پاکستانی خبریں

وزیر اعظم نے پاکستانی سفیر کے خط میں دھمکی آمیز گفتگو کے ذکر کی حقیقت کا اعتراف کر لیا

میں اسمبلی میں پوری ذمے داری سے بات کررہا ہوں کہ پاکستانی سفیرنے بتایا کہ مجھ سے جو بات چیت ہوئی وہ دھمکی آمیز تھی، لیکن اس میں سازش یا غداری کا عنصر کہاں سے آگیا؟ : شہباز شریف کا خطاب

وزیر اعظم نے پاکستانی سفیر کے خط میں دھمکی آمیز گفتگو کے ذکر کی حقیقت کا اعتراف کر لیا۔ اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف نے امریکی دھمکی آمیز خط سے متعلق سابق وزیر اعظم عمران خان کے موقف کو تسلیم کر لیا ہے۔ اس حوالے سے وزیر اعظم نے پیر کے روز ایوان میں دوران خطاب کہا کہ میں اسمبلی میں پوری ذمے داری سے بات کررہا ہوں کہ پاکستانی سفیرنے بتایا کہ مجھ سے جو بات چیت ہوئی وہ دھمکی آمیز تھی، لیکن اس میں سازش یا غداری کا عنصر کہاں سے آگیا؟۔

این ایس سی کا اعلامیہ جاری ہوا تو اس میں واضح تھا کہ سازش کا دور دور تک کوئی ذکر نہیں تھا، اگر دھمکی بات کی جائے تو ہینری نے ذوالفقار بھٹو کو کیا تھا آپ جانتے ہیں، اسی طرح نائن الیون کے وقت پاکستان کو کیا دھمکی دی گئی تھی، 1970میں مرحوم یحیٰ خان کو روسی قیادت نے کیا دھمکی آمیز خط لکھا اورباتیں کیں، اگر دھمکی کو لے لیں تو ہندوستان کو ہر روز ہم دھمکیاں دیتے ہیں، کیا وہ سازش ہوتی ہے۔

خود عمران خان نے کہا کہ مودی کی حکومت کو مبارکباد دیتا ہوں وہ آئے گا تو کشمیر کا مسئلہ حل ہوگا، اس نے پھر فون تک نہیں سنا، دھمکی کی تاریخ توبہت لمبی ہے۔ وزیر اعظم نے اپنے خطاب کے دوران عمران خان کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ وزیراعظم میاں محمد شہبازشریف نے کہا کہ عمران نیازی نے کل جو بدترین گفتگو کی ہے، عمران خان نیازی نے پاکستان کے ادارے کے بارے میں سراج الدولہ اور میر جعفر کا نام لے کر جو مثال دی اس سے زیادہ قبیح حرکت کوئی نہیں ہوسکتی، عمران نیازی نے ادارے کے خلاف جو زہراگلا وہ پاکستان کیخلاف سازش ہے، اگر آئین و قانون کے ذریعے نہ روکا گیا تو خدانخواستہ یہ ملک شام اور لیبیا کی تصویر بن جائے گا۔

آج آپ اقتدار میں نہیں ہیں ، لیکن آپ کولاڈلے بچے کی طرح اس ادارے نے ساڑھے تین سال دودھ پلایا،بلاخوف تردید کہتا ہوں کہ 75 سالوں میں مقتدر ادارے نے پاکستان کی کسی حکومت اور وزیراعظم کو اس طرح سپورٹ نہیں کیا جس طرح عمران نیازی کو سپورٹ کیا گیا، یہ اس کی بدقسمتی تھی کہ اس کے باوجود نہ کچھ سیکھا، نہ کچھ کیا، نہ کارکردگی اور نہ قوم کی خدمت کی، اگر 20 فیصد سپورٹ ہمیں ملتی تو ہم اس ملک کو جہاز کی طرح اڑا کرلے جاتے، مگر اس تمام تر سپورٹ کے باوجود بری طرح ناکام ہوا، آج کہتا میں نہیں کھیلوں گا تو کسی کو نہیں کھیلنے دوں گا، یہ کہاں کی روش ہے؟میں سمجھتا ہوں عمران نیازی نے کل جو زبان استعمال کی ہے، اگر اس آئین وقانون کے تحت سختی سے نہ روکا گیا تو ایک بھونچال آسکتا ہے، یہ ملک کو اس طرف لے جانا چاہتے ہیں کہ جمہوریت ختم ہوجائے اور ایسانظام آجائے کہ ہر طرف شورش ہوگی۔
میں چاہتا ہوں اس بات کا نوٹس لیا جائے، یہ اس لیے نہیں کہ میں وزیراعظم ہوں، ہمیں اس لمحے کو کنٹرول کرنا ہوگا۔ اگر بے قابو ہوگیا تو پھر کچھ نہیں بچے گا۔

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button