پاکستانی خبریں

اسلام آباد کی احتساب عدالت نے دس لاکھ روپے مچلکے کے عوض وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے وارنٹ گرفتاری منسوخ کر دیئے

خلیج اردو
اسلام آباد: اسلام آباد کی احتساب عدالت نے اسحاق ڈار کو 10 لاکھ روپے کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے ان کے وارنٹ گرفتاری منسوخ کردیے دیئے۔

آج جمعہ کے روز احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے اسحاق ڈار کے کیس کی سماعت کی جہاں اسحاق ڈار کی جانب سے ان کے وکیل پیش ہوئے اور عدالت سے اسحاق ڈار کے وارنٹ گرفتاری مستقل طور پر منسوخ کرنے کی استدعا کی۔ وکیل نے یہ بھی درخواست کی کہ اسحاق ڈار کی جائیداد ضبطگی کا آرڈر بھی ختم کیا جائے کیونکہ وہ اب عدالت کے سامنے موجود ہیں، مفرور نہیں۔

جب عدالت نے نیب سے پوچھا کہ اب آپ کا کیا موقف ہے وارنٹس منسوخ کئے جائیں یا نہیں؟ جس پر نیب پراسیکیوٹر نے بھی وارنٹس منسوخی کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ عدالت کا وارنٹ صرف اسحاق ڈار کی حاضری کیلئے ہی تھا۔

عدالت نے استعاثہ سے سوال کیا کہ نیب نے خود بھی اسحاق ڈار کے کوئی وارنٹ جاری کیے تھے؟ اس پر نیب کے تفتیشی افسر نے بتایا کہ نیب نے وارنٹ جاری کیے تھے لیکن وہ اب معطل ہوگئے تھے۔

عدالت نے دلائل سننے کے بعد وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے وارنٹ گرفتاری منسوخ کردیے اور انہیں 10 لاکھ روپے کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے وارنٹ گرفتاری منسوخ کر دیئے۔

عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو میں مسٹر ڈار نے کہا کہ ایک ہفتے میں پیٹرول کی قیمت میں تیرہ روپے کی کمی کی ہے۔دن رات ایک کرکے معیشت بہتر کرنے اور عوام کو ریلیف دینے کی کوششیں کر رہے ہیں۔اسوقت ایکسپورٹ انڈسٹری کیلئے مشکل وقت ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ احتساب کی میں نے کبھی مخالفت نہیں کی لیکن سیاست کے نام پر انتقام کا نشانہ بنایا گیا۔ سیاسی عدم استحکام کے باعث سابقہ حکومت گئی۔ پانامہ کا ڈرامہ رچایا گیا نیب خراب ہو تو بھگتنا پڑے گا۔

وزیر خزانہ نے چارٹر آف اکانومی کو وقت کی ضرورت قرار دیتے ہوئے کہا کہ ملک میں معیشت پر سیاست نہیں ہونی چاہئیے۔قرضہ وزیراعظم سمیت کسی کی جیب میں نہیں جا سکتا ہے۔ سیاسی جماعتیں وعدہ کرے کہ معیشت پر سیاست نہ کی جائے۔

انہوں نے انٹرنیشنل ریٹنگ ایجنسی موڈیز کی حالیہ ریٹنگ کے معاملے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ فچ نے برطانیہ کی ریٹنگ کو بھی ڈاؤن کیا ہے۔

سابقہ حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 25ہزار ارب کا قرضہ 44ہزار ارب تک سابقہ حکومت چھوڑ کر گئی۔ ان لوگوں کیلئے شرم کا مقام ہے جنہوں کی معیشت کو یہاں تک پہنچایا۔جھوٹ اور گھٹیا حرکتیں اب بند ہونی چاہئیے۔ سیاسی انتقام لینا پاکستان کیں کوئی مسلئہ نہیں ہے۔

 

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button