ترقی پزیر ممالک کو کوئی نقصان نہ پہنچتا ہو۔ انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات پر اگر توجہ نہ دی گئی تو یہ تنازعات کو بڑھا سکتے ہیں۔حقیقت یہ ہے کہ، جیسے جیسے شدید موسم کے سلسلوں میں اضافہ ہورہا ہے موسمیاتی اثرات فوڈ سیکورٹی اور واٹر سیکورٹی کے مسائل میں اضافہ کرتے ہوئے مستقبل کے تنازعات کی وجوہات کاسبب بن رہے ہیں۔ دوسرے لفظوں میں، موسمیاتی خدشات سلامتی کے خدشات بنتے جا رہے ہیں جس کے لیے ہمیں اپنے ردعمل کو ان کے مطابق اپ گریڈ کرنے کی ضرورت ہے۔ ڈاکٹر الجابر نے زرعی ٹیکنالوجی میں سرمایہ کاری بڑھانے اور بہترین طریقوں سے فائدہ اٹھانے کی ضرورت پر زوردیا جو کمزور ممالک میں خوراک اور پانی کی موثر فراہمی کو تحفظ فراہم کرتے ہیں۔ انہوں نے مضبوط موسمیاتی فنانس کے لیے متحدہ عرب امارات کی حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کو ترقی پذیر ممالک کے لیے موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے نمٹنے کے لیے اپنے 100 ارب ڈالر کے وعدے کو پورا کرنا چاہیے

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button