پاکستانی خبریں

خود کو مشہور کرنے کیلئے عمران خان میرا نام جلسوں میں لیتا ہے، میں نے بیس سال کی عمر میں جو برداشت کیا آپ میں اتنی ہمت نہیں ، ایان علی

خلیج اردو
اسلام آباد : پاکستان میں اسلام آباد ایئرپورٹ سے دبئی جاتے ہوئے ڈالروں کے ایک بیگ کے ہمراہ گرفتار ہونے والی ماڈل ایان علی کا کہنا ہے کہ عمران خان جلسوں میں مجھ پر الزمات لگا کر شہرت کمانا چاہتا ہے۔

ٹویٹس کے ایک سیریز میں ایان نے کہا ہے کہ عمران خان کی تقریر سے خبروں کی ہیڈلائنز بن نہیں سکتی تو وہ خود کو خبروں میں رکھنے کیلئے ہمیشہ سے مجھے پر الزامات لگاتا آیا ہے۔

انہوں نے عمران خان سے کہا کہ ’’ دو عادات شاید آپ مرتے دم تک نہیں چھوڑ سکتے۔ پہلی میرے نام پر ٹی آر پی کمانا (کیونکہ خود کمانا و کھانا آپ کی فطرت نہیں) جبکہ دوسری جھوٹ بولنا (کیونکہ سچ بولنا آپ نے سیکھا نہیں)۔ ایان نے پوچھا ہے کہ چار سال وزیر اعظم رہے، پھر بھی مجھ پر جھوٹا الزام لیے بغیر آپ کی تقریر و خبر نہیں بنتی جیسے پہلے نہیں بنتی تھی۔

ماڈل نے لکھا کہ آج بھی آپ کو میری ضرورت ہے ریلیونٹ رہنے کے لیے اور یہ آپ کی اقدار کی تلخ حقیقت رہی ہے۔ اپنا کیا کرایا کچھ ہوتا تو بیان کر لیتے، آخیر عمر میں میرے نام پر جھوٹ تو نہ بولتے
آپ چار سال وزیر اعظم رہے، میں اس دوران بھی جھوٹے مقدمات سے بری ہوئی۔ کیونکہ میں سچی آپ جھوٹے تھے اور ہیں۔

عمران خان کے الزامات کی تردید کرتے ہوئے آیان علی نے کہا کہ جھوٹ کے کوئی پاؤں نہیں ہوتے۔ جیسے آپ کے اس جھوٹ کے کہ میرے کیس کے تفتیشی افسر کا قتل ہوا۔ میرے کیس میں تفتیشی افسر ایک انسپکٹر سلیم تھے پہلے دن سے آج تک زندہ ہیں ہٹے کٹے ہیں اور اپنے ڈیپارٹمنٹ سے انعام لے رہے ہیں مجھ پر جھوٹی کیس ڈالنے کے ہر کورٹ ڈوکیومنٹ پر اُن کا نام ہے۔

پاکستان میں اپنے کیس میں پیشی کے موقع پر زبردست انٹری کی وجہ سے شہرت پانے والی ایان علی کا کہنا ہے کہ ان سمیت ہر شخص جو کورٹ ڈوکیومنٹس میں ہے زندہ ہے ۔جن کا قتل ہوا ان کا نام انسپکٹر اعجاز تھا اور دور دور تک ان کا میرے کیس سے تعلق نہ تھا اور یہ معاملہ ہائی کورٹ میں ثابت ہوا۔

ایان علی نے عمران خان کے دوست اور سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار کے بیان کا حوالہ دیا ہے کہ ایک سال تک سب بشمول آپ کے دوست چوہدری نثار یہجانتے تھے کہ مرحوم میرے کیس سے متعلقہ نہیں تھے اور ڈکیتی میں قتل ہوئے۔ ایک سال بعد جب میں سب مقدمات جیت گئی تو ان کے قتل کا الزام بھی مجھ پر ڈال دیا گیا اوپر سے دہشت گردی کی دفعات بھی لگائی گئیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ میں نے یہ مقدمہ سیشن کورٹ، انسداد دہشت گردی کورٹ، ہائی کورٹ و سپریم کورٹ میں لڑا و جیتا۔ ہر جگہ یہ ثابت ہوا کہ میں اس مقدمہ میں ملزمہ بھی نہیں۔ بالآخر مجھے سپریم کورٹ نے اس مقدمے سے آزاد کیا۔ جانتے ہیں اس بنچ میں کون تھا جسٹس ثاقب نثار اور شیخ عظمت سعید جن کی آپ تک نے تعریف کی۔

ایان کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ تک سے میرے بری ہونے کے بعد اگر آپ کے شکی دماغ میں غلل تھا تو اپنے چار سالہ منحوس دور میں دوبارہ تحقیقات کرتے یا اپیل کرتے۔ بطور وزیر اعظم تو چار سال آصف علی زرداری، نواز شریف، مریم، بلاول یا مجھے قانونً کچھ کہ نہیں سکے ۔اب پھر کے لیے ہم سے بھیک مانگنے لگے۔

ان کا کہنا تھا کہ جو کچھ میں نے ان جھوٹے مقدمات میں سامنا کیا اسے ہائی کورٹ نے غیر منصفانہ انتقام اور قومی المیہ کہا ۔آپ میں شرم ہوتی تو ان جھوٹوں کو پھر سے پھیلاتے مگر آپ میں شرم ہوتی تو آپ آپ تو نہ ہوتے۔ ہمیں کیسے پتہ چلتا کہ اسپورٹس کوٹہ پر آکسفورڈ جانے والوں کی قابلیت کیا ہوتی ہے۔

ایان علی نے لکھا کہ انہیں جھوٹوں نے پہلے بھی آپ کا منحوس اقتدار ختم کیا اور یہی جھوٹ آپ کو مزید بھی ایکسپوز کریں گے۔ یہاں تک کہ پاکستان کے عوام آپ اور آپ کے غلیظ اطوار سے آزاد ہوں۔ تب تک میں آپ کے خود پر بولے جھوٹ بے نقاب کرتی رہوں گی
اور یہ بھی پوچھوں گی کہ آپ پر درج اقدام قتل کے کیس کا کیا بنا۔

آپ کی جانب سے ایک پولیس آفیسر پر حملہ لائیو ٹی وی پر کیا گیا۔ دوسرے آفیسرز کو دھمکیاں بھی لائیو ٹی وی پر دی گئیں۔ وقت آ گیا ہے کہ آپ ان اور دوسرے مقدمات بشمول آٹا چوری، رنگ روڈ، مالم جبہ، بی آر ٹی، ادویات، پٹرولیم، مہمند ڈیم، بلاسفیمی، فارن فنڈنگ کا جواب دیں۔

میں تو 20 سال کی عمر میں جھوٹے مقدمات لڑ اور جیت چکی امید ہے آپ بھی گھبرائیں گے نہیں ۔ دیکھتے ہیں آپ کتنے دن برداشت کرتے ہیں جو میں نے کیا۔ مزید عزت افزائی کروانی ہو تو پھر میرا نام لیں۔

یاد رہے کہ ماڈل کہ ایان علی کو 14 مارچ کو اُس وقت گرفتار کیا گیا تھا جب وہ مبینہ طور پر پانچ لاکھ امریکی ڈالر لےکر دبئی جا رہی تھیں۔ پاکستانی قوانین کے مطابق کوئی بھی شخص صرف دس ہزار امریکی ڈالر تک مالیت کی کرنسی ہی اپنے ساتھ بیرون ملک لے کر جا سکتا ہے۔

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button