خلیجی خبریں

لیبیا کے سابق سربراہ معمر قذافی کے بیٹے سیف الاسلام قذافی کا صدارتی امیدوار بننے کا فیصلہ

خلیج اردو: لیبیا کے سابق سربراہ معمر قذافی کے بیٹے سیف الاسلام قذافی نے ملک میں اگلے ماہ ہونے والے صداری انتخابات میں شرکت کرنے کے لیے خود کو بطور امیدوار رجسٹر کروا لیا ہے۔

سیف الاسلام قذافی کے بارے میں کہا جاتا تھا کہ وہ معمر قذافی کے جانشین بنیں گے لیکن دس برس قبل ملک میں مظاہرین پر مظالم کرنے کے باعث ان کی ساکھ کو بہت نقصان پہنچا۔

سنہ 2011 سے لے کر اب تک ملک میں پیدا ہونے والی شورش کے باعث لیبیا میں حالات بہت مخدوش ہیں۔

انسانی حقوق کی تنظیموں کو خدشہ ہے کہ 24 دسمبر کو ہونے والے انتخابات آزاد اور شفاف نہیں ہوں گے۔

اقوام متحدہ کے جنرل سیکریٹری اور عالمی طاقتوں نے بھی تنبیہ کی ہے کہ جس کسی نے بھی ان انتخابات میں مداخلت کرنے یا اس کے نتائج پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی تو انھیں پابندیوں کا سامنا کرنا ہو گا۔
سیف الاسلام قذافی کی تصاویر اور ویڈیوز سوشل میڈیا پر چلتی نظر آ رہی ہیں جن میں انتخابات کے ایک پوسٹر کے سامنے موجود ہیں اور انتخابات دستاویزات پر دستخط کر رہے ہیں۔
روایتی لیبین لباس میں ملبوس اور چہرے پر داڑھی رکھے ہوئے سیف الاسلام کیمرے کو دیکھ کر قرآن کی آیت پڑھتے ہیں اور اس کے بعد کہتے ہیں کہ ‘خدا کا کرنا ہمیشہ پورا ہوتا ہے۔’

لیکن ماضی میں سیف الاسلام قذافی کا رویہ اور کردار ایسا نہیں تھا۔ جب 2011 میں ان کے والد کی حکومت کا تختہ الٹ دیا گیا تو ان کو ایک جنگجو گروپ نے حراست میں لے لیا تھا اور بعد میں انھیں موت کی سزا سنائی گئی تھی تاہم وہ فیصلہ تبدیل کر دیا گیا۔

سیف الاسلام قذافی ابھی بھی انٹرنیشنل کرمنل کورٹ کو جنگی جرائم پر مطلوب ہیں تاہم انھوں نے آہستہ آہستہ اپنی عوام کے سامنے آنا شروع کر دیا ہے اور اس کے علاوہ انھوں نے امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز کو انٹرویو بھی دیا تھا۔
،
بی بی سی مانٹرنگ کی امیرہ فتح اللہ کے مطابق سیف الاسلام قذافی کی جانب سے عوامی سطح پر واپس آنے کے بعد لیبیا میں لوگوں کی مختلف آرا ہیں۔

لیکن ان کی جانب سے انتخابات میں شرکت کرنے کے فیصلے سے زیادہ حیرانی نہیں ہوئی کیونکہ وہ ایک عرصے سے ملک کی سربراہی کے لیے امیدوار تھے۔
تاہم بی بی سی کے مشرق وسطی کے مدیر سباشین اشر کے مطابق لیبیا میں گذشتہ دس برسوں میں ہونے والے حالات ابھی بھی لوگوں کے ذہنوں میں بہت تازہ ہیں اور اس کی وجہ سے یہ مشکل ہے کہ سیف الاسلام قذافی انتخابات میں کامیابی حاصل کر سکیں تاہم ان کی موجودگی اس عمل کو مشکلات سے دوچار کر سکتی ہے۔
لیبیا میں سالوں کی خانہ جنگی کے بعد اس وقت ایک عارضی حکومت قائم ہے لیکن ملک میں عدم استحکام ہے۔

حکومت اور مخالفین میں اختلاف کے باعث صدارتی انتخابات کے بھی متاثر ہونے کے خدشات ہیں۔

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button