پاکستانی خبریں

سپریم کورٹ نے صحافیوں کو ہراساں کئے جانے کے کیس میں ایف آئی اے اور پولیس رپورٹس کو مسترد کر دیا،چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ایف آئی اے کے متعلقہ افسر خود عدلیہ کی بدنامی کا باعث بن رہے ہیں، جس دن سینئر موسٹ افسروں کیخلاف کارروائی ہوئی۔

خلیج اردو
اسلام آباد:سپریم کورٹ نے صحافیوں کو ہراساں کئے جانے کے کیس میں ایف آئی اے اور پولیس رپورٹس کو مسترد کر دیا،چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ایف آئی اے کے متعلقہ افسر خود عدلیہ کی بدنامی کا باعث بن رہے ہیں، جس دن سینئر موسٹ افسروں کیخلاف کارروائی ہوئی۔

 

دوران سماعت چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے سینئر صحافیوں پر حملے کے مقدمات میں کارکردگی کو غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے آئی جی اسلام آباد پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔ کہا کہ ایک کرائم کی ریکارڈنگ موجود ہے، ان ملزمان کا سراغ نہیں لگا سکے؟ یہ کس قسم کے آئی جی ہیں؟ ان کو ہٹا دیا جانا چاہیے چار سال ہو گئے ،کیا آپ کو چار صدیاں چاہئیں؟ آئی جی اسلام آباد عدالتی سوالات کے جواب نہ دے سکے۔ ہر سوال کے جواب میں مائی لارڈ مائی لارڈ لہتے رہے۔

 

چیف جسٹس نے کہا کہ اب مائی لارڈ کہا تو آپ کو جرمانہ کروں گا، لگتا ہے آئی جی اسلام آباد ملزمان کو تحفظ دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔

 

چیف جسٹس نے کہا کہ اسد طور کیخلاف مقدمہ میں سنگین نوعیت کی دفعات عائد کی گئی ہیں، حساس معلومات سمیت عائد دیگر دفعات کا اطلاق کیسے ہوتا ہے؟ ایف آئی آر میں عدلیہ کیخلاف مہم کا ذکر تک نہیں، یہ تو عدلیہ کے کندھے پر رکھ کر بندوق چلائی گئی ہے، کیوں نہ ایف آئی اے کو توہین عدالت کا نوٹس دیں، سپریم کورٹ کا نام استعمال کرکے تاثر دیا گیا جیسے عدلیہ کے کہنے پر کارروائی ہوئی، اگر ایف آئی اے اور پولیس کو تحقیقات کرنا نہیں آتیں تو یہ ادارے پھر بند کر دیں۔

 

اٹارنی جنرل نے پولیس رپورٹ درست نہ ہونے کا موقف اپنایا تو چیف جسٹس نے کہا کہ سارا ملبہ تفتیشی افسر پر ڈال دیا جاتا ہے، اب ایسا نہیں ہوگا، بڑے افسر کیخلاف کارروائی کریں گے تو سارا سسٹم ٹھیک ہو جائے گا۔ میڈیا کی بھی ذمہ داری ہے کہ خبر درست ہی چلایا کرے، ایک کمشنر نے الزام لگایا کہ چیف جسٹس نے الیکشن میں دھاندلی کرائی، میرے لئے یہ نئی بات ہوگی کہ چیف جسٹس کیسے دھاندلی کروا سکتا ہے۔

 

سپریم کورٹ نے ایف آئی اے اور پولیس کی جانب
سے جمع کرائی گئی رپورٹس کو مسترد کرتے ہوئے تفصیلی رپورٹس طلب کر لیں۔ سماعت 25 مارج تک ملتوی کر دی گئی۔

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button