متحدہ عرب امارات

افطاری اور نماز تراویح کیلئے تیز رفتاری سے گریز کیجئے، یہ باعث ہلاکت ہو سکتی ہے، حکام

خلیج اردو
راس الخیمہ : ماہ رمضان ہمیں صبروتحمل کا درس دیتا ہے لیکن گھر والوں کے ساتھ افطاری کی کوشش میں اکثر افراد تیز رفتاری کا مظاہرہ کرتے ہیں اور یہی کچھ نماز تروایح کیلئے بھی دیکھنے میں آیا ہے۔

حکام نے خبردار کیا ہے کہ افطار اور تراویح کی نماز سے پہلے گھروں تک پہنچنے کے لیے تیز رفتاری سے گاڑی چلانے والوں کا رمضان کے مقدس مہینے میں ٹریفک حادثات کی ایک بڑی وجہ ہے۔

راس الخیمہ ٹریفک ڈیپارٹمنٹ کے مطابق گزشتہ برسوں کے اعدادوشمار بتاتے ہیں کہ حادثات کی بنیادی وجوہات میں تیز رفتاری، ٹریفک قوانین کی عدم پاسداری اور افطار کے وقت سے پہلے ریڈ لائیٹ کراس کرنا ہے۔

راس الخیمہ پولیس ٹریفک اسٹڈیز اینڈ سٹیٹسٹکس کے سینٹرل آپریشنز کے ڈائریکٹر جنرل بریگیڈیئر ڈاکٹر محمد سعید الحمدی نے تصدیق کی ہے کہ گزشتہ برسوں میں رمضان کے مقدس مہینے میں پیش آنے والے ٹریفک حادثات میں سے نصف سے زیادہ سورج غروب ہونے اور افطار سے پہلے پیش آئے۔

انہوں نے تصدیق کی کہ سڑک استعمال کرنے والے رمضان کے دوران کچھ بڑی غلطیاں کرتے ہیں جن کی فہرست درج ذیل ہے۔

خاص کر افطار سے پہلے تیز رفتاری سے گاڑی چلانا۔
• تھکن کی حالت میں گاڑی چلانا اور مناسب نیند پوری نہ کرنا۔
• موٹر سائیکل سوار عجلت کی وجہ سے غلط طریقے سے اوور ٹیک کرتے ہیں۔
• لاپرواہی سے گاڑی چلانا، دو گاڑیوں کے درمیان کافی فاصلہ نہ چھوڑنا
• لین کے قوانین کی پابندی نہ کرنا،ڈرائیونگ کے دوران موبائل فون استعمال کرنا
ارد گرد کے ماحول کو یقینی بنائے بغیر موڑنا یا پلٹنا۔
سٹرک میں داخل ہونے کیلئے سڑک کے محفوظ ہونے کو یقینی نہ بنانا۔
• روزے کی حالت میں سڑک استعمال کرنے والوں کی جانب سے صحیح فاصلے کا اندازہ نہ لگانا۔

یہ غلطیاں بنیادی طور پر مہلک اور سنگین حادثات کا سبب بنتی ہیں جو جانوں کے ضیاع، مستقل زخموں اور املاک کے نقصان کا باعث بنتی ہیں۔

بریگیڈیئر ڈاکٹر الحمدی نے نشاندہی کی کہ نماز تراویح کے دوران ٹریفک کی خلاف ورزیوں میں بھی اضافہ ہوتا ہے کیونکہ ڈرائیور اپنی گاڑیاں ایسی جگہوں پر کھڑی کرتے ہیں جو دوسری گاڑیوں کی نقل و حرکت میں خلل ڈالتے ہیں۔
پولیس نے عبادت گزاروں کی حفاظت کو برقرار رکھنے کے لیے چوکوں اور ارد گرد ٹریفک کو منظم کرنے کے لیے مجاز حکام کے ساتھ مل کر تیار کیے گئے منصوبے تیار کیے ہیں۔

Source: Khaleej Times

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button