پاکستانی خبریں

جناح ہاؤس میں کیا کیا جل گیا،وہ سب جو قوم کیلئے ہمیشہ شرمندگی کا باعث بنے گا

خلیج اردو

لاہور:9 مئی کو منصوبہ بندی کے تحت بانی پاکستان کی ذاتی جائیداد کے نام سے مشہور جناح ہاؤس قوم کا اہم اثاثہ سیاسی عزائم کی بھینٹ چڑھ گیا۔ بلوائیوں نے اس تاریخی عمارت کو نذرآتش کیا وہاں بہت سی یادیں عقیدت کے نقوش بھی مٹائے گئے۔قائد اعظم کے زیراستعمال نادر و نایاب اشیاء ،بابائے قوم کی کثیر تاریخی تصاویر، اور 1500 سے زائد تاریخی نوادرات سیاسی حوس کی آگ میں جل کر خاکستر ہوگئے۔تاریخ کی آئینے میں جناح ہاؤس پر دیکھتے ہیں۔

 

جناح ہاؤس  لاہور کی تباہ حالی وطنِ عزیز کا تاریک ترین باب۔۔۔۔جسے 9 مئی کو ایک جماعت کے سیاسی بلوائیوں نے اپنے چند شر پسند لیڈرز کی ہدایات پر عمل کرتے ہُوئے مزموم سیاسی عزائم کے حصول کیلئے جلا کر خاکستر کر دیا۔۔

 

جناح ہاؤس میں قائداعظم محمد علی جناح کے استعمال کی نادر و نایاب اشیاء سنبھال کر رکھی گئی تھیں۔۔بابائے قوم کی کثیر تاریخی تصاویر، زیر استعمال صوفہ سیٹ، سنوکر ٹیبل، کرسیاں، سگاردان، گلدان، بستر، جوتے اور کپڑوں سمیت 1500 سے زائد تاریخی نوادرات جناح ہاؤس کے تین مختلف کمروں کی زینت تھیں لیکن یہ سب کچھ 9 مئی سے قبل تک بالکل محفوظ تھا لیکن شر پسندوں کے  دنگا فساد کے دوران قائدِ اعظم محمد علی جناح کی تمام تر نادر نوادرات جلا کر خاکستر کردی گئیں اور پورے گھر کو آگ کے شعلوں کے سپرد کر دیا گیا

 

جناح ہاؤس کی باقی ماندہ اشیاء میں فقط جلی ہوئی چند دیواریں اور قائداعظم محمد علی جناح کا ادھ جلا پاسپورٹ ہے جو من حیث القوم پوری قوم سے اپنی بے بسی کا سوال کرتا رہے گا۔ قائداعظم محمد علی جناح نے یہ پراپرٹی 1943 میں موہن لعل بھاسن سے خریدی تھی جب یہ گھر پہلے ہی برطانوی فوج کے زیر استعمال تھایہ رہائش گاہ پاک و ہند تقسیم سے پہلے فوجی حکام کے استعمال کے لیے طلب کی گئی تھی۔اس رہائش گاہ کو 31 جنوری 1948 کو ڈی ریکوزیشن کرکے قائد اعظم کے نمائندے سید مراتب علی کی تحویل میں دیا گیا۔

 

مشتعل شر پسندوں نے باقاعدہ منصوبہ بندی کے ساتھ  اس تاریخی رہائش گاہ پر حملہ کیا اور رہائش گاہ میں موجود سارے سامان کو لوٹ مار کا نشانہ بنا اور جناح ہاؤس کو جلاکر 9 مئی کو سیاسی پاکستان کی تاریخ میں ایک سیاہ باب رقم کیا

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button