متحدہ عرب امارات

متحدہ عرب امارات : مختلف اقسام کی ویکسین کے ہوتے ہوئے کیسے فیصلہ کریں کہ کونسی ویکسین زیادہ مفید ہے

خلیج اردو
یکم مارچ 2021
دبئی : متحدہ عرب امارات میں دستیاب مختلف قسم کی ویکسین میں یہ سوال بار بار پوچھا جاتا ہے کہ عوام بطور صارف کونسے ویکسین کی طرف جائیں اور کونسا ویکسین سب سے موئثر ہے۔

گلف نیوز نے یہ سوال ابوظبہی پبلک ہیلتھ سنٹر کی ڈیپارٹمنٹ منیجر اور متحدہ عرب امارات کی محکمہ صحت کی ترجمان ڈاکٹر فریدہ الحوسانی سے یہ سوال پوچھا جنہوں نے ویکسین سے متعلق مختلف سوالات کے تسلی بخش جوابات دیئے۔

کونسی ویکسین بہتر ہے کا جواب دیتے ہوئے ڈاکٹر فریدہ نے کہا کہ متحدہ عرب امارات نے مختلف قسم کے ویکسین کی باضابطہ اجازت دی ہے اور یہ تمام کورونا کے انسداد میں موئثر ہیں۔

متحدہ عرب امارات میں سینوفارم ، سپوتنک فائیو ، فائزر بائیوٹیک ، آکسفورڈ استرازینیکا کی ویکسین سرکاری طور پر اجازت ملنے کے بعد عوام کو دی جاتی ہے۔

حکومت کے سرکاری ویب سائیٹ کے مطابق حکومت عوام کو بغیر کسی چارجز کے یہ ویکسین فراہم کررہی ہے۔ تاہم کچھ صورت حال میں ویکسین نہیں دی جاتیں جیسے کہ حاملہ خواتین ، بچے وغیرہ۔ ذیل میں مختلف ویکسین کی افادیت اور اس حوالے سے اہم معلومات درج ہیں۔

سینوفارم
حکومت کے سرکاری ویب سائیٹ گورنمٹ ڈاٹ اے ای کے مطابق دسمبر 9 2020 کو متحدہ عرب امارات کی وزارت صحت اور روک تھام نے اعلان کیا کہ انہوں نے بیجنگ اسنٹی ٹیوٹ آف بائیولوجیکل پرڈکٹ کی جانب سے ویکسین بنانے کیلئے رجسٹریشن کی منظوری دیدی ہے۔۔ متحدہ عرب امارات میں 17 جنوری 2021 کو کلینکل استعمال کی باقاعدہ منظوری دی گئی ۔

ویکسین دو خوراکوں کی صورت میں دی جاتی ہے جس میں پہلی اور دوسری خوراک کے درمیان تین سے 4 ہفتوں کا وقفہ دیا جاتا ہے۔

سینوفارم ویکسین وائرس کے مردہ اجزا کا استعمال کرکے جسم میں موجود قوت مدافعت کو متحرک کر دیا ہے کہ وہ اس کے خلاف اینٹی باڈیز بنائیں اور اپنا سیکورٹی نظام بہتر بنائیں تاکہ جب کورونا وائرس جسم پر حملہ آور ہونے کی کوشش کرے تو جسم میں اتنی طاقت موجود ہو کہ وہ اسے پسپا کرے۔

فائزر بائیوٹیک
یہ ویکسین 16 سال سے زیادہ کے عمر کے لوگوں کو لگائی جاتی ہے۔ 22 دسمبر 2020 کو وزارت صحت اور روک تھام نے اس ویکسین کی ایمرجنسی بنیادوں کو استعمال کی منظوری دی ۔ فائز بائیوٹیک ویکسین آر این اے ٹیکنالوجی کی مدد سے کام کرتی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ وائرس کا ایک حصہ یعنی جین کوڈ کسی بھی شخص کے جسم میں انجکشن کے ذریعرے داخل کیا جاتا ہے۔ اس سے جسم ایس پروٹین کی پیداوار شروع کر دیا ہے۔ اس سے جسم میں موجود قوت مدافت کو تقویت ملتی ہے۔

سپوتنک
حکومتی ویب سائیٹ کے مطابق جنوری 21 2021 کو وزارت صحت نے روسی ساخت کی اس ویکسین کی ویکسینشن کی اجازت دیدی ۔ ابتدائی میں تین مرحلوں میں ویکسین کی ٹرائل کیں گئیں جس میں 33000 افراد نے اس میں شرکت کی ۔ سپوتنگ کو گامالیا نیشنل سنٹر آف ایپیڈیمولوجی اور مائکروبیالوجی سنٹر آف روس نے منظوری دی ہے۔

آکسفورڈ استرازینیکا
دبئی کی امارت نے 2 فروری 2021 کو آکسفورڈ آسٹرازینیکا ویکسین کی اجازت دی ۔ ویکسین کی دبئی ہیلتھ اتھارٹی کی جانب سے باقاعدہ منظوری دی گئی ہے۔

سپوتنک اور آسترازینیکا دونوں ویکسین وائرس ویکٹر پر مشتمل ہیں۔ جب اسے دوسرے وائرس پر رکھ دیا جاتا ہے جو ایڈنوائرس کہلاتا ہے تو یہ موڈیفائی ہوکر سامنے آتا ہے اور پھر اس میں کورونا وائرس کے نوزائیدہ مالیکیولز شامل کر دیئے جاتے ہیں ، اسے جب جسم میں داخل کیا جاتا ہے تو جسم اینٹی باڈیز پیدا کر دیتا ہے اور قوت مدافعت کو بہتر بناتا ہے۔ یہ وائرس کافی کمزور ہوتا ہے لیکن اینٹی باڈیز پیدا کرنے میں بھرپور ہوتا ہے۔

متحدہ عرب امارات میں ان چاروں ویکسین کیلئے لازمی ہے کہ ایک شخص ایمرات کا شہری ہو ، دبئی کا رہائشی جسے مہلک امراض ہوں اور خصوصی افراد ، فرنٹ لائن ورکزر اور انتہائی اہم سیکٹرز میں کام کرنے والے ورکرز کو ویکسین دی جائے گی۔

 

Source : Khaleej Times

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button