پاکستانی خبریں

عمران خان کی تقریر پر پابندی سے متعلق پیمرا کا نوٹیفکیشن معطل،سزا یافتہ شخص کے علاؤہ کسی کی تقریر پر پابندی عائد نہیں کی جاسکتی،چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اطہر من اللہ

خلیج اردو
اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران کی براہ راست تقریر نشر کرنے پر عائد پابندی سے متعلق پیمرا کا نوٹی فکیشن پانچ ستمبر تک معطل کرتے ہوئے فریقین کو نٹسز جاری کردیے۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ عدلیہ کو دھمکیاں دینے کی امید نہیں تھی۔ افسوس موجودہ حکومت بھی گزشتہ حکومت کی ڈگر پر پڑی ہے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے پیمرا کی جانب سے سابق وزیراعظم عمران خان کی تقریر لائیو نشر کرنے پر پابندی سے متعلق درخواست پر سماعت کی ۔

عمران خان کے وکیل بیرسٹر علی ظفر اور فیصل چوہدری عدالت کے روبرو پیش ہوئے اور موقف اختیار کیا کہ چینلز میں بیک اینڈ پر بارہ سیکنڈ کا ٹائم ڈیلے ہوتا ہے تاکہ کوئی غلط بات نشر نا ہوسکے۔ عمران خان کی تقریر کو متن سے ہٹ کر لیا گیا۔ تقریر پر پابندی بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے مترادف ہے۔

اس پر چیف جسٹس کا کہنا تھاکہ اس پر نیوز چینلز کے خلاف ایکشن لینا چاہیے۔ سزا یافتہ شخص کے علاؤہ کسی کی تقریر پر پابندی عائد نہیں کی جاسکتی ۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ تشدد ہمارے تھانوں کا کلچر ہے۔ حکومت اور اپوزیشن میں ترجیحات تبدیل ہو جاتی ہیں۔

دوران سماعت عدالت نے درخواست گزار کے وکیل سے عمران خان کی عدلیہ مخالف تقریر پر استفسار کیا جس پر بیرسٹر علی ظفر کا کہنا تھا کہ اس معاملے پر عمران خان کو شوکاز نوٹس جاری کیا جاچکا ہے اور مقدمہ بھی درج ہوگیا ہے۔

عدالت کا اس موقع پر کہنا تھا کہ میرے بارے میں بات کی جائے تو قابل معافی مگر خاتون جج کے بارے میں دھمکیاں ناقابل معافی ہے۔

عدالت نے ابتدائی دلائل کے بعد عمران خان کی تقریر پر پابندی سے متعلق پیمرا کا نوٹیفکیشن معطل کرتے ہوئے فریقین کو نوٹسز جاری کردیے۔ کیس کی سماعت پانچ ستمبر تک ملتوی کردی۔

Source: The News

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button